موسمیاتی تبدیلیوں سے ورکنگ اینملز کی صحت متاثر ہو رہی ہے

آصف محمود  اتوار 6 اکتوبر 2024
فائل فوٹو

فائل فوٹو

 لاہور: موسمیاتی تبدیلیوں سے ورکنگ اینملز کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔ پنجاب میں 42 ہزار جانوروں کے لیے صرف ایک ویٹرنری ڈاکٹر میسر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے گھوڑوں میں پائی جانے والی ڈیزیز کی تشخیص کی سہولت نہ ہونے سے پاکستان سے اعلی نسل کے گھوڑوں کی بریڈ بیرون ملک ایکسپورٹ نہیں ہو رہی۔ جانوروں سے کئی امراض انسانوں میں منتقل ہو رہے ہیں جس کے لیے ون ہیلتھ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔

ورکنگ اینیملز کی صحت کے لیے سرگرم عالمی ادارے بروک کے زیر اہتمام لاہور میں تقریب منعقد ہوئی جس میں صوبائی وزیر لائیو اسٹاک، بھٹہ مالکان اور کان کنی کے شعبے میں کام کرنے والوں کے نمائندوں سمیت گرلز گائیڈ ایسوسی ایشن کی ٹیم بھی شریک ہوئی۔

صوبائی وزیر لائیو اسٹاک عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پہلی بار لائیو اسٹاک کے شعبے کی بہتری، ترقی اور ترویج کے لیے 20 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے ہیں۔ مویشیوں میں ڈیزیز کنٹرول کرنے کے لیے پنجاب میں پہلا ڈیزیز فری زون قائم کیا گیا ہے جہاں سے چین کو بیماری سے پاک گوشت ایکسپورٹ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ لائیو اسٹاک جانوروں کے پانچ بنیادی حقوق جن میں بھوک، پیاس، درد اور خوف سے آزادی اور سکون شامل ہیں پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ لائیو اسٹاک جانوروں کی نیوٹریشن ان کے علاج معالجہ، ادویات اور ان کی بہتر ماحول کی فراہمی کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

تقریب کے دوران بروک کے قائم مقام سربراہ ڈاکٹر جاوید گوندل نے جانوروں بالخصوص ورکنگ اینیملز کی صحت اور ویلفیئر کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتے موسمی حالات جانوروں کی صحت کو متاثر کر رہے ہیں۔ کئی نئی بیماریاں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں جس کے لیے ون ہیلتھ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔

تقریب سے سیکریٹری لائیو اسٹاک ثاقب علیم سمیت بھٹہ مالکان ایسویسی ایشن کے وائس چیئرمین مہرعبدالحق، گرلز گائیڈ ایسوسی ایشن پنجاب کی سربراہ میڈم ثروت حمید، بروک پاکستان کے ایڈوکیسی مینجر سید نعیم عباس نے بھی خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ لائیو اسٹاک کے شعبے میں بہتری سے ملک سے غربت کے خاتمےاور فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ جانوروں پر بے رحمانہ تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے آگاہی اور قوانین میں مزید سختی کی ضرورت ہے۔ اینٹوں کے بھٹوں، کوئلے کی کانوں اور ایگری کلچر سمیت مختلف شعبوں میں لاکھوں ورکنگ اینیمل کام کر رہے ہیں۔ پنجاب لائیو اسٹاک کی ترجیح گوشت اور دودھ دینے والے جانور ہیں۔ ورکنگ اینیملز کو بھی ترجیحات میں شامل کیا جائے۔

ماہرین کے مطابق ایک گدھا، گھوڑا یا خچر ۔ ۔ چارسے پانچ انسانوں کے برابر کام کرتا ہے، لوڈر رکشوں کی وجہ سے اینٹوں کے بھٹوں پر ان کا استعمال کم ہوا ہے لیکن کئی دیگر شعبوں میں آج بھی یہ جانور کام کرتے نظر آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق گوشت اور دودھ دینے والے مویشیوں کی نسبت گدھوں، گھوڑوں اور خچروں کو ناصرف صحت کی کم سہولتیں میسر ہیں بلکہ ان پر تشدد کے واقعات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

اکنامک سروے آف پاکستان 2024 کے مطابق ملک میں گدھوں کی تعداد 59 لاکھ، گھوڑے چار لاکھ اور خچروں کی تعداد کا تخمینہ دو لاکھ لگایا گیا ہے۔ پنجاب میں پولٹری کے علاوہ لائیو اسٹاک کی تعداد 10 کروڑ 55 لاکھ 70 ہزار ہے۔ 42 ہزار جانوروں کی صحت، سہولت کے لیے صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

تقریب کے دوران ایکسپریس نیوز/ ایکسپریس ٹربیون کے رپورٹر آصف محمود کی جانوروں کے حقوق، ویلفیئر کی ضرورت اور ان پر کیے جانے والے بے رحمانہ تشدد کے خلاف بنائی گئی ویڈیو رپورٹ بھی دکھائی گئی۔ انہیں بروک پاکستان کی طرف سے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔