اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو ناپسندیدہ قرار دیکر ملک میں داخلے پر پابندی لگادی

تل ابیب: اسرائیل نے ایرانی حملے کی مذمت نہ کرنے کا الزام عائد کرکے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کو ‘پرسونا نان گراٹا’ قرار دے دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس کو ملک میں داخل ہونے پر بھی پابندی عائد کردی۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ جو کوئی بھی اسرائیل پر ایران کے گھناؤنے حملے کی غیر واضح طور پر مذمت نہیں کر سکتا، وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم رکھنے کا مستحق نہیں ہے۔

وزیر خارجہ کاٹز نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو اسرائیل مخالف قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انتونیو گوتریس دہشت گردوں، عصمت دری کرنے والوں اور قاتلوں کی حمایت کرتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے مزید کہا کہ انتونیو گوتریس نے حماس، حزب اللہ، حوثیوں اور اب ایران کے قاتلوں کی حمایت کی جو عالمی دہشت گردی کی ماں ہے۔

وزیر خارجہ کاٹز نے کہا کہ آنے والی نسلیں انتونیو گوتریس کے کردار کو اقوام متحدہ کی تاریخ پر ایک داغ کے طور پر یاد رکھے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ شب ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازع کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں تشدد میں اضافے کو روکنے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

یاد رہے کہ اسرائیل ہمیشہ سے اقوام متحدہ کا سخت ناقد رہا ہے اور 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں کے بعد سے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔