- لاہور؛ 5 اکتوبر ہنگاموں میں گرفتار پی ٹی آئی کے 17 کارکن مقدمے سے ڈسچارج
- کراچی میں آج سے گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- ظالم باپ کا بیٹے پر بہیمانہ تشدد، رسیوں سے باندھ کر قید کرلیا
- پاکستان نے افغانستان کے پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق بیان کو مسترد کردیا
- سیکیورٹی خطرات، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی عمران خان کے کیسز ملتوی کرنیکی کی درخواست
- لاہور میں احتجاج اور جلاو گھیراؤ؛ سلمان اکرم راجہ کی عبوری ضمانت منظور
- بانی پی ٹی آئی، خالدہ ضیا کی طرح رہائی چاہتے تھے لیکن وہ ناکام ہو گئے، عظمیٰ بخاری
- کراچی دھماکا؛ اپنے شہریوں کی ہلاکت پر چین کا پاکستان سے ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کا مطالبہ
- اسلام آباد کے تمام راستے ٹریفک کیلیے کھل گئے، میٹرو بس چوتھے دن بھی معطل
- لبنانی سرحد پر جھڑپوں میں اسرائیلی فوجی ہلاک، 2 شدید زخمی
- تتلیوں کا مہینہ گزر گیا
- دنیا کی سب سے اونچی عمارت کی تعمیر کب مکمل ہوگی؟
- کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ اور فتنۃ الخوارج گٹھ جوڑ کے حیران کن انکشافات
- کیا ہوگیا اس ملک کو! ذاکر نائیک کا اسٹیج چھوڑنے پر تنقید پر ردعمل
- 4 لاپتا بھائیوں کا کیس؛ پولیس افسران رپورٹ سمیت ذاتی حیثیت میں عدالت طلب
- سائنسدانوں کا 1000 سال پرانے بیج سے درخت اُگانے کا کامیاب تجربہ
- اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے 18 اکتوبر تک ہر قسم کی ملاقات پر پابندی
- زیادہ بیٹھے رہنا کمر کے درد کو مزید خراب کرسکتا ہے، تحقیق
- جی ٹی روڈ بلاک اور توڑ پھوڑ کرنیکا الزام؛ وزیراعلیٰ کے پی اور دیگر کیخلاف مقدمہ درج
- سری لنکا میں کئی برس سے قید 56 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
زیادہ بیٹھے رہنا کمر کے درد کو مزید خراب کرسکتا ہے، تحقیق
ترکو: نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ صوفوں اور کرسیوں پر زیادہ نہ بیٹھنا آپ کی کمر کے درد کو مزید خراب ہونے سے بچاسکتا ہے۔
فن لینڈ کے محققین نے پایا کہ جب کمر میں درد والے لوگ ہر روز تھوڑا سا کم بیٹھتے ہیں تو اگلے چھ مہینوں میں ان کے درد کے بڑھنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف ترکو کی پروفیسر اور مطالعے کی مرکزی مصنف جووا نورہا نے مشورہ دیا کہ اگر آپ کو کمر میں درد ہے، آپ کا زیادہ بیٹھنے کا دل چاہ رہا ہے لیکن آپ اپنی کمر کی صحت کے بارے میں بھی فکر مند ہیں تو آپ کام پر یا فارغ وقت میں کم بیٹھنے کے طریقے تلاش کریں۔
جووا نورہا اور ان کی ٹیم نے نوٹ کیا کہ کمر کی صحت اور کمر کے درد پر طویل عرصے تک بیٹھے رہنے کے اثرات کے بارے میں بہت زیادہ مطالعہ نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ حالیہ مطالعہ اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔