سیاسی چوبارے اورمنارے

سعد اللہ جان برق  جمعرات 3 اکتوبر 2024
barq@email.com

[email protected]

چوبارہ اورمنارہ نامی دو بہنوں کا ذکر میں نے کہیں پہلے بھی کیا ہے۔ یہ ہمارے پڑوس کے ایک گاؤں کی دوبہنیں تھیں۔ ہم نے ان کو ایک دومرتبہ دیکھاتھا۔کیا کمال کی فنکارائیں تھیں، جب بھی پاس کے دیہات میں کوئی فوتگی ہوجاتی تو یہ دونوں وہاں پہنچ جاتیں۔ چوبارہ میت کے سرہانے اورمنارہ پائنتی کھڑی ہوجاتی اور مرحوم یا مرحومہ کی خوبیاں ’’ٹپوں‘‘ کی شکل میں گاگا کر سنانے لگتی تھیں۔

یہ ٹپے ان دونوں کی اپنی تخلیق ہوتے، جن میں موقع ومحل کے مطابق ترمیم کی گنجائش ہوتی تھی اورکچھ پرانے مشہورٹپوں میں ضروری اور’’کرنٹ‘‘تبدیلی کرکے تیارہوتے تھے لیکن خاصے کی چیز ان کی آوازیں تھیں جن میں قدرتی طور پر ’’رونے‘‘ جیسی کیفیت ہوتی اور ہرٹپے کے آخر میں ایک لمبی سی ہائے ، اس ہائے کو سن کر ارد گرد کی خواتین کارونا بھی نکل پڑتا تھا ۔جب ہم آج کل اخباروں میں ’’معاونین‘‘ برائے کے بیانات پڑھتے ہیں تو چوبارہ اورمنارہ جیسے سامنے آکر کھڑی ہوجاتی ہیں بلکہ اپنے فن کامظاہرہ بھی کرنے لگتی ہیں ،ویسے تو ہرطرح کے معاونین اورمشیر اپنی جگہ ’’چوبارے اورمنارے ‘‘ ہوتے ہیں کیوں کہ انتخابات کرنے والے بھی ’’صلاحیت‘‘ پہچاننے والے ہوتے ہیں لیکن بعض معاونین خصوصی تو یوں لگتا ہے جیسے ان میں آٹھ دس ’’چوبارے منارے‘‘ گھسے ہوں ، اور وہ ’’کوڑیاں‘‘ نہ جانے کہاں کہاں سے لاتے ہیں کہ سننے پڑھنے والوں کے منہ سے بے اختیار عش عش نکل جاتا ہے ، اس سلسلے میں سب سے پہلے تو اس چوبارہ منارہ کا نام آتا ہے جو عمرانی عہد کی ابتدا میں ظہور پذیر ہوئی تھیں اوراس کے بیانات باتصویر جیسے اخبارات پر مستقل چپک گئے تھے اوران بیانات کی روشنی میں یہ قطعہ زمین جو پہلے پاکستان تھا پھر نیا پاکستان ہوگیا تھا پھر ریاست مدینہ اورپھر۔

اگر ’’فردوس‘‘ برروئے زمین است

ہمیں است وہمیں است وہمیں است

لیکن افسوس کہ یہ سلسلہ چوبارہ جمع منارہ زیادہ دیرنہیں چلاکیوں کہ ریاست مدینہ پر بنوامیہ کاقبضہ ہوگیا، مگر ہمارے اس صوبے میں تسلسل برقرار رہا، اس لیے یہاں پرچوبارہ جمع منارہ فن نے بہت زیادہ ترقی کرلی۔ اتنی ترقی کہ گا، گے ، گی کو ’’ہے‘‘ میں بدل دیا گیا۔

یہ اس تسلسل کا نتیجہ ہے کہ اب تک تو پاکستان میں گا۔ گے ۔ گی ۔ کا سلسلہ چل رہا تھا بلکہ اب بھی چل رہا ہے یعنی یہ یہ کردیاجائے ’’گا‘‘ وہ وہ کردیں ’’گے‘‘ حکومت یہ کرے گی ،وہ کرے گی۔

جب کہ یہاں ابتدا سے ہی ۔ ’’ہے‘‘ ہے اور ہے کاراج ہے ، یہاں جب پہلا ’’تبدیلی‘‘ راج قائم ہوا تو حلف اٹھانے کے بعد دوسرے منٹ میں چوباروں اورمناروںنے کہا ، کرپشن ختم کردی ’’ہے‘‘ تھانہ، پٹوار خانہ ٹھکانے لگادیا ’’ہے‘‘ انصاف کو دہلیز پر پہنچادیا گیا ’’ہے‘‘ امن قائم کردیا ہے، صوبے کو ترقی کے ٹریک پر رواں دواں کردیا ہے یعنی کل ملا کرحلف برداری کے دس منٹ میں سب کچھ ’’ہے ہے ‘‘ ہوگیا، اورریاست مدینہ چل پڑی، اس کے بعد والی حکومت کے چوباروں جمع مناروں کو ’’ہے ہے ‘‘ کردیا اوراب تیسری یا موجودہ حکومت میں تو ہرطرف چوبارے ہی چوبارے اور منارے ہی ہیں ۔

چنانچہ راوی، جیندے ، ناگمان سب ہی چین اورچین ہی چین لکھ رہے ہیں ، عوام سارے ہی چین کی بانسری بجارہے ہیں، لوگ سونا اچھال اچھال کر واکنگ کررہے ہیں ، شیر اوربکری اورگیدڑ سب ایک ہی بوتل میں اسٹرا ڈال کر منرل واٹر پی رہے ہیں ۔ کہیں پر کوئی دکھ یا پریشانی نہیں رہی ، ہرمحکمے ادارے اوردفتر میں صادق اورامین لوگوں کی خدمت کررہے ہیں ۔

ایک چوبارا خصوصی برائے تعلقات عامہ، و خاصہ اورجائزوناجائز،پروفیسر، ڈاکٹر، انجینئر، بیرسٹر نے بتایا ہے کہ صوبے میں خوشحالی کا یہ حال ہے کہ لوگ جھولیاں بھر بھر کر خیرات وزکوۃ لیے پھر رہے ہیں لیکن کوئی لینے والا نہیں ملتا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔