دہشت گردوں کی واپسی جرگہ بناکر سیاسی جماعتوں کو بٹھائیں اور مسئلہ حل کریں پشاور ہائیکورٹ
درخواست گزار ایمل ولی خان خود سینیٹر ہیں معاملہ سینیٹ میں اٹھائیں، عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی
پشاور ہائیکورٹ نے صوبے میں دہشت گردوں کی واپسی سے متعلق درخواست پر سینیٹر ایمل ولی سے کہا ہے کہ معاملہ سینیٹ میں اٹھائیں، قومی جرگہ بناکر تمام سیاسی جماعتوں کو بٹھائیں عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان کی صوبے میں دہشت گردی کے حوالے سے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ درخواست پر سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ ایمل ولی خان کے وکیل بابر خان یوسفزئی اور بیرسٹر سلطان محمد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ گزشتہ صوبائی حکومت نے دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کا فیصلہ کیا تھا، دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ وکیل بابر خان یوسف زئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ درخواست گزار تو سینیٹ کا ممبر ہے وہاں پر یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھاتے؟ وہاں پر تو آج کل آپ کی زیادہ ضرورت ہے، آپ اپنا ووٹ اس کے ساتھ مشروط کرلیں، وہاں پر آپ کے ووٹ کی ضرورت ہے آپ لوگ پارلیمنٹ میں اپنی ذمہ داری کیوں نہیں ادا کررہے؟
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ کیا اب بھی ان لوگوں سے بات چیت چل رہی ہے؟ اب تو فائل پر کچھ نہیں ہے آپ ہمیں بتائیں کہ کیا چل رہا ہے؟
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹ نے دوسروں کو بہت جگہ دی ہے۔
بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو سینیٹ میں اٹھایا اور اسمبلی میں اٹھایا، کل رات بھی سوات میں پولیس پر حملے ہوئے ہیں، حالات اب زیادہ خراب ہیں۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ قومی جرگہ بنا دیں تمام سیاسی جماعتوں کو بٹھا دیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں، عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔
بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے اثرات اب بھی ہیں اور روزانہ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے پوچھا کہ اب اسٹیٹ کی پالیسی کیا ہے کیا آباد کاری ہورہی ہے؟ اس پر بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ اب تو آباد کاری نہیں ہورہی عدالت نے اس سے قبل مفاد عامہ پر کمیشن بنائے ہیں ایسے بہت سے فیصلے موجود ہیں۔
عدالت نے کہا کہ کمیشن بنانا تو پارلیمنٹ کا کام ہے پارلیمنٹ کہے تو کمیشن بن سکتا ہے۔
بابر خان یوسف زئی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کو بھی درخواست دی اور پارلیمنٹ میں بھی معاملہ اٹھایا لیکن وہاں سے کچھ نہیں ہوا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے آپ پارلیمنٹ میں ان معاملات کو اٹھائیں۔
بابر خان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب یہ بات چیت چل رہی تھی تو اس وقت پارلیمنٹ میں اس کو نہیں لایا گیا، بند دروازوں میں یہ فیصلہ ہوا۔
بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ عوام کے حقوق متاثر ہورہے ہیں، ایسے معاملات میں عدالت مداخلت کرتی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی پر عدالت نے کمیشن بنائے، یہ دہشتگردی کا معاملہ ہے اور اس صوبے کے لوگ متاثر ہورہے ہیں، عدالت کمیشن بنانے کا حکم دے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم اسے دیکھیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان کی صوبے میں دہشت گردی کے حوالے سے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ درخواست پر سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ ایمل ولی خان کے وکیل بابر خان یوسفزئی اور بیرسٹر سلطان محمد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ گزشتہ صوبائی حکومت نے دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کا فیصلہ کیا تھا، دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ وکیل بابر خان یوسف زئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ درخواست گزار تو سینیٹ کا ممبر ہے وہاں پر یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھاتے؟ وہاں پر تو آج کل آپ کی زیادہ ضرورت ہے، آپ اپنا ووٹ اس کے ساتھ مشروط کرلیں، وہاں پر آپ کے ووٹ کی ضرورت ہے آپ لوگ پارلیمنٹ میں اپنی ذمہ داری کیوں نہیں ادا کررہے؟
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ کیا اب بھی ان لوگوں سے بات چیت چل رہی ہے؟ اب تو فائل پر کچھ نہیں ہے آپ ہمیں بتائیں کہ کیا چل رہا ہے؟
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹ نے دوسروں کو بہت جگہ دی ہے۔
بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو سینیٹ میں اٹھایا اور اسمبلی میں اٹھایا، کل رات بھی سوات میں پولیس پر حملے ہوئے ہیں، حالات اب زیادہ خراب ہیں۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ قومی جرگہ بنا دیں تمام سیاسی جماعتوں کو بٹھا دیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں، عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔
بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے اثرات اب بھی ہیں اور روزانہ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے پوچھا کہ اب اسٹیٹ کی پالیسی کیا ہے کیا آباد کاری ہورہی ہے؟ اس پر بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ اب تو آباد کاری نہیں ہورہی عدالت نے اس سے قبل مفاد عامہ پر کمیشن بنائے ہیں ایسے بہت سے فیصلے موجود ہیں۔
عدالت نے کہا کہ کمیشن بنانا تو پارلیمنٹ کا کام ہے پارلیمنٹ کہے تو کمیشن بن سکتا ہے۔
بابر خان یوسف زئی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کو بھی درخواست دی اور پارلیمنٹ میں بھی معاملہ اٹھایا لیکن وہاں سے کچھ نہیں ہوا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے آپ پارلیمنٹ میں ان معاملات کو اٹھائیں۔
بابر خان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب یہ بات چیت چل رہی تھی تو اس وقت پارلیمنٹ میں اس کو نہیں لایا گیا، بند دروازوں میں یہ فیصلہ ہوا۔
بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ عوام کے حقوق متاثر ہورہے ہیں، ایسے معاملات میں عدالت مداخلت کرتی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی پر عدالت نے کمیشن بنائے، یہ دہشتگردی کا معاملہ ہے اور اس صوبے کے لوگ متاثر ہورہے ہیں، عدالت کمیشن بنانے کا حکم دے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم اسے دیکھیں گے۔