تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 15فیصد 4 فیصد تک لانے کی سفارش
اجلاس وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی کی صدارت میں منعقد ہوا
پاکستان کے تعلیمی نظام میں بہتری کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے جمعرات کو "پبلک فنانسنگ ان ایجوکیشن " رپورٹ 2022-23کی باضابطہ منظوری دے دی۔ یہ رپورٹ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای) کی جانب سے تیار کی گئی ہے۔
اس میں گزشتہ چار سالوں کے دوران تعلیم کے شعبے میں مالی اخراجات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سامنے آنے والے اہم حقائق تعلیمی فنڈنگ کے بحران اور فوری اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5 فیصد ہیں جو گزشتہ سال کے 1.7 فیصد سے کم ہیں۔ یہ پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے تحت 4 فیصد کی بین الاقوامی معیار سے کہیں کم ہیں۔ تعلیمی بجٹ میں توازن کی بھی کمی ہے ۔ 88 فیصد بجٹ تنخواہوں اور دیگر روزمرہ کے اخراجات پر خرچ ہو رہا ۔ صرف 12 فیصد ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص ہے۔ تعلیمی انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے ناکافی ہیں۔
اجلاس وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی ناکافی فنڈنگ کوبھی اجاگر کیا گیا۔26.2 ملین سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے غیر رسمی تعلیم کی حکمت عملی پر فوری توجہ کی ضرورت کا کہا گیا۔
تجویز دی گئی تعلیمی اخراجات کو جی ڈی پی کے کم از کم 4 فیصد تک بڑھایا جائے ۔ ترقیاتی اور روزمرہ کے اخراجات کے درمیان توازن پیدا کیا جائے ۔ سیکرٹری تعلیم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزارت تعلیم پاکستان کے تعلیمی مالیاتی نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کریگی۔
اس میں گزشتہ چار سالوں کے دوران تعلیم کے شعبے میں مالی اخراجات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سامنے آنے والے اہم حقائق تعلیمی فنڈنگ کے بحران اور فوری اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5 فیصد ہیں جو گزشتہ سال کے 1.7 فیصد سے کم ہیں۔ یہ پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے تحت 4 فیصد کی بین الاقوامی معیار سے کہیں کم ہیں۔ تعلیمی بجٹ میں توازن کی بھی کمی ہے ۔ 88 فیصد بجٹ تنخواہوں اور دیگر روزمرہ کے اخراجات پر خرچ ہو رہا ۔ صرف 12 فیصد ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص ہے۔ تعلیمی انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے ناکافی ہیں۔
اجلاس وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی ناکافی فنڈنگ کوبھی اجاگر کیا گیا۔26.2 ملین سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے غیر رسمی تعلیم کی حکمت عملی پر فوری توجہ کی ضرورت کا کہا گیا۔
تجویز دی گئی تعلیمی اخراجات کو جی ڈی پی کے کم از کم 4 فیصد تک بڑھایا جائے ۔ ترقیاتی اور روزمرہ کے اخراجات کے درمیان توازن پیدا کیا جائے ۔ سیکرٹری تعلیم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزارت تعلیم پاکستان کے تعلیمی مالیاتی نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کریگی۔