شہریوں کے نام پر جاری غیر قانونی سمیں افغان باشندے کو فروخت کیے جانے کا انکشاف
شہریوں کے نام پر جاری سمیں ڈکیت گینگ استعمال کرتے ہیں اور واردات کے بعد ان سمز کو توڑ کر پھینک دیا کرتے ہیں، ملزم
کراچی کے شہریوں کے نام پر بڑی تعداد میں غیر قانونی سمیں افغان باشندوں کو فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے رضویہ پولیس نے سادہ لوح شہریوں سے بائیو میٹرک سے حاصل کی جانے والی موبائل فون سمز بڑی تعداد میں برآمد کر کے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایس ایچ او رضویہ عابد شاہ نے بتایا کہ شہریوں کے نام پر حاصل کی جانے والی موبائل فون سمز ڈکیت گروہ استعمال کرتے ہیں، گرفتار ملزم حمزہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ مختلف مقامات پر شہری کا بائیوم میٹرک کرنے کے بعد اسے ایکٹیو سم نہیں دیتے تھے اور شہری کو یہ کہہ کر ٹال دیا کرتے تھے کہ بائیو میٹرک ٹھیک نہیں آرہا یا پھر انھیں بند سم دیدیا کرتے تھے۔
ملزم نے مزید بتایا کہ کامران افغانی جس کے پاس افغانستان کا شناختی کارڈ تھا ایک سم 1200 میں خریدتا تھا اور اسے اب تک 400 سمز فروخت کر چکا ہوں۔
گرفتار دوسرے ملزم نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ شہریوں کے ناموں پر جاری سمیں افغان باڈر سے خریدتے تھے جسے ڈکیت گینگ استعمال کرتے ہیں اور واردات کے بعد ان سمز کو موبائل فون سمیت توڑ کر پھینک دیا کرتے ہیں اور دوبارہ واردات کے لیے نئی سم اور دوسرا موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔
عابد شاہ نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں حمزہ ، سکندر اور وزیر شامل ہیں، ملزمان کی گرفتاری اور بڑی تعداد میں شہریوں کے نام کی موبائل فون سمیں برآمد ہونے پر پولیس سمیں خریدنے والے افغان باشندوں کا سراغ لگانے ، فروخت کی گئی سموں کے نمبرز اور وہ کن شہریوں کے نام پر جاری کی گئیں ہیں ان کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
عابد شاہ نے مزید بتایا کہ اس مکروہ دھندے کا انکشاف چند روز قبل تیموریہ پولیس کے ہاتھوں ہاؤس رابری کی وارداتوں میں گرفتار ڈاکوؤں کے وائٹ کرولا افغان گینگ کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا ہے۔
ایس ایچ او رضویہ عابد شاہ نے بتایا کہ شہریوں کے نام پر حاصل کی جانے والی موبائل فون سمز ڈکیت گروہ استعمال کرتے ہیں، گرفتار ملزم حمزہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ مختلف مقامات پر شہری کا بائیوم میٹرک کرنے کے بعد اسے ایکٹیو سم نہیں دیتے تھے اور شہری کو یہ کہہ کر ٹال دیا کرتے تھے کہ بائیو میٹرک ٹھیک نہیں آرہا یا پھر انھیں بند سم دیدیا کرتے تھے۔
ملزم نے مزید بتایا کہ کامران افغانی جس کے پاس افغانستان کا شناختی کارڈ تھا ایک سم 1200 میں خریدتا تھا اور اسے اب تک 400 سمز فروخت کر چکا ہوں۔
گرفتار دوسرے ملزم نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ شہریوں کے ناموں پر جاری سمیں افغان باڈر سے خریدتے تھے جسے ڈکیت گینگ استعمال کرتے ہیں اور واردات کے بعد ان سمز کو موبائل فون سمیت توڑ کر پھینک دیا کرتے ہیں اور دوبارہ واردات کے لیے نئی سم اور دوسرا موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔
عابد شاہ نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں حمزہ ، سکندر اور وزیر شامل ہیں، ملزمان کی گرفتاری اور بڑی تعداد میں شہریوں کے نام کی موبائل فون سمیں برآمد ہونے پر پولیس سمیں خریدنے والے افغان باشندوں کا سراغ لگانے ، فروخت کی گئی سموں کے نمبرز اور وہ کن شہریوں کے نام پر جاری کی گئیں ہیں ان کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
عابد شاہ نے مزید بتایا کہ اس مکروہ دھندے کا انکشاف چند روز قبل تیموریہ پولیس کے ہاتھوں ہاؤس رابری کی وارداتوں میں گرفتار ڈاکوؤں کے وائٹ کرولا افغان گینگ کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا ہے۔