ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا
اے جے کے میں اشیاء و خدمات اور معاہدوں پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار کس کا ہے،وزارت خزانہ
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان اشیاء و خدمات اور معاہدوں پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے حوالے سے تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تنازعہ اس بات پر ہے کہ کیا اے جے کے میں ہونے والے معاہدوں اور اشیاء و خدمات کی سپلائی کے لیے ادائیگی کرنے والے وِد ہولڈنگ ایجنٹس کے ٹیکس کی کٹوتی کی قانونی ذمہ داری ایف بی آر کی ہے یا اے جے کے ایف بی آر کی ہے۔
وزارت خزانہ نے ایف بی آر سے وضاحت طلب کی ہے کہ اے جے کے میں اشیاء و خدمات اور معاہدوں پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار کس کا ہے؟
ایف بی آر حکام کا موقف ہے کہ چونکہ ٹیکس کا اطلاق آزاد جموں و کشمیر کی حدود میں ہوتا ہے اس لیے ٹیکس اے جے کے ریونیو اتھارٹی کو جمع کرانا چاہیے تاہم اس معاملے کو ایف بی آر کے ممبر پالیسی کے پاس بھیج دیا گیا ہے تاکہ اس پر قانونی پہلوؤں کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
وزارت دفاع نے بھی وزارت خزانہ کو اس مسئلے سے آگاہ کیا ہے کمشنر ان لینڈ ریونیو (نارتھ زون) مظفرآباد نے ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل کو مطلع کیا کہ ایف بی آر پاکستان کے چاروں صوبوں سے انکم ٹیکس وصول کرتا ہے جبکہ آزاد کشمیر میں اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
آزاد کشمیر کے سینٹرل بورڈ آف ریونیو (سی بی آر) کو 2020 کے ایکٹ کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں ٹیکس وصولی کا کام سر انجام دےکمشنر ان لینڈ ریونیو نے یہ بھی درخواست کی کہ آزاد کشمیر سے متعلق خریداری، خدمات اور معاہدوں کی ادائیگیوں پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی کٹوتی کی جائے اور یہ رقم آزاد کشمیر سی بی آر کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے نہ کہ ایف بی آر کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی جائے۔
آزاد کشمیر کے ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر ایک منفرد ٹیکس علاقہ ہے اور اسے پاکستان کے دیگر صوبوں سے الگ حیثیت حاصل ہے آزاد کشمیر میں ٹیکس کی وصولی آزاد کشمیر کے سی بی آر کے ذریعے کی جاتی ہے جبکہ پاکستان کے دیگر چاروں صوبوں میں ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
اسی طرح جو کمپنیاں یا ادارے دونوں علاقوں یعنی ایف بی آر اور آزاد کشمیر میں بیک وقت کام کرتے ہیں وہ اپنے اپنے علاقوں میں ٹیکس وصولی کرتے ہیں اور اپنی کٹوتیوں کو دونوں متعلقہ اداروں میں جمع کراتے ہیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ایسے تمام ادارے جن کا کام دونوں علاقوں میں ہوتا ہے انہیں اپنے اپنے دائرہ کار میں ٹیکس کٹوتی کر کے جمع کرانا ہوتا ہے اور دونوں اداروں میں الگ الگ بیانات جمع کروانے ہوتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تنازعہ اس بات پر ہے کہ کیا اے جے کے میں ہونے والے معاہدوں اور اشیاء و خدمات کی سپلائی کے لیے ادائیگی کرنے والے وِد ہولڈنگ ایجنٹس کے ٹیکس کی کٹوتی کی قانونی ذمہ داری ایف بی آر کی ہے یا اے جے کے ایف بی آر کی ہے۔
وزارت خزانہ نے ایف بی آر سے وضاحت طلب کی ہے کہ اے جے کے میں اشیاء و خدمات اور معاہدوں پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار کس کا ہے؟
ایف بی آر حکام کا موقف ہے کہ چونکہ ٹیکس کا اطلاق آزاد جموں و کشمیر کی حدود میں ہوتا ہے اس لیے ٹیکس اے جے کے ریونیو اتھارٹی کو جمع کرانا چاہیے تاہم اس معاملے کو ایف بی آر کے ممبر پالیسی کے پاس بھیج دیا گیا ہے تاکہ اس پر قانونی پہلوؤں کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
وزارت دفاع نے بھی وزارت خزانہ کو اس مسئلے سے آگاہ کیا ہے کمشنر ان لینڈ ریونیو (نارتھ زون) مظفرآباد نے ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل کو مطلع کیا کہ ایف بی آر پاکستان کے چاروں صوبوں سے انکم ٹیکس وصول کرتا ہے جبکہ آزاد کشمیر میں اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
آزاد کشمیر کے سینٹرل بورڈ آف ریونیو (سی بی آر) کو 2020 کے ایکٹ کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں ٹیکس وصولی کا کام سر انجام دےکمشنر ان لینڈ ریونیو نے یہ بھی درخواست کی کہ آزاد کشمیر سے متعلق خریداری، خدمات اور معاہدوں کی ادائیگیوں پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی کٹوتی کی جائے اور یہ رقم آزاد کشمیر سی بی آر کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے نہ کہ ایف بی آر کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی جائے۔
آزاد کشمیر کے ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر ایک منفرد ٹیکس علاقہ ہے اور اسے پاکستان کے دیگر صوبوں سے الگ حیثیت حاصل ہے آزاد کشمیر میں ٹیکس کی وصولی آزاد کشمیر کے سی بی آر کے ذریعے کی جاتی ہے جبکہ پاکستان کے دیگر چاروں صوبوں میں ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
اسی طرح جو کمپنیاں یا ادارے دونوں علاقوں یعنی ایف بی آر اور آزاد کشمیر میں بیک وقت کام کرتے ہیں وہ اپنے اپنے علاقوں میں ٹیکس وصولی کرتے ہیں اور اپنی کٹوتیوں کو دونوں متعلقہ اداروں میں جمع کراتے ہیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ایسے تمام ادارے جن کا کام دونوں علاقوں میں ہوتا ہے انہیں اپنے اپنے دائرہ کار میں ٹیکس کٹوتی کر کے جمع کرانا ہوتا ہے اور دونوں اداروں میں الگ الگ بیانات جمع کروانے ہوتے ہیں۔