سیاسی چپقلش اور معاشی بحران

پاکستان کی ترقی کےلیے سب سے پہلے اندرونی مسائل کو حل کرنا ہوگا

پاکستان میں جاری سیاسی چپقلش نے معیشت کو متاثر کیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

ہمارا ملک پاکستان، اپنی بے پناہ قدرتی اور انسانی وسائل کے باوجود آج ایک سنگین معاشی بحران کا شکار ہے۔ یہ صورت حال دنیا بھر کے مبصرین کےلیے ایک معمہ ہے کیونکہ پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط فوج، بہترین صنعتی انفرااسٹرکچر، اور وسیع سڑکوں کے نیٹ ورک کا حامل ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں اعلیٰ تعلیم یافتہ سائنس دان، ماہرین معاشیات، اور کاروباری افراد کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ اس کے باوجود پاکستان کی معیشت تنزلی کا شکار ہے اور اس کی بنیادی وجوہ بیرونی نہیں بلکہ اندرونی ہیں۔ پاکستان کی طاقتور اشرافیہ، جس نے اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر فوقیت دی ہے، اس بحران کی سب سے بڑی ذمے دار ہے۔


پاکستان میں موجود طاقتور لابیاں اور اشرافیہ ملک کے سیاسی اور معاشی فیصلوں پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ ان لابیوں کے درمیان مفادات کے ٹکراؤ نے ملک میں استحکام کے بجائے بے امنی اور بحران کو جنم دیا ہے۔ ایک طرف سیاسی اشرافیہ اور کاروباری طبقہ اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے تو دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ اپنی حیثیت برقرار رکھنے اور وسائل پر کنٹرول کی متمنی ہے۔ ان تمام گروہوں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث قومی ترقی کی رفتار سست ہوگئی ہے۔ یہ طاقتور لابیاں اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کےلیے پالیسی سازی پر اثر انداز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے طویل المدتی منصوبہ بندی میں کوتاہیاں اور عدم تسلسل پیدا ہوتا ہے۔ نتیجتاً ملک کی معیشت ایک مستحکم راہ پر گامزن ہونے کے بجائے بار بار بحرانوں کا شکار ہوجاتی ہے۔


پاکستان کی طاقتور اشرافیہ کے درمیان ہونے والی چپقلش نے نہ صرف معیشت کو متاثر کیا بلکہ معاشرتی تقسیم کو بھی گہرا کردیا ہے۔ آج پاکستان کا معاشرہ شدید طبقاتی تفریق کا شکار ہے جہاں ایک طرف طاقتور اشرافیہ اپنی دولت اور اثرورسوخ میں اضافہ کر رہی ہے، تو دوسری طرف عوام غربت، بے روزگاری، اور معاشی ناہمواری کا شکار ہیں۔ اشرافیہ کے درمیان مفادات کی یہ جنگ عام آدمی کو پیچھے چھوڑ رہی ہے، اور نتیجہ یہ ہوا ہے کہ سماجی عدم مساوات بڑھتی جارہی ہے۔ یہ عدم مساوات ملک کے مختلف طبقات کے درمیان تناؤ اور ناراضگی کو جنم دیتی ہے، جس کا فائدہ انتہاپسند عناصر اٹھاتے ہیں۔ ملک کے معاشرتی، سیاسی، اور معاشی نظام کی کمزوریوں نے انتہاپسندوں کو پروان چڑھنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔


پاکستان میں انتہاپسندی کی جڑیں کئی دہائیوں پر محیط ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔ طاقتور لابیاں، جو اپنے مفادات کے تحفظ کےلیے کسی بھی حد تک جانے کےلیے تیار ہیں، بعض اوقات انتہاپسند گروہوں کو اپنے مقاصد کےلیے استعمال کرتی ہیں۔ یہ گروہ معاشرتی ناانصافی اور محرومیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ انتہاپسندی کا فروغ پاکستان کی اندرونی چپقلش اور معاشی ناہمواریوں کا نتیجہ ہے۔ جب ایک بڑی تعداد میں لوگ اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہوں اور ان کی زندگیوں میں بہتری کے امکانات کم ہوں تو وہ آسانی سے انتہاپسند نظریات کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ملک کے وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور اشرافیہ کی خود غرضی نے انتہا پسندوں کو طاقتور بنادیا ہے۔


پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں وسیع زرعی اراضی، بہترین نہری نظام، اور محنتی کسان موجود ہیں۔ ملک کی صنعت میں بھی نمایاں ترقی ہوئی ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سامان، اور چمڑے کی مصنوعات میں پاکستان دنیا کے بہترین پروڈیوسروں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان میں تعلیمی نظام میں ہنرمند افراد کی کمی ہے تاہم ہر سال ہزاروں نوجوان انجینئرنگ، طب، سائنس، اور کاروبار کے میدان میں گریجویشن کر رہے ہیں۔ ملک میں کاروباری ذہنیت رکھنے والے افراد کی بھی کمی نہیں، جو اپنے کاروبار کے ذریعے ملک کی معیشت میں بہتری لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سڑکوں اور مواصلات کے نظام میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ پاکستان نے حالیہ برسوں میں وسیع اور جدید سڑکوں کا نیٹ ورک قائم کیا ہے، جس سے اندرون ملک تجارت اور نقل و حمل میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چین کے ساتھ سی پیک منصوبہ بھی پاکستان کےلیے ایک اہم موقع ہے جس سے ملک کی معیشت کو استحکام مل سکتا ہے۔


پاکستان کے معاشی بحران کےلیے بیرونی طاقتوں یا عالمی مالیاتی اداروں کو مورد الزام ٹھہرانا ایک عام روایت بن چکی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے مسائل بنیادی طور پر اندرونی ہیں۔ اگرچہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے اپنی شرائط کے تحت قرضے دیتے ہیں، لیکن اصل مسئلہ پاکستان کی اشرافیہ کی نااہلی اور بدعنوانی ہے۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی، اور ناقص گورننس نے ملک کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے۔ ادارے کمزور ہوچکے ہیں، اور قانون کی بالادستی کا فقدان ہے۔ جب ملک میں قانون کی حکمرانی کمزور ہو اور طاقتور اشرافیہ اپنے مفادات کے تحفظ کےلیے قوانین کو توڑنے مروڑنے میں مصروف ہو تو معیشت میں استحکام کیسے آسکتا ہے؟



پاکستان کی ترقی کےلیے سب سے پہلے اندرونی مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ اس کےلیے طاقتور اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات کے بجائے قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی۔ ملک میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ بدعنوانی کا خاتمہ ہوسکے اور ادارے مضبوط ہوں۔ ملک کے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور معاشرتی انصاف کو فروغ دینا ہوگا تاکہ طبقاتی تفریق کم ہو اور ہر طبقے کو ترقی کے یکساں مواقع مل سکیں۔ تعلیم اور ہنرمندی کے فروغ کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا بھی ضروری ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔


پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کےلیے طویل المدتی پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ملک میں صنعت اور زراعت کے شعبے میں اصلاحات کرکے پیداواریت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ملک کی افرادی قوت اور وسائل کا صحیح استعمال کیا جائے تو پاکستان ایک معاشی طاقت بن سکتا ہے۔


پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال کا ذمے دار بیرونی طاقتیں ہی نہیں بلکہ اندرونی چپقلش، طاقتور اشرافیہ کی خودغرضی، اور بدعنوانی بھی ہے۔ اگر پاکستان کی اشرافیہ اپنے مفادات کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرلے اور ملک کےلیے طویل المدتی منصوبہ بندی کرے تو پاکستان کی بے پناہ صلاحیتیں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہیں۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔


Load Next Story