پاکستانی امریکا سے متاثر ہیں لیکن پاکستان امریکا سے ہزار درجے بہتر ہے، ڈاکٹر ذاکر نائیک

اسٹاف رپورٹر  پير 7 اکتوبر 2024
فوٹو: ویڈیو گریب

فوٹو: ویڈیو گریب

  کراچی: معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ پاکستانی لوگ زیادہ امریکا سے متاثر ہیں اور کہتے ہیں یہاں حالات بہتر نہیں اس لیے امریکا جا رہا ہوں لیکن درحقیقت پاکستان امریکا سے ہزار درجے بہتر ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اتوار کو گورنر ہاؤس میں عوامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنت میں جانے کے لیے امریکہ سے بہتر ہے۔ آج کے مسلمان ڈرتے ہیں بات بھی نہیں کرسکتے، فلسطین میں 40 ہزار مسلمان شہید ہوگئے لیکن ہم کچھ نہیں کرسکتے۔

سوال و جواب کے سیشن میں پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ نماز نہیں پڑھنے والا مسلمان ہے، مسلم ہونے کے لئے شرط یہ ہے کہ اللہ ایک ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی ہیں۔ یہ مسلمان ہونے کے لیئے کافی ہے، اگر ایک شخص شراب پیتا ہے اور وہ مسلم ہے تو یہ شیطان کے ہتھکنڈے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان نماز نہیں پڑھتا اور کہتا ہے غلطی ہے اسے کافر نہیں کہیں گے۔ کبھی کبھی مسلمان اتنے فتویٰ دے دیتے ہیں کہ وہ آؤٹ کردیتے ہیں۔ ان کی آخرت میں چمپی ہوگی۔ اللہ کے نبی نے کہا کہ کافر کو بھی کافر نہ کہو۔ میں نے جو آیت پڑھی اس کا مطلب یہ ہے لوگوں کو حکمت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاؤ۔

تقریب میں شریک انشاد یوسف نے ڈاکٹر زاکرنائک کی گفتگو پر اسلام قبول کرلیا۔ انشاد یوسف کسی بھی مذہب کو نہیں مانتا تھا۔

ذاکر نائیک نے کہا کہ گیمبیا کے صدر نے مجھے 2014 میں دعوت دی تھی۔ یحیی جامی نے مجھ سے معافی کہ آپ سے پوچھے بغیر آپ کا ٹی وی چینل جامعات میں چلوایا۔ انہوں نے پھر اپنے وزیر کو بلایا اور کہا کہ چوبیس گھنٹے میں ذاکر نائیک اور ان کی بیوی کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ بنواؤ یا گردن کاٹ دو اپنی۔

ذاکر نائیک نے کہا میرا اور میری بیوی کا چوبیس گھنٹے میں پاسپورٹ بنا۔ میں نے ان سے اس وقت کا کہ سب سے پہلے آپ اپنے ملک کو اسلامی کرو۔ انہوں نے کہا ایک سال میں گیمبیا کو اسلامک پبلک بناؤں گا اور گیارہ مہینے میں وہ اسلامی ملک بنا۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں شریعت کا نفاذ ہونا چاہیے۔ انشاء اللہ ساری دنیا میں خلافت آئے گی۔ آج کی مسلمانوں کی حالت دیکھ کر خیال بھی نہیں آتا کہ ایسا ہوگا۔ آج مسلمان 2 ارب سے زائد ہیں۔ کیونکہ ہم قرآن پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ ہم مسلمان شرعیت پر عمل نہیں کرتے ہیں۔

پاکستان میں شریعت کا نفاذ ہونے کا کون ذمہ دار ہے؟ اگر آپ چاہیں تو وہ لوگ آئیں جو اسلام کو قائم کریں۔ اسلام کو آپ نہیں چاہتے ہیں۔ اس ملک کی بنیاد ہی اسلام ہے۔ پاکستان میں شرعیت کا نفاذ آپ کے ہاتھ میں ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کا مطلب لاالہ الااللہ نہیں پاکستان کا مطلب پاک جگہ ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر تو بن گیا۔ یہاں کے علما ماشاءاللہ بہت اچھے ہیں۔ لوگوں نے ان کی قدر نہیں کی، معاشرے کی صرف علما کی ذمہ داری نہیں پوری امت کی ذمہ داری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔