گلوبل وارمنگ گردوں میں پتھری کا سبب بن رہی ہے
درجۂ حرارت میں اضافہ کرۂ ارض کو تباہی سے دوچار کردے گا، ماہرین
گلوبل وارمنگ کے باعث موسمی تغیرات اور اس کے اثرات پر کئی عشروں سے بحث جاری ہے۔
سائنس داں اور ماہرینِ ماحولیات اپنے تحقیقی مطالعوں (اسٹڈیز) میں گلوبل وارمنگ کے زمین پر خوف ناک اثرات کا نقشہ کھینچتے رہے ہیں، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت میں اضافہ کرۂ ارض کو تباہی سے دوچار کردے گا۔ سطح سمندر بلند ہونے سے متعدد ساحلی شہر ڈوب جائیں گے اور گرمائش بڑھنے سے متعدد اقسام کی حیات کے لیے اپنے قدرتی ماحول میں رہنا مشکل ہوجائے گا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خشک سالی اور شدید بارشیں گلوبل وارمنگ کی علامت ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف خطوں میں وقت سے پہلے گرمی یا سردی کا آغاز بھی گلوبل وارمنگ کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
آب و ہوا اور ماحول پر اثرات کے ساتھ ساتھ سائنس داں اب انسانی صحت پر گلوبل وارمنگ کے منفی اثرات پر بھی تحقیق کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گردوں میں پتھری بننے کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں واقع ایک اسپتال کے ڈاکٹروں اور محققین کی ٹیم نے 2005ء سے 2011ء کے دوران مختلف شہروں کا رخ کیا۔ انہوں نے وہاں جاکر گردے کی پتھری کے 60000 مریضوں کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا اور اس تحقیقی مطالعے کے نتائج سے ماہرین نے گردے کی پتھری اور موسمی تغیرات کے درمیان تعلق دریافت کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت میں اضافے کی وجہ سے جسم میں پتھری بننے کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور یورولوجسٹ گریگوری ٹیسیئن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ''تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ گرمائش میں اضافے کے ساتھ انسانی گردوں میں پتھری ہونے کا امکان بڑھتا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم نے اس کی طبی وجوہات پر بحث کے دوران ثابت کیا ہے کہ گرمائش کی وجہ سے انسان اس مسئلے کا شکار ہو رہے ہیں۔''
گرم موسم میں جسم سے پسینے کا اخراج بڑھ جاتا ہے اور یہ عمل جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پیشاب میں کیلشیم اور دیگر دھاتوں کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس سے گردوں میں پتھری بننے لگتی ہے۔ امریکا میں ہر سال پانچ لاکھ افراد میں گردوں کی پتھری تشخیص ہوتی ہے، جب کہ پچھلے دس برسوں کے دوران دنیا بھر میں گردے کی پتھری کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ بڑی عمر کے افراد میں گردوں کی پتھری کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے، مگر بچوں میں بھی اس کی شرح ربع صدی کے دوران کئی گنا بڑھ گئی ہے۔
محققین کے مطابق جن شہروں کا درجۂ حرارت نقطۂ انجماد کے آس پاس ہوتا ہے، ان کے رہائشیوں میں بھی گردے کی پتھری کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کا سبب سردی سے بچنے کے لیے جلائے جانے والے ہیٹر اور ایسے دوسرے انتظامات ہیں۔ انسان سردی کا توڑ کرنے کے لیے ان آلات کا سہارا لے کر اپنا کمرہ گرم کرتے ہیں جب کہ ان کی غذا اور معمولات میں بھی تبدیلی آجاتی ہیں۔ اس کا جسم پر گہرا اثر پڑتا ہے اور گردے میں پتھری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سائنس داں اور ماہرینِ ماحولیات اپنے تحقیقی مطالعوں (اسٹڈیز) میں گلوبل وارمنگ کے زمین پر خوف ناک اثرات کا نقشہ کھینچتے رہے ہیں، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت میں اضافہ کرۂ ارض کو تباہی سے دوچار کردے گا۔ سطح سمندر بلند ہونے سے متعدد ساحلی شہر ڈوب جائیں گے اور گرمائش بڑھنے سے متعدد اقسام کی حیات کے لیے اپنے قدرتی ماحول میں رہنا مشکل ہوجائے گا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خشک سالی اور شدید بارشیں گلوبل وارمنگ کی علامت ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف خطوں میں وقت سے پہلے گرمی یا سردی کا آغاز بھی گلوبل وارمنگ کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
آب و ہوا اور ماحول پر اثرات کے ساتھ ساتھ سائنس داں اب انسانی صحت پر گلوبل وارمنگ کے منفی اثرات پر بھی تحقیق کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گردوں میں پتھری بننے کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں واقع ایک اسپتال کے ڈاکٹروں اور محققین کی ٹیم نے 2005ء سے 2011ء کے دوران مختلف شہروں کا رخ کیا۔ انہوں نے وہاں جاکر گردے کی پتھری کے 60000 مریضوں کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا اور اس تحقیقی مطالعے کے نتائج سے ماہرین نے گردے کی پتھری اور موسمی تغیرات کے درمیان تعلق دریافت کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت میں اضافے کی وجہ سے جسم میں پتھری بننے کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور یورولوجسٹ گریگوری ٹیسیئن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ''تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ گرمائش میں اضافے کے ساتھ انسانی گردوں میں پتھری ہونے کا امکان بڑھتا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم نے اس کی طبی وجوہات پر بحث کے دوران ثابت کیا ہے کہ گرمائش کی وجہ سے انسان اس مسئلے کا شکار ہو رہے ہیں۔''
گرم موسم میں جسم سے پسینے کا اخراج بڑھ جاتا ہے اور یہ عمل جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پیشاب میں کیلشیم اور دیگر دھاتوں کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس سے گردوں میں پتھری بننے لگتی ہے۔ امریکا میں ہر سال پانچ لاکھ افراد میں گردوں کی پتھری تشخیص ہوتی ہے، جب کہ پچھلے دس برسوں کے دوران دنیا بھر میں گردے کی پتھری کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ بڑی عمر کے افراد میں گردوں کی پتھری کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے، مگر بچوں میں بھی اس کی شرح ربع صدی کے دوران کئی گنا بڑھ گئی ہے۔
محققین کے مطابق جن شہروں کا درجۂ حرارت نقطۂ انجماد کے آس پاس ہوتا ہے، ان کے رہائشیوں میں بھی گردے کی پتھری کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کا سبب سردی سے بچنے کے لیے جلائے جانے والے ہیٹر اور ایسے دوسرے انتظامات ہیں۔ انسان سردی کا توڑ کرنے کے لیے ان آلات کا سہارا لے کر اپنا کمرہ گرم کرتے ہیں جب کہ ان کی غذا اور معمولات میں بھی تبدیلی آجاتی ہیں۔ اس کا جسم پر گہرا اثر پڑتا ہے اور گردے میں پتھری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔