امت مسلمہ حضرت عائشہؓ کے احسانات پر تا قیامت ممنون رہے گی عامر لیاقت
حضرت عائشہؓ کے یوم وصال پرمیزبان کازبردست خراج عقیدت، پاکستان رمضان کی فضاام المومنین کے بابرکت ذکر سے مہکتی رہی
ماہ رمضان میں ایکسپریس کی براہ راست خصوصی نشریات ''پاکستان رمضان''کے سولہویں روز شہر رمضان کی فضاطیبہ،طاہرہ،عفیفہ،محدثہ،ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے ذکرپُر نور سے مہکتی رہی۔
ام المومنین کے یوم وصال کی مناسبت سے سحروافطارکی نشریات آپ کے ذکرسے معموررہی اوراسلام کیلیے آپ کی بے مثال خدمات پرڈاکٹرعامرلیاقت حسین نے آپ کوزبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسلام اورعالم اسلام پرام المومنین کے اتنے احسانات ہیں جن کاشمارممکن نہیں اور امت مسلمہ تاقیامت اپنی ماں کے احسانات پران کی ممنون رہے گی۔ڈاکٹرعامرلیاقت حسین نے اس موقع پرام المومنین کے فضائل ومناقب بیان کیے اورملک کے ممتازثناخواں عمران شیخ عطاری ،احمدرضاقادری،مکرم علی خان،معین عالم اور شہر یار طارق کے ساتھ مل کر آپ کی بارگاہ میں ہدیۂ عقیدت بھی پیش کیا۔ افطار کی بابرکت ساعتوں میں میزبان نے ام المومنین کی شان میں ''منقبت'' پڑھ کرایک سماں باندھ دیا۔
سحروافطار میں نشرہونے والیشہرہ آفاق ''عالم آن ایئر'' میں خطیب میمن مسجد اوردارالعلوم محمدیہ غوثیہ کے مہتمم مولانا خلیل الرحمن چشتی،جماعت اہل سنت سندھ کے ناظم تعلیم و تبلیغ علامہ نسیم احمد صدیقی،یونیورسٹی برائے خواتین میں شعبۂ اسلامیات کے چیئرمین ڈاکٹر فضل احمد ، شیعہ علماکونسل کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری علامہ فیاض حسین مطہری اور پنجاب قرآن بورڈ کے رکن ڈاکٹر محمدحماد لکھوی نے ام المومنین کا خوبصورت تذکرہ کیا۔پاکستان رمضان کے مقبول پروگرام ''راہ نیکی'' میں مختلف مسائل میں مبتلا خاندانوں کی امدادکاسلسلہ سولہویں روزے پر بھی جاری رہا جس کے دورانمزدوری کے دوران ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جانے کے باعث معذور ہو جانے والے باہمت نوجوان عبدالوحیدنے اپیل کی کہ وہ کسی کا محتاج نہیں بننا چاہتا بلکہ تندرست ہوکر اپنے گھرکی کفالت کرنا چاہتا ہے ۔
اگر کوئی اس کی ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن کرادے تو وہ اپنے پیروں پر خود کھڑا ہو جائے گا۔نوجوان کی امداد کے لیے ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کی اپیل پر عطیات کیلیے ٹیلی فون کالزکا تانتا بندھ گیا،اس موقع پرنوجوان کیلیے پاکستان بیت المال کی جانب سے50 ہزار روپے امداد کا اعلان بھی کیا گیابعدازں معاشی بدحالی سے دوچار محمد عمران کے خاندان کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنے کیلیے مالی امداد بھی کی گئی اور روزگار کیلیے سامان سے بھرا ٹھیلا بھی اس کے حوالے کیاگیا۔ پاکستان گھر میں میزبان کے دلچسپ سوالات پر حاضرین کے اوٹ پٹانگ جوابات اور تفریحی مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران موٹر سائیکل،لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ سمیت کئی قیمتی انعامات جیت لیے۔
شہرِ رمضان میں شہریوں کی کثیر تعداد میں شرکت کے ساتھ ساتھ معاشرے کی بے رحمی کا نشانہ بننے والے افراد کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں میڈیا کی تاریخ کی سب سے مقبول ترین رمضان نشریات کے سولہویں روز ممتاز سماجی رہنما اور Depilex Smile Again فائونڈیشن کی روح رواں مسرت مصباح نے تیزاب گردی سے متاثرہ خواتین کے ہمراہ شرکت کی اور بعض درندہ صفت افراد کے ہاتھوں جھلس جانے والی ان مظلوم خواتین کے ساتھ پیش آنے والے رُوح فرسا واقعات سے ناظرین کو آگاہ کیا۔ عالمگیر شہرت یافتہ براڈ کاسٹر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ان متاثرہ خواتین میں سے زیادہ تر کا تعلق اس طبقے سے ہے جو اپنے ظالم شوہر یا سسرال والوں کی شقاوت کا نشانہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جلنے سے اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی تکلیف لوگوں کے رویے سے ہوتی ہے۔ ہر خاص وعام میں مقبول میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے متاثرہ خواتین کے علاج ومعالجے کیلیے اپنے سماجی ادارے کی خدمات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم پچھلے 9 برسوں سے آتشزدگی اور تیزاب پھینکے جانے کی وجہ سے جھلس جانے والی خواتین کے علاج معالجے کے ساتھ ان میں پھر سے جینے کی اُمنگ پیدا کرنے میں مصروف عمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے ادارے کی بدولت سینکڑوں لڑکیاں علم وہنر کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان میں سے بیشتر خواتین شادی کے بعد خوش وخرم زندگی بسر کر رہی ہیں۔ ان خواتین کو معاشرے میں ان کا باعزت مقام اور ان کی کھوئی ہوئی مسکراہٹ واپس لوٹانے کے لئے مسرت مصباح اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ تیزاب پھینکنے جیسے سنگین جرائم میں مبتلا مجرموں کو جب تک سخت سزائیں نہیں دی جائیں گی وہ یونہی دندناتے پھریں گے۔
اس موقع پر کنول اشعر اور ان کے شوہر اشعر بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ دو سال قبل متاثرہ خاتون کا نکاح ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اشعر سے کرایا تھا اور اب یہ جوڑا خوش وخرم زندگی گزار رہا ہے اور ان کا ایک لڑکا بھی ہے۔ ہر دلعزیز میزبان نے متاثرہ خواتین سے بھی گفتگو کی اور ان سے ان کی روزمرہ معمولات زندگی اور دیگر مشاغل پر گفتگو کی اور ان میں خصوصی تحائف تقسیم کیے۔
حالیہ ماہ رمضان کے مقبول ترین پروگرامز میں سے ایک ''زیر زبر پیش'' کا پہلا مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا۔ آج سے پندرہ کامیاب ٹیموں کے مابین کوارٹرز فائنل مرحلے کا آغاز ہو گا جس میں کامیاب ہونے والی ٹیمیں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں فائنل کھیلیں گی۔ بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے زریں اصولوں ''اتحاد، تنظیم اور یقین محکم'' کے نام سے موسوم ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ زیر زبر پیش کی خاص بات دینی وملی نوعیت کے سوالات وجوابات کے ذریعے ناظرین کی معلومات میں اضافہ اور میزبان کا دلکش انداز ہے جس نے پروگرام میں ناظرین کی دلچسپی میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔
کوئز مقابلے کی ایک اور خاص بات اس کی گھریلو اور فیملی نوعیت ہے اور باہمی رشتوں کی خوبصورت عکاسی ہے۔ 15 روز کے دوران باپ، ماں، بیٹوں، بہنوں، بھائیوں، دوستوں، چچا بھتیجوں سمیت دیگر رشتوں کی نمائندگی کرتے 90 افراد نے ''زیر زبر پیش'' میں ذہانت آزمائی جن میں سے 30 خوش نصیب افراد دوسرے رائونڈ کیلئے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پندرہ روز پر مشتمل ابتدائی رائونڈ میں 15 فاتح ٹیموں نے موٹر سائیکلز جیتیں اور فائنل مراحل میں کامیاب ہونے والی ٹیموں کیلئے موٹر سائیکلز اور کار سمیت کئی قیمتی انعامات ان کے منتظر ہیں۔
ام المومنین کے یوم وصال کی مناسبت سے سحروافطارکی نشریات آپ کے ذکرسے معموررہی اوراسلام کیلیے آپ کی بے مثال خدمات پرڈاکٹرعامرلیاقت حسین نے آپ کوزبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسلام اورعالم اسلام پرام المومنین کے اتنے احسانات ہیں جن کاشمارممکن نہیں اور امت مسلمہ تاقیامت اپنی ماں کے احسانات پران کی ممنون رہے گی۔ڈاکٹرعامرلیاقت حسین نے اس موقع پرام المومنین کے فضائل ومناقب بیان کیے اورملک کے ممتازثناخواں عمران شیخ عطاری ،احمدرضاقادری،مکرم علی خان،معین عالم اور شہر یار طارق کے ساتھ مل کر آپ کی بارگاہ میں ہدیۂ عقیدت بھی پیش کیا۔ افطار کی بابرکت ساعتوں میں میزبان نے ام المومنین کی شان میں ''منقبت'' پڑھ کرایک سماں باندھ دیا۔
سحروافطار میں نشرہونے والیشہرہ آفاق ''عالم آن ایئر'' میں خطیب میمن مسجد اوردارالعلوم محمدیہ غوثیہ کے مہتمم مولانا خلیل الرحمن چشتی،جماعت اہل سنت سندھ کے ناظم تعلیم و تبلیغ علامہ نسیم احمد صدیقی،یونیورسٹی برائے خواتین میں شعبۂ اسلامیات کے چیئرمین ڈاکٹر فضل احمد ، شیعہ علماکونسل کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری علامہ فیاض حسین مطہری اور پنجاب قرآن بورڈ کے رکن ڈاکٹر محمدحماد لکھوی نے ام المومنین کا خوبصورت تذکرہ کیا۔پاکستان رمضان کے مقبول پروگرام ''راہ نیکی'' میں مختلف مسائل میں مبتلا خاندانوں کی امدادکاسلسلہ سولہویں روزے پر بھی جاری رہا جس کے دورانمزدوری کے دوران ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جانے کے باعث معذور ہو جانے والے باہمت نوجوان عبدالوحیدنے اپیل کی کہ وہ کسی کا محتاج نہیں بننا چاہتا بلکہ تندرست ہوکر اپنے گھرکی کفالت کرنا چاہتا ہے ۔
اگر کوئی اس کی ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن کرادے تو وہ اپنے پیروں پر خود کھڑا ہو جائے گا۔نوجوان کی امداد کے لیے ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کی اپیل پر عطیات کیلیے ٹیلی فون کالزکا تانتا بندھ گیا،اس موقع پرنوجوان کیلیے پاکستان بیت المال کی جانب سے50 ہزار روپے امداد کا اعلان بھی کیا گیابعدازں معاشی بدحالی سے دوچار محمد عمران کے خاندان کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنے کیلیے مالی امداد بھی کی گئی اور روزگار کیلیے سامان سے بھرا ٹھیلا بھی اس کے حوالے کیاگیا۔ پاکستان گھر میں میزبان کے دلچسپ سوالات پر حاضرین کے اوٹ پٹانگ جوابات اور تفریحی مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران موٹر سائیکل،لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ سمیت کئی قیمتی انعامات جیت لیے۔
شہرِ رمضان میں شہریوں کی کثیر تعداد میں شرکت کے ساتھ ساتھ معاشرے کی بے رحمی کا نشانہ بننے والے افراد کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں میڈیا کی تاریخ کی سب سے مقبول ترین رمضان نشریات کے سولہویں روز ممتاز سماجی رہنما اور Depilex Smile Again فائونڈیشن کی روح رواں مسرت مصباح نے تیزاب گردی سے متاثرہ خواتین کے ہمراہ شرکت کی اور بعض درندہ صفت افراد کے ہاتھوں جھلس جانے والی ان مظلوم خواتین کے ساتھ پیش آنے والے رُوح فرسا واقعات سے ناظرین کو آگاہ کیا۔ عالمگیر شہرت یافتہ براڈ کاسٹر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ان متاثرہ خواتین میں سے زیادہ تر کا تعلق اس طبقے سے ہے جو اپنے ظالم شوہر یا سسرال والوں کی شقاوت کا نشانہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جلنے سے اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی تکلیف لوگوں کے رویے سے ہوتی ہے۔ ہر خاص وعام میں مقبول میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے متاثرہ خواتین کے علاج ومعالجے کیلیے اپنے سماجی ادارے کی خدمات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم پچھلے 9 برسوں سے آتشزدگی اور تیزاب پھینکے جانے کی وجہ سے جھلس جانے والی خواتین کے علاج معالجے کے ساتھ ان میں پھر سے جینے کی اُمنگ پیدا کرنے میں مصروف عمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے ادارے کی بدولت سینکڑوں لڑکیاں علم وہنر کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان میں سے بیشتر خواتین شادی کے بعد خوش وخرم زندگی بسر کر رہی ہیں۔ ان خواتین کو معاشرے میں ان کا باعزت مقام اور ان کی کھوئی ہوئی مسکراہٹ واپس لوٹانے کے لئے مسرت مصباح اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ تیزاب پھینکنے جیسے سنگین جرائم میں مبتلا مجرموں کو جب تک سخت سزائیں نہیں دی جائیں گی وہ یونہی دندناتے پھریں گے۔
اس موقع پر کنول اشعر اور ان کے شوہر اشعر بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ دو سال قبل متاثرہ خاتون کا نکاح ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اشعر سے کرایا تھا اور اب یہ جوڑا خوش وخرم زندگی گزار رہا ہے اور ان کا ایک لڑکا بھی ہے۔ ہر دلعزیز میزبان نے متاثرہ خواتین سے بھی گفتگو کی اور ان سے ان کی روزمرہ معمولات زندگی اور دیگر مشاغل پر گفتگو کی اور ان میں خصوصی تحائف تقسیم کیے۔
حالیہ ماہ رمضان کے مقبول ترین پروگرامز میں سے ایک ''زیر زبر پیش'' کا پہلا مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا۔ آج سے پندرہ کامیاب ٹیموں کے مابین کوارٹرز فائنل مرحلے کا آغاز ہو گا جس میں کامیاب ہونے والی ٹیمیں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں فائنل کھیلیں گی۔ بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے زریں اصولوں ''اتحاد، تنظیم اور یقین محکم'' کے نام سے موسوم ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ زیر زبر پیش کی خاص بات دینی وملی نوعیت کے سوالات وجوابات کے ذریعے ناظرین کی معلومات میں اضافہ اور میزبان کا دلکش انداز ہے جس نے پروگرام میں ناظرین کی دلچسپی میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔
کوئز مقابلے کی ایک اور خاص بات اس کی گھریلو اور فیملی نوعیت ہے اور باہمی رشتوں کی خوبصورت عکاسی ہے۔ 15 روز کے دوران باپ، ماں، بیٹوں، بہنوں، بھائیوں، دوستوں، چچا بھتیجوں سمیت دیگر رشتوں کی نمائندگی کرتے 90 افراد نے ''زیر زبر پیش'' میں ذہانت آزمائی جن میں سے 30 خوش نصیب افراد دوسرے رائونڈ کیلئے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پندرہ روز پر مشتمل ابتدائی رائونڈ میں 15 فاتح ٹیموں نے موٹر سائیکلز جیتیں اور فائنل مراحل میں کامیاب ہونے والی ٹیموں کیلئے موٹر سائیکلز اور کار سمیت کئی قیمتی انعامات ان کے منتظر ہیں۔