- بلاول بھٹو آئینی ترمیم کے ہیڈ بنے ہوئے ہیں ،شاہ محمود قریشی
- خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو شہادت سے چند روز قبل کیا مشورہ دیا تھا
- رضوان یا فخر! یونس خان نے بورڈ کو کپتانی سے متعلق مشورہ دیدیا
- چوہدری پرویز الہٰی کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے خارج
- پاکستانی ٹیم ہوم کنڈیشنز پر 'جیتنے کا فارمولہ' بھول چکی ہے
- بل گیٹس 33 سال بعد دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی فہرست سے باہر
- محمد حارث شادی کے بندھن میں بندھ گئے
- کوئٹہ؛ ڈپٹی کمشنر شیرانی کے قافلے پر فائرنگ
- سندھ میں پریمیم نمبر پلیٹس کیلیے پاکستان کی پہلی آن لائن نیلامی کا آغاز
- بنگلادیش نے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سمیت 4 ممالک سے ہائی کمشنر بلالیے
- سرگودھا میں کالج کی 4طالبات کو اغوا کر لیا گیا
- سکیورٹی خدشات؛ جنوبی وزیرستان اور ٹانک کی تمام عدالتیں ڈی آئی خان منتقلی کا حکم
- آرٹیکل 63 اے نظرثانی سماعت؛ پی ٹی آئی نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا
- "بورڈ کی طرف سے کپتانی کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی"
- پرویز الٰہی و دیگر کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیے گئے
- جعلی حکومت نے سپریم کورٹ کے خلاف جنگ چھیڑ دی، یاسمین راشد
- توشہ خانہ ٹو کیس؛ بشریٰ بی بی کی ضمانت بعد از گرفتاری کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
- اسلام آباد کی تینوں وکلا تنظیموں کا آئینی ترامیم کیخلاف مزاحمت کا اعلان
- گینگ ریپ کا ملزم پولیس کو چکما دیکر فرار
- راولپنڈی میں پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑدھکڑ جاری، مزید 170ملزمان گرفتار
پختونخوا؛ نگراں دور میں بھرتیوں کیلیے الیکشن کمیشن سے این او سی لینے کا انکشاف
پشاور: خیبر پختونخوا میں نگراں دورِ حکومت میں بھرتیوں کے لیے الیکشن کمیشن سے این او سی لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
صوبائی حکومت نے این او سی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے ایکٹ تیار کرلیا۔ پبلک سروس کمیشن، سن کوٹہ اور نگراں دورِ حکومت سے پہلے ملازمت کے لیے انٹرویو کے ذریعے بھرتی ہونے والے ملازمین کو ملازمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
تحریک انصاف کی موجودہ صوبائی حکومت نے حکومت سازی کے بعد نگراں دور حکومت میں سرکاری محکموں میں ہونے والی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس حوالے سے وزیر قانون آفتاب عالم کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی نے نگراں دورِ حکومت میں سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے حوالے سے چھان بین مکمل کرلی ہے اور ملازمین کو فارغ کرنے کے حوالے سے قانونی امور کا جائزہ لے لیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پختونخوا؛ نگراں دورِحکومت میں بھرتی کیے گئے 6 ہزار ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ
وزیر قانون آفتاب عالم نے ایکسپریس کو بتایا کہ بھرتیوں کے حوالے سے جائزہ لینے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ نگراں حکومت نے بھرتیوں کے لیے الیکشن کمیشن سے این او سی بھی لیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے پاس بھرتیوں کے لیے این او سی جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ نگراں دورِ حکومت میں سرکاری محکموں میں بھرتیاں الیکشن کمیشن ایکٹ 2017ء اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے لیے جو ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا، یہ بھرتیاں ضابطہ اخلاق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس حکومت نے غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے ایکٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ پبلک سروس کمیشن، سن کوٹہ کے ذریعے بھرتی ہونے والے ملازمین کو فارغ نہیں کیا جائے گا جب کہ نگراں دورِ حکومت سے قبل انٹرویو کے ذریعے بھرتی ہونے والوں کو بھی نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔