جماعت اسلامی نے تحفظ پاکستان ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
تحفظ پاکستان ایکٹ بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی، درخواست میں موقف
جمشید دستی کے بعد جماعت اسلامی نے بھی تحفظ پاکستان ایکٹ کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے توفیق آصف ایڈووکیٹ اور شیخ احسن الدین کی وساطت سے تحفظ پاکستان ایکٹ کے خلاف درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ ملک کے آئین میں تفویض کردہ بنیادی انسانی حقوق کے متصادم ہے۔ اس قانون کے تحت پولیس کو ایسے اختیارات تفویض کئے گئے ہیں جس کے تحت اسے سیاسی مخالفین کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ آئین کی رو سے بنیادی انسانی حقوق سے متصادم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جاسکتا۔ اس لئے عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ وہ حفظ پاکستان ایکٹ کو کالعدم قرار دے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ احسن الدین نے کہا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ غیر انسانی اور جرم سے قبل سزا دینےکے مترادف ہے، پولیس کو بغیر وارنٹ کسی کے گھر میں داخل ہونے کا اختیاردینا غیر اسلامی ہے۔ جماعت اسلامی نے یہ بات محسوس کی کہ ایکٹ اسلامی شعائر کے خلاف ہے اسی لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے توفیق آصف ایڈووکیٹ اور شیخ احسن الدین کی وساطت سے تحفظ پاکستان ایکٹ کے خلاف درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ ملک کے آئین میں تفویض کردہ بنیادی انسانی حقوق کے متصادم ہے۔ اس قانون کے تحت پولیس کو ایسے اختیارات تفویض کئے گئے ہیں جس کے تحت اسے سیاسی مخالفین کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ آئین کی رو سے بنیادی انسانی حقوق سے متصادم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جاسکتا۔ اس لئے عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ وہ حفظ پاکستان ایکٹ کو کالعدم قرار دے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ احسن الدین نے کہا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ غیر انسانی اور جرم سے قبل سزا دینےکے مترادف ہے، پولیس کو بغیر وارنٹ کسی کے گھر میں داخل ہونے کا اختیاردینا غیر اسلامی ہے۔ جماعت اسلامی نے یہ بات محسوس کی کہ ایکٹ اسلامی شعائر کے خلاف ہے اسی لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔