پی آئی اے میں 13 برس سے کوئی بھرتی نہیں ہوئی جی ایم
گزشتہ 13 برس سے ادارے میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی، جی ایم پی آئی اے
جنرل مینجر پاکستان انٹرنینشل ائیرلائن ( پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ غیرملکی ائیرلائنز مختلف شہروں کے لیے اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے اور دیگر پاکستانی ائیرلائنز کا کاروبار متاثر ہوا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جی ایم پی آئی اے نے کہا کہ مختلف ادوار میں پی آئی اے کی تنظیم نو کے لیے بنائے گئے پلان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ یورپ اور برطانیہ کی پروازوں پر پابندیوں سے پی آئی اے کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ پی آئی اے میں بروقت طیاروں کی شمولیت نہیں کی جاسکی۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی ائیرلائنز کو پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے اور دیگر پاکستانی ائیرلائنز کا کاروبار متاثرہوا۔ پی آئی اے میں گزشتہ 13 برس سے کوئی بھرتی نہیں کی گئی۔ اگر تمام طیارے آپریشنل ہوجائیں تو پی آئی اے میں موجودہ ملازمین کی ضرورت ہے۔ پی آئی اے کی اسٹاف کاسٹ دیگر ائیرلائن انڈسٹری اسٹینڈرڈز سے بہت کم ہے۔
سب کمیٹی کے مختلف ارکان نے پی آئی اے کی نجکاری اور بھرتیوں سمیت مختلف سوالات کرتے ہوئے جی ایم پی آئی اے کو 10 روز میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جی ایم پی آئی اے نے کہا کہ مختلف ادوار میں پی آئی اے کی تنظیم نو کے لیے بنائے گئے پلان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ یورپ اور برطانیہ کی پروازوں پر پابندیوں سے پی آئی اے کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ پی آئی اے میں بروقت طیاروں کی شمولیت نہیں کی جاسکی۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی ائیرلائنز کو پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے اور دیگر پاکستانی ائیرلائنز کا کاروبار متاثرہوا۔ پی آئی اے میں گزشتہ 13 برس سے کوئی بھرتی نہیں کی گئی۔ اگر تمام طیارے آپریشنل ہوجائیں تو پی آئی اے میں موجودہ ملازمین کی ضرورت ہے۔ پی آئی اے کی اسٹاف کاسٹ دیگر ائیرلائن انڈسٹری اسٹینڈرڈز سے بہت کم ہے۔
سب کمیٹی کے مختلف ارکان نے پی آئی اے کی نجکاری اور بھرتیوں سمیت مختلف سوالات کرتے ہوئے جی ایم پی آئی اے کو 10 روز میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔