آئینی ترمیم کیلیے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، بلاول بھٹو

  اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عدلیہ کو مکمل غیر سیاسی ہونا چاہیے، آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں اور وہ چاہتی ہے کہ فضل الرحمان بھی اس معاملے پر ایک پیج پر آجائیں۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اچھا ہوتا کہ حکومت پہلے پیپلزپارٹی سے عدلیہ میں اصلاحات کے حوالے سے بات کرتی، حکومت اس معاملے میں پہلے ہمارے پاس نہیں آئی اور وزیر قانون نے سپریم کورٹ میں جاکر کہا کہ ہم عدلیہ میں اصلاحات لارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں اصلاحات میں براہ راست مداخلت کی گئی جبکہ میرے منشور میں پہلے ہی عدلیہ کی اصلاحات اور ملٹری کورٹس کی مخالفت موجود ہے کیونکہ پیپلزپارٹی ہمیشہ ملٹری کورٹس کے خلاف رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سیاستدانوں سے بات نہیں کریں گے مگر یاد رکھیں کہ سیاستدان جیسےبھی ہوں عوام الیکشن میں انہیں جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور حکومت چاہتی ہے ہمیں عدلیہ میں اصلاحات کرنی چاہیے، ہوسکتا ہے حکومت کی عدلیہ میں ریفارمزکی مختلف تجاویزہوں، اگر کوئی سمجھتاہےکہ پیپلزپارٹی کواکتوبرمیں خیال آیاتویہ غلط ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ ترمیم کو بہتراندازمیں پیش کیاجاسکتا تھا۔

مزید پڑھیں: آئینی ترامیم نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والے حالات پھر شاید کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام سیاسی فورسزہی قائم کرسکتی ہیں، بانی پی ٹی آئی نہیں چاہتے کہ وہ میثاق جمہوریت کا حصہ بنیں کیونکہ وہ اسے مک مکا سمجھتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی جمہوریت اورنظام کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں، اُن کی سوچ ہے کہ واپس آکر ویسے ہی ملک کو چلائیں جیسے چلا رہے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان جمہوری ملک بن چکا اور ماضی جیسے مسائل بھی نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کہتے تھے کہ اگرانہوں نے کچھ غلط کیا تو وہ جیل جائیں گے جبکہ ہمارا اعتراض تھا کہ سیاست دانوں کوجیل نہیں جاناچاہیے۔ انہوں نے نیب کو اچھا اور احتساب کرنے والا ادارہ قرار دیا تھا،بانی پی ٹی آئی چاہتےہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں دوبارہ پاورمیں لےکرآئے کیونکہ انہیں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل قبول نہیں ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست ہی غیرجمہوری ہے، ہمیں اپنی سیاست کو سیاسی انداز میں لےکرجاناچاہیے، ہم چاہتےہیں تمام ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں، سیاسی جماعتوں کوبھی اپنے دائرےمیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام اورڈائیلاگ میں پیپلزپارٹی رکاوٹ نہیں، ہمیں پتہ ہےالیکشن پراعتراضات ہیں اوراس کیلیےفورم موجود ہے، ہم آج بھی الیکشن ریفارمزپرانگیج کرنے کو تیار ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ مسائل کے حل کیلیےکام کرے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں تنقید کرے مگرمثبت کردار بھی ادا کرے، ہم نے پارلیمانی کمیٹی کسی ایک چیز کیلیےنہیں بنائی تھی،کمیٹی میں موقع تھا ہم پی ٹی آئی سمیت دیگرجماعتوں سےبات کریں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نےآرمی چیف اورچیف جسٹس پرالزامات لگائے، ان کامیثاق معیشت پربھی مثبت کردار نہیں رہا اور عمران خان نے ہر آئی ایم ایف معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جبکہ پی ٹی آئی جاتےجاتےمعیشت پرایٹم بم پھینک کرگئی جس کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران میں گھر گیا اور مہنگائی ہوئی۔