- بابر اعظم دوسرے کامیاب ترین کپتان قرار
- اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا
- کراچی؛ لیاری کے سرکاری اسکول جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر آگئے
- نواز شریف کا دورہ برطانیہ ایک بار پھر مؤخر
- چار اکتوبر کو ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے چاہیے جتنا وقت لگے، وزیر اعلیٰ کے پی
- کراچی؛ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لائسنس منسوخ کرائے جائیں، ڈی آئی جی ٹریفک
- نائیجیریا؛ سالانہ مذہبی تقریب کیلئے جانے والے افراد کی کشتی ڈوبنے سے 150 افراد لاپتا
- چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- ربیع سیزن میں پنجاب اور سندھ کو پانی کی قلت کا سامنا ہوگا، ارسا
- ملائیشیا کے وزیراعظم انورابراہیم تین روزہ دورے پرپاکستان پہنچ گئے
- لبنان؛ حزب اللہ سے جھڑپ میں 8 اسرائیلی فوجی ہلاک
- اسموگ ایکشن پلان کے باعث لاہور سمیت دیگر شہروں میں فضائی آلودگی میں نمایاں کمی
- 4 اکتوبر کو ہر صورت ڈی چوک پر پُرامن احتجاج کریں گے، علیمہ خان
- ویت نام ؛ برڈ فلو کی وجہ سے دو ماہ میں 53 شیر اور چیتے ہلاک
- ٹرانسفارمیشن پلان، ایف بی آر نے بورڈ ممبران کے عہدے ختم اور ضم کردیے
- پی ٹی ایم کے کیمپ پر پولیس کارروائی، بیرسٹر سیف نے ملبہ وفاق پر ڈال دیا
- پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان پائیدار بندرگاہوں اور انفراسٹرکچر میں تعاون کے معاہدے پر دستخط
- آئینی ترامیم نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والے حالات پھر شاید کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں، بلاول بھٹو زرداری
- توشہ خانہ ٹو ریفرنس میں فرد جرم عائد نہ ہوسکی
- نواز شریف کے بیان پر خیبر پختونخوا حکومت کا ردعمل سامنے آگیا
ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے، کسی کو نقصان پہنچانا ہمارا مقصد نہیں، علی امین گنڈاپور
پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت اور اتحادیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے اور کسی کو نقصان پہنچانا ہمارا مقصد نہیں ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلی علی امین خان گنڈاپور سے صوبے کے چاروں ریجنز سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی اور دیگر پارٹی قائدین نے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور4 اکتوبر کو اسلام آباد میں پرامن احتجاج کے انتظامات اور تیاریوں پر تفصیلی مشاورت کی گئی اور زیادہ سے لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی۔
ملاقات کے دوران احتجاج میں زیادہ لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے پارٹی قائدین اور منتخب عوامی نمائندوں کو ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج میں شرکت کے لیے زیادہ سے زیادہ کارکنان اور عوام کو متحرک کرنا ہے، خیبر پختونخوا کے قافلے ایک منظم انداز میں اسلام آباد پہنچیں گے اور پارٹی قائدین کو قافلوں کی قیادت کرنا ہوگی اور انہیں قیادت کا کردار ادا کرنا ہوگا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ قائدین قافلوں میں نظم و ضبط اور طے شدہ لائحہ عمل پر عمل درآمد یقینی بنائیں، ہم پر امن انداز میں اپنا جمہوری حق استعمال کریں گے، کسی کو نقصان پہنچانا ہمارا مقصد نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے، پولیس والے ہمارے بھائی ہیں اور ان کا نقصان ہمارا نقصان ہے، موجودہ وفاقی حکومت ہمارا راستہ روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
وفاقی حکومت اور اتحادیوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے، یہ حق ہم ضرور استعمال کریں گے، عوام ان کے تمام کاموں اور اقدامات کو غلط سمجھ رہی ہے، یہ آئینی ترمیم کے نام پر پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر اعلی کے پی نے کہا کہ گزشتہ احتجاج میں منصوبہ بندی ناقص تھی اس لیے درمیانی راستے سے واپسی کرنا پڑی، کارکنان اور رہنماؤں کے پاس معیاری ماسک اور حفاظتی آلات نہیں تھے لیکن اس بار مخصوص اور تربیت یافتہ دستہ قافلوں سے پہلے جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مشینری قافلوں سے آگے ہوگی پچھلے بار قافلوں کے پیچھے تھی، راستہ بند کیا گیا تو ڈی چوک پہنچنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، مکمل تیاری کے ساتھ جائیں گے، 11 بجے پشاور اور 12 بجے کے بعد صوابی سے قافلے جائیں گے اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج کے لیے جانے والے تمام قافلوں کی قیادت وزیر اعلیٰ خود کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔