مارشل لا میں بھی ایسا نہیں ہوا جو نام نہاد جمہوری حکومت میں ہو رہا ہے، حافظ نعیم

 لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ مارشل لا میں بھی ایسا نہیں ہوا جو نہاد جمہوری حکومت میں ہو رہا ہے۔

منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت ملکی صورتحال تشویشناک ہے۔ حکومت امن و امان قائم کرنے کے نام پر جمہوری اعتبار سے انتہائی شرمناک ہے۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج قانونی حق ہے حکومت انہیں سہولت دے۔ اگر مظاہرین کی جانب سے کوئی مسئلہ ہے تو شہر کو کنٹینر سے کیوں بند کردیا ۔

انہوں نے کہا کہ اسلاُم آباد کے بعد لاہور کو بھی مکمل طورپر بند کردیا ہے۔ ہم کس کس طرح شہروں اور دیہاتوں سے گزر کر لاہور پہنچے۔ کنٹینرز سے حکومت کی بوکھلاہٹ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔245کو لاگو کردیا ہے، فوج کو عوام کے سامنے لا کھڑا کرنا کیا اس سے حکومت کو فائدہ ہوگا۔ اس سے فوج و عوام کا فائدہ نہیں، ساری صورتحال کو نارمل کیاجائے، آنسو گیس، لوگوں کو تنگ و صوبہ جام کرنا قابل قبول نہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ ہم فوری طورپر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو پارٹی جہاں جلسہ کرنا چاہتی ہے اسے اجازت دے۔ پورا پنجاب پریشان ہوگیا ہے، موٹروے، جی ٹی روڈ بند ہے، بیماروں کا کیا حال ہوگا۔ پاکستانی عوام اذیت کا شکار ہیں حکومت کے پاس طاقت ہے تو وہ صورتحال کو بہتر بنائے۔

مقبوضہ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مارشل لا میں بھی ایسا نہیں ہوا جو اس نام نہاد جمہوری حکومت میں ہو رہاہے۔ بدترین بمباری کرکے اسرائیل بچوں اور خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے، جس میں لاکھوں زخمی و شہید ہیں۔ اسرائیل نے جنگ کو بڑھا دیا ہے یمن ایران پر بمباری کی تیاری کررہا ہے تاکہ عالمی جنگ شروع ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار یہ ہے کہ تمام اسلامی ممالک کی کانفرنس بلائے۔ اگر عرب ممالک میں آگ لگی ہوگی تو کیا ہم بچیں گے؟۔ غزہ معاملے پر حکومت تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیتی جس پر سیاسی اختلافات بھلاکر ون پوائنٹ ایجنڈا پر بات کرتی۔ ہم غزہ کے معاملے پر بات چیت کےلیے پیپلزپارٹی اور حکومت کے پاس گئے ۔ حکومت نے بھی 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی غزہ منانے کا فیصلہ کیا ہے، اس طرح بہت مضبوط پیغام دنیا کو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مارا ماری یا ہنگامہ آرائی، یا صوبے کو لاک ڈاؤن کرنا ہے تو پھر غزہ کو کیا پیغام جائے گا۔ جماعت اسلامی عوام سے پرزور اپیل کرتی ہےکہ وہ 7اکتوبر کو 12 بجے یوم یکجہتی غزہ منائیں اور سڑکوں پر نکلیں۔ 7 اکتوبرکو اپنے خاندان کے ہمراہ سڑکوں پر نکلیں وڈیوز بنائیں اور بتائیں دنیا کو کہ وہ غزہ کے ساتھ ہیں۔

حافظ نعیم نے کہا کہ کل کراچی جاؤں گا، ایسا ملین مارچ نکالیں گے کہ سابقہ ریکارڈ ٹوٹ جائےگا۔ اسلام آباد میں بھی کسی پوائنٹ پر جاکر غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کروں گا۔ اس کے لیے ہم پی ٹی آئی واپوزیشن اور حکومتی جماعتوں کے پاس گئے ہیں، علمائے کرام و سول سوسائٹی سے بھی رابطہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے سیاسی مفاہمت ہو۔ جب حکومت مفاہمت کا راستہ بند کردے تو کیسے کریں گے؟۔ انہیں اپنے عمل سے مفاہمتی عمل کو دکھانا ہوگا۔ مفاہمت کا گہرا تعلق حکومتی رویے سے ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ مارشل لا کا تصور مل رہا ہے جب چاہیں فوج کو لاکھڑا کریں، پہلے بلوچستان اب لاہور و اسلام آباد میں فوج کی ضرورت تو حکومت کہاں ہےاس کا کیا کام ہے؟ ۔ مارشل لا زہر قاتل ہے آئین کی پامالی آرٹیکل 6 ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے کی گرفتاری درست عمل نہیں۔ حکومت کو حق حاصل نہیں جس کو چاہے گرفتار کر لے اور شیلنگ شروع کر دے۔ دوسری طرف اگر کوئی مہمان آئے تو ہم خود ہی خیال کرلیتے ہیں احتجاج نہ کریں۔