- اسرائیل کے فضائی حملے میں غزہ حکومت کے سربراہ اور 2 وزرا شہید
- چیف جسٹس لوگوں کی خرید و فروخت کا ماحول پیدا کررہے ہیں، عارف علوی
- ڈاکٹر ذاکر نائیک اسلام آباد میں تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑ کر چلے گئے
- لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواست؛ ملک بھرکےحراستی مراکز سے رپورٹ طلب
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیخلاف درخواست خارج کر دی
- پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست ضمانت خارج؛ عدالت سے فرار
- کپاس کی پیداوار میں کمی کے باعث جننگ اور صنعتی شعبے کیلیے نئے بحران کا خدشہ
- شام پر اسرائیلی حملے میں حسن نصر اللہ کے داماد شہید
- پاک انگلینڈ سیریز؛ اسکائی اسپورٹس نے نشریاتی حقوق حاصل کرلیے
- نجی رائیڈر کمپنی کے مالک کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
- ہانگ کانگ سپر سکسز ٹورنامنٹ؛ فہیم اشرف پاکستانی ٹیم کے کپتان نامزد
- شوہر کے ساتھ جانے والی خاتون کو چھیڑنے والے لڑکے گرفتار
- پی ٹی آئی کا ڈی چوک پر احتجاج، پولیس کے چار ہزار جوان تعینات کرنے کا فیصلہ
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک مرتبہ پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگیا
- اسرائیلی جارحیت؛ ایک دن میں غزہ میں 70، شام 3 اور بیروت میں 40 افراد شہید
- بورڈ کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر عثمان قادر نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مزید کم ہو گئی
- پی ٹی آئی کو لاشیں چاہییں، عمران خان نے بدمعاشی کی سیاست کرنی ہے، فیصل واوڈا
- بلاول بھٹو آئینی ترمیم کے ہیڈ بنے ہوئے ہیں ،شاہ محمود قریشی
- خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو شہادت سے چند روز قبل کیا مشورہ دیا تھا
پی ٹی آئی کا ڈی چوک پر احتجاج، پولیس کے چار ہزار جوان تعینات کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے راولپنڈی پولیس کے چار ہزار اہل کاروں کو تعینات کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چار اکتوبر جمعہ کو ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے جس سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد میں سخت انتظامات کیے گئے ساتھ ہی راولپنڈی میں بھی پولیس اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس 28 ستمبر کے مقدمات میں نامزد اور نامعلوم رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے چھاپے مارنے میں بھی مصروف ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈیڑھ سو سے زاید رہنما اور کارکن گرفتار کیے جاچکے ہیں اب جمعہ 4 اکتوبر کو ڈی چوک کی کال سے نمٹنے کے لیے راولپنڈی پولیس کو بھی خصوصی ٹاسک سونپ دیئے گیے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے راولپنڈی کے داخلی اور اسلام آباد کی جانب جانے والے راستوں کو سیل کرکے وہان بھاری پولیس نفری تعینات رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
راولپنڈی اسلام آباد کے سنگم پر واقع مقامات روات ٹی چوک، اسلام ایکسپریس وے پر کھنہ پل، شکریال، کورال کے مقام گلزار قائد اور فیض آباد تک ملنے والے صادق آباد کے راستے اسی طرح فیض آباد انٹرچینج، پنڈورا چونگی، کٹاریاں خیابان سرسید چوک، چک مدد، ڈھوک حسو، پیرودھائی موڑ، ٹیکسلا، 26 نمبر چونگی پشاور روڈ وغیرہ کے مقامات پر کنٹینرز و رکاوٹیں کھڑی کرکے بھاری پولیس نفری تعینات رکھی جائے گی اور یہ عمل جمعرات و جمعہ کی شب سے شروع کردیا جائے گا۔
دوسری جانب سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے حوالے سے امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، چار ہزار سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں اور اہم شاہراہوں پر پولیس تعینات رہے گی، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں سے نمٹنے کے لئے خصوصی تربیت یافتہ دستے تعینات کیے جائیں گے، امن و امان میں خلل، املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے شرپسند عناصر اور قانون شکنوں کی شناخت کی جائے گی۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے کہا کہ امن و امان میں خلل یا سرکاری و نجی املاک کو نقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، قانون کی عمل داری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا، والدین اپنے بچوں کو کسی بھی غیر قانونی اقدام کا حصہ نہ بننے دیں۔
یاد رہے کہ 28 ستمبر کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے بھی راولپنڈی کے تیس سے زائد مقامات کو کنٹینرز ارو رکاوٹوں سے بلاک رکھنے کے ساتھ ساتھ 34 مقامات پر پولیس چوکیاں قائم کرکے بھاری پولیس نفری تعینات رکھی گئی تھی۔
اس دن احتجاج کرنے پر تحریک انصاف کے بانی و وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کو دہشت گردی ایکٹ و دیگر دفعات کے تحت درج تین مقدمات اعانت جرم کی دفعہ 109 میں نامزد کرکے ایک سو سے زائد رہنماؤں و ساڑے چار سو سے زائد نامعلوم کارکنوں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت پانچ تھانوں میں چھ مقدمات درج کر رکھے ہیں۔
ان میں ڈیرھ سو سے زائد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے اور مزید کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔