- پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ، رینجرز طلب
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
- سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
- فیصلے کے باوجود مجوزہ آئینی ترمیم پر غیر یقینی صورتحال برقرار
- اسرائیل کے جنوبی بیروت پر رات گئے حملے، ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ تھے
- ایران پر ممکنہ حملہ، اسرائیل سے مشاورت جاری، پینٹاگون
- پاکستان کی موجودہ پالیسیاں آئی ایم ایف پروگرام آخری بنا سکتی ہیں، نیتھن پورٹر
- ’’بعد از خدا بزرگ تُوئی قصّہ مختصر!‘‘
- شافع محشر ﷺ کی شفاعت کا حق دار کون ۔۔۔۔ !
- اللہ نے طاقت دی تو فلسطین جاکر اسے آزاد کرائیں گے، ایم کیو ایم رہنما
- سویڈن کی وزیرخارجہ پر پارلیمنٹ میں اسرائیل کی حمایت کے الزام میں ٹماٹروں کی برسات
- پی ٹی آئی احتجاج، اسلام آباد اور راولپنڈی میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- اطالوی ثقافت اور زبان کو اجاگر کرنے کیلیے تقریب کا انعقاد
- لبنان میں حزب اللہ کیلئے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں چھوڑیں گے، اسرائیلی آرمی چیف
- خلیجی ریاستوں کی ایران کو اسرائیل سے تنازع میں غیرجانبدار رہنے کی یقین دہانی
- ایک روز میں 17 اسرائیلی فوجی مار ڈالے، حزب اللہ کا دعویٰ
- پی ٹی آئی احتجاج، اسلام آباد،راولپنڈی میں اسکولز اور میٹرو بس سروس بند رہے گی
تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
اسلام آباد: پاکستان کے تعلیمی نظام میں بہتری کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے جمعرات کو “پبلک فنانسنگ ان ایجوکیشن ” رپورٹ 2022-23کی باضابطہ منظوری دے دی۔ یہ رپورٹ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای) کی جانب سے تیار کی گئی ہے۔
اس میں گزشتہ چار سالوں کے دوران تعلیم کے شعبے میں مالی اخراجات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سامنے آنے والے اہم حقائق تعلیمی فنڈنگ کے بحران اور فوری اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5 فیصد ہیں جو گزشتہ سال کے 1.7 فیصد سے کم ہیں۔ یہ پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے تحت 4 فیصد کی بین الاقوامی معیار سے کہیں کم ہیں۔ تعلیمی بجٹ میں توازن کی بھی کمی ہے ۔ 88 فیصد بجٹ تنخواہوں اور دیگر روزمرہ کے اخراجات پر خرچ ہو رہا ۔ صرف 12 فیصد ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص ہے۔ تعلیمی انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے ناکافی ہیں۔
اجلاس وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی ناکافی فنڈنگ کوبھی اجاگر کیا گیا۔26.2 ملین سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے غیر رسمی تعلیم کی حکمت عملی پر فوری توجہ کی ضرورت کا کہا گیا۔
تجویز دی گئی تعلیمی اخراجات کو جی ڈی پی کے کم از کم 4 فیصد تک بڑھایا جائے ۔ ترقیاتی اور روزمرہ کے اخراجات کے درمیان توازن پیدا کیا جائے ۔ سیکرٹری تعلیم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزارت تعلیم پاکستان کے تعلیمی مالیاتی نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کریگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔