اسرائیلی وزیراعظم نے میرے باتھ روم میں جاسوسی آلات لگائے تھے بورس جانسن
یہ واقعہ 2017 میں پیش آیا تھا جسے بورس جانسن نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی ہم منصب نیتن یاہو نے سرکاری دورے کے دوران میرا باتھ روم استعمال کیا تھا جس کے بعد وہاں سے جاسوسی آلات ملے تھے۔
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے یہ دعویٰ اپنی کتاب انلیشڈ میں کیا ہے۔ کتاب کی رونمائی 10 اکتوبر کو ہوگی تاہم اس کے اقتباسات وائرل ہوگئے۔
سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کتاب میں لکھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے 2017 دورے پر آئے تھے اور ایک موقع پر میرا باتھ روم استعمال کیا تھا۔ جب میں سیکرٹری خارجہ تھا۔
بورس جانسن نے دعویٰ کیا کہ بعد میں صفائی کرنے والوں کو میرے باتھ روم سے جاسوسی آلات ملے تھے۔ یہ ایک اتفاق بھی ہوسکتا ہے لیکن ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
سابق برطانوی وزیراعظم کے بقول غالب امکان یہی ہے کہ ایسا نیتن یاہو نے کیا تھا کیوں کی ان کے استعمال کرنے کے بعد ہی باتھ روم سے یہ آلات ملے تھے۔
جب اس واقعے کے بارے میں مزید تفصیلات پوچھی گئیں تو بورس جانسن نے ٹیلی گراف کے نمائندے کو بتایا کہ میرے خیال میں آپ کو اس واقعے کے بارے میں جاننے کے لیے جو کچھ درکار ہے وہ کتاب میں موجود ہے۔
بورس جانسن کے اس دعوے پر اسرائیل کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے یہ دعویٰ اپنی کتاب انلیشڈ میں کیا ہے۔ کتاب کی رونمائی 10 اکتوبر کو ہوگی تاہم اس کے اقتباسات وائرل ہوگئے۔
سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کتاب میں لکھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے 2017 دورے پر آئے تھے اور ایک موقع پر میرا باتھ روم استعمال کیا تھا۔ جب میں سیکرٹری خارجہ تھا۔
بورس جانسن نے دعویٰ کیا کہ بعد میں صفائی کرنے والوں کو میرے باتھ روم سے جاسوسی آلات ملے تھے۔ یہ ایک اتفاق بھی ہوسکتا ہے لیکن ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
سابق برطانوی وزیراعظم کے بقول غالب امکان یہی ہے کہ ایسا نیتن یاہو نے کیا تھا کیوں کی ان کے استعمال کرنے کے بعد ہی باتھ روم سے یہ آلات ملے تھے۔
جب اس واقعے کے بارے میں مزید تفصیلات پوچھی گئیں تو بورس جانسن نے ٹیلی گراف کے نمائندے کو بتایا کہ میرے خیال میں آپ کو اس واقعے کے بارے میں جاننے کے لیے جو کچھ درکار ہے وہ کتاب میں موجود ہے۔
بورس جانسن کے اس دعوے پر اسرائیل کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔