وفاقی جامعہ اردو، اساتذہ و ملازمین کے احتجاج کا دائرہ وسیع

کراچی: وفاقی جامعہ اردو گلشن کیمپس میں اساتذہ و ملازمین نے تنخواہوں، ہاوس سیلنگ و پینشن کی عدم ادائیگی اور دیگر مسائل کے خلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کرلیا ۔

گزشتہ ماہ سے جاری احتجاج میں شریک مظاہرین نے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر اساتذہ و ملازمین نے کہا کہ گزشتہ مہینے سے وقفے وقفے سے احتجاج جاری ہے آج روڈ بلاک کردیا ہے کوئی سنوائی نہیں ہورہی، وی سی نے میٹنگ میں بظاہر مطالبات تسلیم کیےتھے لیکن تاحال عمل نہیں کیا۔

انجمن اساتذہ و انجمن غیر تدریسی عمال عبدالحق وگلشن اقبال کیمپسز کی مجلس عامہ کے اجلاس منعقد ہوئےجس میں جوائنٹ ایکشن فورم کے قیام کے ساتھ  معاملات طے پائے۔ملازمین نے مطالبات رکھے کہ تمام ملازمین کی تنخواہ اور ہاوس سیلنگ کے بقایاجات  فوری طور پر ادا کیے جائیں۔

ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن اور بقایاجات ادا کیے جائیں، سلیکشن بورڈ 2013 اور 2017کے ذریعے تقرر کئے گئےاساتذہ کے  مستقلی کے خطوط فوری جاری کیے جائیں۔سلیکشن بورڈ منعقدہ  8 اور 9 ستمبر  2023 کے منسوخ شدہ تقررنامے  امیدواران کی رپورٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ  جاری کیے جائیں۔

سلیکشن بورڈ 2013 اور 2017 کے ذریعے آنے والے اساتذہ  کے چھ ماہ کی تنخواؤں کے بقایاجات بمعہ ہاوس سیلنگ ادا کئےجائیں۔سلیکشن بورڈ 2013  اور 2017 کے ذریعے آنے والے اساتذہ جو PhD ہولڈرز ہیں ان کو گزشتہ سنڈیکیٹ کے فیصلوں کے مطابق  ایڈہاک اسسٹنٹ پروفیسر   کےخطوط جاری کیے جائیں۔سلیکشن بورڈ جلد از جلد منعقد کروایا جائے۔

جنرل باڈی اجلاس کے بعد ملازمین روڈ پر نکل آئے اور سڑک بند کردی جس سے ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوگئی۔

مظاہرین نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم  اور صدر پاکستان  و چانسلر جامعہ اردو کو بھی خطوط لکھے جائیں گے۔ مطالبات کی منظوری تک اس احتجاج کادائرہ مزید وسیع کیا جاے گا۔