سائنسدانوں کا 1000 سال پرانے بیج سے درخت اُگانے کا کامیاب تجربہ
سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے یہ بیج مقبوضہ یروشلم میں دریافت کیا
حال ہی میں سائنسدانوں نے 1000 سال پرانے ایک بیج سے درخت اگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے ہزار سال پرانے بیج سے ایک درخت اگایا ہے۔
محققین کے مطابق یہ پودے کی ناپید انواع ہو سکتی ہے جس کی طبی خصوصیات کا بائبل میں ذکر کیا گیا ہے۔
یہ بیج 1980 کی دہائی کے آخر میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے یہودیہ کے صحرا (مقبوضہ یروشلم) کے غاروں میں کھدائی کے دوران دریافت کیا تھا لیکن اسے 2010 تک نہیں لگایا گیا تھا۔ آج بیج سے اگنے والا درخت تقریباً 3 میٹر کا ہے۔ اس پودے کا نام ملکہ سبا کی بادشاہت کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔
مقبوضہ یروشلم میں ہداسہ میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر سارہ سیلون کی قیادت میں محققین کی ایک ٹیم نے اس کا تفصیلی تجزیہ کیا۔ امریکا، سوئٹزرلینڈ، فرانس اور آسٹریلیا کے محققین نے بھی اس منصوبے میں حصہ لیا۔
اس حوالے سے رپورٹ معروف جریدے کمیونکیشنز بائیولوجی میں بھی شائع ہوچکی ہے۔ اس کیلئے دیگر طریقوں کے علاوہ ریڈیو کاربن ڈیٹنگ، ڈی این اے کی ترتیب، فائیلوجینیٹک اور فائٹو کیمیکل کا استعمال کیا گیا ہے اور نتائج کا موازنہ آثار قدیمہ کے فیٹو جیوگرافک ڈیٹا اور تاریخی مواد سے کیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے ہزار سال پرانے بیج سے ایک درخت اگایا ہے۔
محققین کے مطابق یہ پودے کی ناپید انواع ہو سکتی ہے جس کی طبی خصوصیات کا بائبل میں ذکر کیا گیا ہے۔
یہ بیج 1980 کی دہائی کے آخر میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے یہودیہ کے صحرا (مقبوضہ یروشلم) کے غاروں میں کھدائی کے دوران دریافت کیا تھا لیکن اسے 2010 تک نہیں لگایا گیا تھا۔ آج بیج سے اگنے والا درخت تقریباً 3 میٹر کا ہے۔ اس پودے کا نام ملکہ سبا کی بادشاہت کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔
مقبوضہ یروشلم میں ہداسہ میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر سارہ سیلون کی قیادت میں محققین کی ایک ٹیم نے اس کا تفصیلی تجزیہ کیا۔ امریکا، سوئٹزرلینڈ، فرانس اور آسٹریلیا کے محققین نے بھی اس منصوبے میں حصہ لیا۔
اس حوالے سے رپورٹ معروف جریدے کمیونکیشنز بائیولوجی میں بھی شائع ہوچکی ہے۔ اس کیلئے دیگر طریقوں کے علاوہ ریڈیو کاربن ڈیٹنگ، ڈی این اے کی ترتیب، فائیلوجینیٹک اور فائٹو کیمیکل کا استعمال کیا گیا ہے اور نتائج کا موازنہ آثار قدیمہ کے فیٹو جیوگرافک ڈیٹا اور تاریخی مواد سے کیا گیا ہے۔