قرارداد مقاصد کے 75 سال مکمل ہونے پر کراچی میں ڈائمنڈ جوبلی تقریب

  کراچی: قرارداد مقاصد کے 75 سال مکمل ہونے پر ڈائمنڈ جوبلی تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں قائداعظم اور لیاقت علی خان کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

قائد ملت لیاقت علی خان میموریل کمیٹی کی جانب سے قائداعظم ہاؤس میوزیم میں قرار داد مقاصد کے 75 سال مکمل ہونے پر ڈائمنڈ جوبلی تقریب کا اہتمام کیا گیا، تقریب کا مقصد لیاقت علی خان کی یوم پیدائش پر اہم شخصیات کو نشانِ لیاقت، قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا ملک کی اہم شخصیات نے بھی تقریب میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج لیاقت علی خان کا یوم پیدائش بھی ہے، اسی شہر میں قائد اعظم نے دو اہم شخصیات کو خراج تحسین پیش کیا، جس میں ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح اور لیاقت علی خان شامل ہیں۔

گورنر سندھ نے کہا کہ قائد اعظم نے وطن بنا کر ہمارے حوالے کیا ہم نے بنی ہوئی چیز کو بگاڑا ہے اور اس کی اصل شکل سے اس شکل تک لانے کا کردار ادا کیا ہے، ہم فرقوں میں بٹ گئے ہیں، پاکستانی کوئی بھی نہیں ہے جبکہ ترکیے میں جا کر کسی سے بھی پوچھ لیں کہے گا میں ترک ہوں دنیا میں بیسٹ بینکرز پاکستانی جبکہ دنیا کے  بہترین ڈاکٹرز پاکستانی ہیں ہم واحد قوم ہیں جو صرف اپنے ہی ملک پر تنقید کرتا ہے تصحیح کوئی نہیں کرتا۔

اس موقع پر لیاقت علی خان میموریل کمیٹی کے جنرل سیکرٹری محفوظ النبی خان نے کہا یہ میوزیم قومی لحاظ سے بڑی جگہ ہے، ہمیں اعزاز ہے کہ ایسی جگہ پر موجود ہیں جس کا تعلق براہ راست قائد اعظم سے ہے، آل انڈیا مسلم لیگ نے وہ معجزہ کر دکھایا کہ جس کی تاریخ میں مثال موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قائد اعظم کا اعزاز تھا کہ انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے پر امن جمہوری طریقے سے وطن حاصل کیا، قائداعظم نے آئینی اور قانونی جدوجہد کے ذریعے اور ایک عوامی سپورٹ کے ساتھ اس خطے میں ایک تبدیلی اور ایک علیحدہ مسلمانوں کے لیے وطن پاکستان کے نام سے قائم کیا۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے جمہوری جدوجہد کے لیے یہ مسلمانوں کا علیحدہ قومی وطن پاکستان کے نام سے حاصل کیا، یہ قرارداد جسے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے 12 مارچ 1949 کو منظور کیا تھا، قائدِ اعظم کی 11 اگست کی تقریر میں انہوں نے اقلیتوں کو اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ عمل کرنے کی اجازت دی تھی۔