خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو شہادت سے چند روز قبل کیا مشورہ دیا تھا
خامنہ ای کے بھیجے گئے خصوصی ایلچی بھی حسن نصر اللہ کے ساتھ حملے میں مارے گئے تھے
لبنان کے دارالحکومت میں 27 ستمبر کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے اور اس سے چند روز قبل ہی ان کی ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای سے بات چیت ہوئی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک سینیئر ایرانی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ خصوصی ایلچی کے ذریعے خامنہ ای اور حسن نصر اللہ کے درمیان کیا گفتگو ہوئی تھی۔
کم از کم تین مصدقہ ایرانی ذرائع نے رائٹرز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ رہبرِ اعلیٰ علی خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو آخری بات چیت میں اسرائیلی قاتلانہ حملے سے خبردار کیا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو مشورہ دیا تھا کہ فوری طور پر لبنان کو چھوڑ کر ایران چلے آئیں کیوں کہ لبنان میں اسرائیلی جاسوس گھس چکے ہیں جو ان کے قتل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
رائٹرز کو ایرانی اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ علی خامنہ ای کا پیغام لے کر حسن نصر اللہ تک پہنچانے والے ایلچی پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈر عباس نیلفروشان تھے جو حسن نصر اللہ کے ساتھ ہی شہید ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ نیلفروشان ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے قابل اعتماد فوجی مشیر تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک سینیئر ایرانی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ خصوصی ایلچی کے ذریعے خامنہ ای اور حسن نصر اللہ کے درمیان کیا گفتگو ہوئی تھی۔
کم از کم تین مصدقہ ایرانی ذرائع نے رائٹرز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ رہبرِ اعلیٰ علی خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو آخری بات چیت میں اسرائیلی قاتلانہ حملے سے خبردار کیا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کو مشورہ دیا تھا کہ فوری طور پر لبنان کو چھوڑ کر ایران چلے آئیں کیوں کہ لبنان میں اسرائیلی جاسوس گھس چکے ہیں جو ان کے قتل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
رائٹرز کو ایرانی اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ علی خامنہ ای کا پیغام لے کر حسن نصر اللہ تک پہنچانے والے ایلچی پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈر عباس نیلفروشان تھے جو حسن نصر اللہ کے ساتھ ہی شہید ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ نیلفروشان ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے قابل اعتماد فوجی مشیر تھے۔