اسرائیل میں بس اسٹیشن پر حملہ کرنے والے شہید فلسطینی کی شناخت ہوگئی
فلسطینی نوجوان نے اسرائیل کے مرکزی بس اسٹیشن پر حملہ کرکے ایک کو ہلاک اور 11 زخمی کردیا تھا
اسرائیل کے جنوبی علاقے بئر السبع میں حملہ کرکے ایک کو ہلاک اور 11 یہودیوں کو زخمی کرنے والے نوجوان کی شناخت ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی بس اسٹیشن پر مسافروں پر حملہ کرنے والا نوجوان 29 سالہ ایک بَدو تھا جس کی شناخت احمد العقبی کے نام سے ہوئی ہے۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ 29 سالہ احمد العقبی جنوبی اسرائیل کے علاقے لاکیہ قصبے کے قریب واقع بدوؤں کی ایک بستی میں رہتا تھا اور اس کے پاس اسرائیلی شہریت بھی تھی۔
یہ خبر پڑھیں : اسرائیل میں مرکزی بس اسٹیشن پر حملہ؛ خاتون ہلاک،11 افراد زخمی
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ احمد العقبی مجرمانہ ریکارڈ کا حامل ملزم ہے۔ اس کا تعلق محناد الوکابی سے تھا۔ جس نے اکتوبر 2015 میں اسی بس اسٹیشن پر فائرنگ کرکے ایک فوجی اور ایک اریٹیرین شہری کو ہلاک کر دیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر نے وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں ملوث شخص کے اہل خانہ کو ملک بدر کردیا جائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل میں پہلے ہی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرکے فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کردیا جاتا ہے اور پھر اس جگہ یہودی آبادکاروں کو جگہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی بس اسٹیشن پر مسافروں پر حملہ کرنے والا نوجوان 29 سالہ ایک بَدو تھا جس کی شناخت احمد العقبی کے نام سے ہوئی ہے۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ 29 سالہ احمد العقبی جنوبی اسرائیل کے علاقے لاکیہ قصبے کے قریب واقع بدوؤں کی ایک بستی میں رہتا تھا اور اس کے پاس اسرائیلی شہریت بھی تھی۔
یہ خبر پڑھیں : اسرائیل میں مرکزی بس اسٹیشن پر حملہ؛ خاتون ہلاک،11 افراد زخمی
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ احمد العقبی مجرمانہ ریکارڈ کا حامل ملزم ہے۔ اس کا تعلق محناد الوکابی سے تھا۔ جس نے اکتوبر 2015 میں اسی بس اسٹیشن پر فائرنگ کرکے ایک فوجی اور ایک اریٹیرین شہری کو ہلاک کر دیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر نے وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں ملوث شخص کے اہل خانہ کو ملک بدر کردیا جائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل میں پہلے ہی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرکے فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کردیا جاتا ہے اور پھر اس جگہ یہودی آبادکاروں کو جگہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔