- بائیکیا کمپنی کے مالک کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
- ہانگ کانگ سپر سکسز ٹورنامنٹ؛ فہیم اشرف پاکستانی ٹیم کے کپتان نامزد
- شوہر کے ساتھ جانے والی خاتون کو چھیڑنے والے لڑکے گرفتار
- پی ٹی آئی کا ڈی چوک پر احتجاج، پولیس کے چار ہزار جوان تعینات کرنے کا فیصلہ
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک مرتبہ پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگیا
- اسرائیلی جارحیت؛ ایک دن میں غزہ میں 70، شام 3 اور بیروت میں 40 افراد شہید
- بورڈ کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر عثمان قادر نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مزید کم ہو گئی
- پی ٹی آئی کو لاشیں چاہییں، عمران خان نے بدمعاشی کی سیاست کرنی ہے، فیصل واوڈا
- بلاول بھٹو آئینی ترمیم کے ہیڈ بنے ہوئے ہیں ،شاہ محمود قریشی
- خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو شہادت سے چند روز قبل کیا مشورہ دیا تھا
- رضوان یا فخر! یونس خان نے بورڈ کو کپتانی سے متعلق مشورہ دیدیا
- چوہدری پرویز الہٰی کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے خارج
- پاکستانی ٹیم ہوم کنڈیشنز پر 'جیتنے کا فارمولہ' بھول چکی ہے
- بل گیٹس 33 سال بعد دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی فہرست سے باہر
- محمد حارث شادی کے بندھن میں بندھ گئے
- کوئٹہ؛ ڈپٹی کمشنر شیرانی کے قافلے پر فائرنگ
- سندھ میں پریمیم نمبر پلیٹس کیلیے پاکستان کی پہلی آن لائن نیلامی کا آغاز
- بنگلادیش نے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سمیت 4 ممالک سے ہائی کمشنر بلالیے
- سرگودھا میں کالج کی 4طالبات کو اغوا کر لیا گیا
چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف دلائل کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزار اکرم باری کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار اکرم باری اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے دلائل میں کہا کہ سکندر سلطان راجہ جب تعینات ہوئے تب حاضر سروس بیوروکریٹ تھے اور سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق سینیئر سول سرونٹ کو تعینات نہیں کیا جا سکتا، گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسران کو تعینات کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ کا موجودہ یا سابق جج بھی تعینات ہو سکتا تھا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پھر ترمیم کر دی گئی، 2016 میں ترمیم ہوئی اور اس کے بعد ریٹائرڈ افسر تعینات ہوا، وہ اس لیے کہ ریٹائرڈ افسر کسی کے ماتحت نہیں ہوتا، چیف الیکشن کمشنر حاضر سروس ملازم ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس میں کچھ لگایا آپ نے کیا، آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ ایسا ہی ہوا؟ وکیل درخواستگزار نے بتایا کہ یہ ان کی ویب سائٹ پر ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے مطمئن کریں اور کچھ ثابت کریں، سیٹی کی آواز آئے گی تو میں آگے بھی اطلاع دوں گا نا۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ مجھے وقت دے دیں، میں بریف کر دوں گا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل بغیر نوٹس روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میرے پاس چیف الیکشن کمشنر بننے سے قبل ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن ہے۔
چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بلایا ہی نہیں اور نہ نوٹس ہوئے ابھی، لگتا ہے آپ کو بہت جلدی ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 24 جنوری 2020 کو چیف الیکشن کمشنر بنایا گیا جبکہ وہ نومبر 2019 ریٹائرڈ ہو چکے تھے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھ لیں وہ تو ریٹائرڈ ہو چکے تھے، اوکے شکریہ، اس کو دیکھ لیتے ہیں۔
ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔