وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں کنونشن کا اعلان
ادھر پشاور ڈسٹرکٹ بار نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کو پشاور ہائی کورٹ میں چلینج کردیا
پاکستان تحریک انصاف نے جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اقدامات کو چیلنج کردیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین پر مشتمل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 23 ستمبر اور یکم اکتوبر کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھ کر ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا اور اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرنا غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے۔
ادھر پشاور ڈسٹرکٹ بار نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کو پشاور ہائی کورٹ میں چلینج کردیا، ڈسٹرکٹ بار کے نائب صدر نے موقف اپنایا کہ مجوزہ آئینی ترامیم اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 میں ترمیم آزاد عدلیہ کے بنیادی روح کے خلاف ہے ۔
مخصوص نشستیں خالی ہونے کے باعث ایوان مکمل نہیں، وفاقی حکومت کو آئینی مسودہ پیش کرنے سے روکا جائے۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی، ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ ہمیں جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دی جائے۔
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین پر مشتمل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 23 ستمبر اور یکم اکتوبر کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھ کر ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا اور اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرنا غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے۔
ادھر پشاور ڈسٹرکٹ بار نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کو پشاور ہائی کورٹ میں چلینج کردیا، ڈسٹرکٹ بار کے نائب صدر نے موقف اپنایا کہ مجوزہ آئینی ترامیم اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 میں ترمیم آزاد عدلیہ کے بنیادی روح کے خلاف ہے ۔
مخصوص نشستیں خالی ہونے کے باعث ایوان مکمل نہیں، وفاقی حکومت کو آئینی مسودہ پیش کرنے سے روکا جائے۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی، ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ ہمیں جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دی جائے۔