پاکستان میں ٹریکوما بیماری کے خاتمے کا اعلان، ڈبلیو ایچ او نے تصدیقی سرٹیفیکٹ دے دیا

ویب ڈیسک  منگل 1 اکتوبر 2024
فوٹو اسکرین گریپ

فوٹو اسکرین گریپ

  اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ کے فضل سے جس طرح پاکستان سے ٹریکوما کا خاتمہ ہوا امید ہے کہ اب یہ بیماری دوبارہ پاکستان نہیں آئے گی۔

اسلام آباد میں ٹریکوما کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمارے لیے ایک بڑا دن ہے کہ ہم ٹریکوما کے خاتمے کا اعلان کررہے ہیں، جس طرح ٹریکوما کا خاتمہ ہوا اُسی طرح پولیو، ایڈز، ہیپاٹائٹس سمیت دیگر بیماریوں کے خاتمے کیلیے بھی کام کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت بیماریوں کے خاتمے کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی اور انشاء اللہ ہم تمام بیماریوں کا خاتمہ کریں گے، ٹریکوما کے خاتمے کے بعد اب ملک بھر میں اس کے لیے احتیاطی تدابیر استعمال کی جائیں گی۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ٹریکوما کے خاتمے پر عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو سرٹیفیکٹ دیا، یہ وزارت صحت اور دیگر لوگوں کی محنت کی تصدیق ہے، ہم اسی طرح سے پاکستان کو دوسرے تمام میدانوں میں عظمت اور کامیابیوں سے ہمکنار کروائیں گے، ہمیں چلینجز کیلیے خود کو تیار کرنا ہوگا اور اس کے لیے ہماری پاس تکنیکی مہارت کا ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اور دیگر ادارے جب مشترکہ طور پر اقدامات کریں گے اُسی صورت میں ہمیں کامیابی مل سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے عالمی ادارہ صحت سے اپیل کی کہ وہ پاکستان میں جاری صحت کے منصوبوں میں تعاون کو مزید بڑھائے۔

ٹریکوما کیا ہے؟

واضح رہے کہ ٹریکوما ایک وبائی بیماری ہے جس کا بنیادی سبب ’کلیمیڈیا‘ نامی جراثیم ہے اور اس سے متاثرہ مریض اندھے پن کا شکار ہوسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ بیماری ایک فرد سے دوسرے فرد کو لاحق ہو سکتی ہے اور یہ آنکھ یا ناک سے بہنے والی رطوبتوں کی وجہ سے پھیلتی ہے، خاص طور پر نومولود بچوں میں ماں سے یہ بیماری منتقل ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق گندے کپڑوں، بستروں اور صاف پانی یا نکاسی آب کی بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ جراثیم پیدا ہوتا ہے اور پھر انسانوں کو متاثر کرتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ہزاروں لوگ ٹریکوما کا شکار ہوتے ہیں تاہم اب شعبہ طب میں جدت آنے کے باعث اس بیماری کا خاتمہ ہورہا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔