پی ٹی آئی کو لاشیں چاہئیں عمران خان کو بدمعاشی کی سیاست کرنی ہے فیصل واوڈا
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اب لاشیں چاہئیں، عمران خان نے بدمعاشی کی سیاست کرنی ہے، وہ اپنے بچوں کو پاکستان لائیں۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اب لاشیں چاہییں۔ پی ٹی آئی کے سربراہ لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ میری والدہ کے انتقال پر عمران خان نہیں آیا ۔ اس کھیل میں عمران خان پھنس گیا ہے ۔عمران خان اپنے بچوں کو پاکستان بلائیں ۔ عمران خان یہود کی غلامی کررہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گنڈا پور میرا دوست رہ چکا ہے ۔ کے پی کے میں کرپشن ہورہی ہے ۔ گنڈا پور قوم کو گمراہ کررہا ہے ۔ غلامی کررہے ہیں ۔ کے پی کے کا سی ایم گالی دے رہا ہے ۔ کے پی کے وسائل خرچ کیے جارہے ہیں ۔ پی ٹی آئی نے فیض حمید کو اپنا باپ بنالیا تھا ۔ ہماری عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ گنڈا پور ایک پیادہ ہے ۔کے پی کے کے عوام بھی ہمارا حصہ ہیں۔ عمران خان نے بدمعاشی کی سیاست کرنی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کوئی سیاسی کیس نہیں ہے۔ 9 مئی بھی سیاسی کیس نہیں ہے۔ آپ جان بوجھ کر غیر قانونی کام کرنے جا رہے ہیں، تاکہ حالات خراب ہوں، گولیاں چل جائیں، خود بندے مار دیں اور مدعا کسی اور پر ڈال دیں۔ اس طرز کی سیاست سے ہمیں نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ دو سال پہلے ٹھیک تھا۔ مجھے خان صاحب سے بہت پیار تھا، میں نے انہیں بتایا کہ آپ پر گولیاں چلیں گی، آپ کے پیاروں نے ان پر گولیاں چلائیں، جن پر بھروسا کرتے تھے لیکن آج بھی پی ٹی آئی کے لوگوں کا دماغ کدھر ہے؟۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ لیڈر سے پیار کرتے ہیں مگر یہ کیا بات ہے کہ آپ زبان سے بول نہ سکیں، آپ صرف آکے کہیں میں آگ لگاؤں گا، میں گولی مار دوں گا، میں اس کی ٹانگیں توڑ دوں گا، میں اس پر حملہ کردوں گا۔ آپ کسی ماں بہن بیٹی کی پردہ داری کا خیال نہ کریں، کسی کے گھر میں گھس جائیں، میں آپ کے کسی کو گالی دوں گا تو کیا آپ میرا گریبان نہیں پکڑیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی بھی ایک حد ہے۔ سیاست کی بھی ایک حد ہے اسی طرح حکومت کی بھی ایک حد ہے۔ یہاں میری گزارش ہے اعلیٰ عدلیہ سے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔ نہ یہ پی ٹی آئی کے باپ کا ملک ہے، نہ یہ ن لیگ یا پیپلز پارٹی کے باپ کا ملک ہے۔ یہ کسی کے باپ کا ملک نہیں ہے۔ میں بھی آپ کےسامنے ہوں، کس بے دردی سے مجھے نکالا تو کیا ہوا؟ کیا میرا رزق رک گیا، کیا میں معذور ہوگیا؟ مجھے کیا ہوا؟ چیزیں چلتی رہیں گی۔ لوگ لڑ رہے ہیں۔ شہرت کے نام پر لڑ رہے ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی بڑھکیں مارنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ پھر بھی اگر آپ نے سوچ لیا ہے کہ آپ نے یہی سیاست کرنی ہے تو پھر سیاسی فتح اور دفن کی تیاری سامنے ہے۔ رزلٹ بھی سامنے ہے۔ نازک موڑ پر کھڑے ہیں۔ پاکستان کی ترقی، خودمختاری کو اب کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔ ملک میں بجلی سستی ہوگی ، پیٹرول بھی سستا ہورہا ہے۔ میں اس حکومت کا فین نہیں ہوں، نہ اس حکومت کو بہت زیادہ اہل بھی نہیں سمجھتا لیکن جب مینڈیٹ کی بات کریں کہ جو 2018 میں ہم نے کیا آج وہی انہوں نے کردیا۔ یہ تو عام بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ دید، مروت، لحاظ بہت ہوگیا ہے۔ مجھے اس دوراہے پر نہ لایا جائے کہ مجھے اپنے فون سے کچھ باتیں قوم کے سامنے رکھنی پڑیں۔ یہ قوم جب کسی کو سر پر بٹھاتی ہے تو پاؤں میں لانے میں بھی دیر نہیں کرتی۔ یہ جذباتی قوم ہے۔ ایسے حالات پر نہ لائیں جہاں چیزیں آؤٹ آف کنٹرول ہو جائیں۔
صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ گھٹیا وڈیوز کا میں قائل نہیں ہوں، وہ میرے فون میں بھری ہوئی ہیں۔ کسی کی ذاتی زندگی کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے میں نے نہیں کرنا۔ لیکن ایسے حالات میں، میرا مقصد ہے کہ میں تنبیہ کررہا ہوں کہ قتل و غارت رک جائے، لیکن اگر آپ نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا یا ایسا کرنا چاہتے ہیں تو پھر چیپٹر کلوز ہے۔
ایک اور صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا بہت اہم ہے۔ اگر میرے گھر میں وفات ہو اور آپ ڈھول باجے لے آئیں تو جوتے ہی کھائیں گے۔ اسی طرح جب ملک کی قسمت بدل رہی ہو، یا ملک بہتر کی طرف جا رہا ہو یا اچھائی کی طرف جا رہا ہو، ڈالر کم ہوا، بجلی کم ہوئی، پیٹرول کم ہوا، آئی ایم ایف کا لون مل گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بیلنس پر آ گیا ہے، ریکارڈ ترسیلات زر ہو رہی ہیں، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، شرح سود بھی کم ہوئی ہے، اس سب کے نتیجے میں عوام کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت میں آپ سے بات کررہا ہوں، 72 گھنٹے، اگلے ہفتے پھر ایک پاکستان کے لیے بڑی خبر آ رہی ہے۔ بہت بڑی خبر آ رہی ہے۔ پی ٹی آئی بھی اس کے لیے کوششیں کرتی رہی، ایڑھی چوٹی کا زور لگایا سب نے، لیکن ان تمام اچھے چیزوں کا سہرا اگر ایس آئی ایف سی کے سر ہے تو اس سے کیسے انکار کیا جا سکتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کوئی ملک کو کیوں پیسے دیتا تھا؟ سب فوج کے منہ کو پیسے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں فیض حمید کے سامنے کھڑا ہواجب وہ کرسی پر بیٹھا ہوا تھا، میں آج بھی آزاد ہوں۔ میں غلامی قبول نہیں کر سکتا، ڈکٹیٹر شپ قبول نہیں کر سکتا کہ آگ لگا دو، بندے مار دو۔ میں نے خان صاحب کے لیے مالی لحاظ سمیت ہر طرح سے کام کیے ہیں، جہانگیر ترین، علیم خان کے جیسے تین چار لوگ تھے جنہوں نے کام کیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میں ان بزدلوں میں سے نہیں ہوں جو بعد میں آ گئے اور کہا کہ ہمارا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جب تحریک انصاف عروج پر تھی اور عمران خان چاند پربیٹھے تھے تو میں اس وقت باہر نکلا تھا ہمت کرکے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی بات کریں تو آپ بداخلاقی سے چیزیں ٹھیک نہیں کر سکتے۔ آپ عزت کریں گے تو دگنی عزت ملے گی۔ اسی طرح بدمعاشی کریں گے تو ڈبل بدمعاشی ملے گی۔ میں بہت محتاط ہوکر لفظ استعمال کررہا ہوں، میں نہیں چاہتا کہ میرے ساتھ آپ لوگوں کو بھی معافی تلافی کے لیے جانا پڑے۔