ہالینڈ کی عدالت نے اپنی ہی ریاست کو بوسنیائی مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار قرار دیدیا

ڈچ حکومت اور فوج نے 1995 میں اس قتل عام کے وقت بوسنیائی شہریوں کے تحفظ کے لئے کچھ نہیں کیا، عدالت


/AFP July 16, 2014
اگر سربوں کے حملے کے وقت ڈچ فوج نے ان 300 مردوں اور لڑکوں کو عمارت میں ہی رہنے دیا ہوتا وہ قتل نہ ہوتے، عدالت فوٹو: فائل

ہالینڈ کی عدالت نے اپنی ہی ریاست کو 1995 میں بوسنیا ہرزیگووینا کے قصبے سریبرینکا میں 300 سے زائد بوسنیائی مسلمان مردوں اور لڑکوں قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈچ عدالت میں یہ مقدمہ مقتولین کے لواحقین نے دائر کیا تھا جس پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈچ حکومت اور فوج نے 1995 میں اس قتل عام کے وقت بوسنیائی شہریوں کے تحفظ کے لئے کچھ نہیں کیا، اگر سربوں کے حملے کے وقت ڈچ فوج نے انہیں عمارت میں ہی رہنے دیا ہوتا وہ قتل نہ ہوتے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان افراد کی بے دخلی میں تعاون کرکے وہاں تعینات ڈچ فوج نے غیر قانونی کام کیا، انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے تھا کہ اگر انہیں سربوں کے حوالے کیا گیا تو انہیں قتل کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 1992 سے 1995 تک سربوں کی بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی کے دوران سریبرینکا میں 300 سے زائد بوسنیائی مسلمان مردوں اور لڑکوں کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا، یہ 300 مرد اور لڑکے ان 5 ہزار بوسنیائی شہریوں میں شامل تھے جنہوں نے سریبرینکا میں قائم پوتوکاری کیمپ میں پناہ لی تھی جہاں ڈچ ریاست کے امن کار فوجی تعینات تھے تاہم ڈچ فوجیوں نے معاملے کی سنگینی کو نظر انداز کرتے ہوئے ان پناہ گزینوں میں شامل 300 مردوں اور لڑکوں کو سربوں کے حوالے کردیا جو بے دردی سے قتل کردیئے گئے جبکہ 3 سال تک جاری رہنے والی نسل کشی کے دوران ہزاروں ہی مسلمان لقمہ اجل بنے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔