جناح اسپتال کراچی نے روبوٹک سرجری کے ذریعے سنگ میل عبور کرلیا
اس دوران کسی مریض کی ہلاکت واقع نہیں ہوئی۔
کراچی کے سب سے بڑے اسپتال نے جدید طریقہ جراحی کے ذریعے سنگ میل عبور کرلیا،جناح اسپتال کراچی میں روبوٹک سرجری کے ابتدائی ایک سال کے دوران گائنی ،یورولوجی سیمت جنرل سرجری کے 300 کامیاب آپریشن کیے گئے۔
جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول کے مطابق 4 اکتوبر 2023 کو اس ٹیکنالوجی کا آغاز کیا گیا تھا۔روبوٹک سرجری کے ذریعے یورولوجی، جنرل سرجری اور گائنی سمیت مختلف شعبہ جات میں آپریشنز کیے گئے ہیں۔ ان میں سلیف گیسٹریکٹومی، بڑی آنت کے کینسر کی سرجری، ہرنیا، اور پتہ نکالنے کے کامیاب آپریشن شامل ہیں۔
ان سرجریز کے دوران نہ صرف مریضوں کی صحت یابی جلد ہوئی بلکہ پیچیدگیاں بھی کم دیکھنے میں آئیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس دوران کسی مریض کی ہلاکت واقع نہیں ہوئی۔
روبوٹک سرجری کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں چھوٹے کٹ کے ذریعے آپریشن ہوتا ہے، خون کا ضیاع کم ہوتا ہے اور مریض جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ انسانی کلائی 180 زاویے سے گھومتی ہے جبکہ روبوٹک سسٹم 360 کے زاویے سے گھومنے کی صلاحیت رکھتی ہے،اس ٹیکنالوجی کو مزید فروغ دینے کے لیے بیرون ملک سے ماہرین نے مقامی ڈاکٹروں کی تربیت کے لیے ورکشاپس کا انعقاد کیا، اور بعض طبی عملے کو تربیت کے لیے شارجہ بھی بھیجا گیا۔
جناح اسپتال میں طبی عملے کی کمی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اسپتال میں موجود 28 بستروں پر مشتمل ایک سرجیکل آئی سی یو میں صرف 8 بستر فعال ہیں، جبکہ بقیہ 20 بستروں کے لیے اینستھیک ٹیکنیشنز موجود نہیں ہیں۔
پروفیسر شاہد رسول نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے دوران جناح اسپتال کو ایک خودمختار ادارہ بنانے کی کوشش کریں گے، جیسا کہ این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی یو ٹی اور ایس آئی سی ایچ جیسے ادارے ہیں۔
جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول کے مطابق 4 اکتوبر 2023 کو اس ٹیکنالوجی کا آغاز کیا گیا تھا۔روبوٹک سرجری کے ذریعے یورولوجی، جنرل سرجری اور گائنی سمیت مختلف شعبہ جات میں آپریشنز کیے گئے ہیں۔ ان میں سلیف گیسٹریکٹومی، بڑی آنت کے کینسر کی سرجری، ہرنیا، اور پتہ نکالنے کے کامیاب آپریشن شامل ہیں۔
ان سرجریز کے دوران نہ صرف مریضوں کی صحت یابی جلد ہوئی بلکہ پیچیدگیاں بھی کم دیکھنے میں آئیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس دوران کسی مریض کی ہلاکت واقع نہیں ہوئی۔
روبوٹک سرجری کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں چھوٹے کٹ کے ذریعے آپریشن ہوتا ہے، خون کا ضیاع کم ہوتا ہے اور مریض جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ انسانی کلائی 180 زاویے سے گھومتی ہے جبکہ روبوٹک سسٹم 360 کے زاویے سے گھومنے کی صلاحیت رکھتی ہے،اس ٹیکنالوجی کو مزید فروغ دینے کے لیے بیرون ملک سے ماہرین نے مقامی ڈاکٹروں کی تربیت کے لیے ورکشاپس کا انعقاد کیا، اور بعض طبی عملے کو تربیت کے لیے شارجہ بھی بھیجا گیا۔
جناح اسپتال میں طبی عملے کی کمی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اسپتال میں موجود 28 بستروں پر مشتمل ایک سرجیکل آئی سی یو میں صرف 8 بستر فعال ہیں، جبکہ بقیہ 20 بستروں کے لیے اینستھیک ٹیکنیشنز موجود نہیں ہیں۔
پروفیسر شاہد رسول نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے دوران جناح اسپتال کو ایک خودمختار ادارہ بنانے کی کوشش کریں گے، جیسا کہ این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی یو ٹی اور ایس آئی سی ایچ جیسے ادارے ہیں۔