بھارت اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال میں پہلے نمبر پر آگیا

2001ء سے 2010ء کے درمیان بھارت میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں 62 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، تحقیق

2001ء سے 2010ء کے درمیان بھارت میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں 62 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، تحقیق فوٹو : فائل

ایک تحقیق کے مطابق بھارت دنیا میں اینٹی بائیوٹک دواؤں کے استعمال میں سرفہرست ہے۔

امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق 2001ء سے 2010ء کے درمیان بھارت میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں 62 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ عالمی طور پر اوسطاً 36 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ برکس ممالک (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) اس اضافے کے لیے زیادہ ذمے دار ہیں۔ اس فہرست میں بھارت کے بعد چین دوسرے نمبر پر ہے جب کہ امریکا تیسرے نمبر پر۔ اس تحقیق سے اینٹی بائیوٹک دواؤں کے خلاف مدافعت کے رجحان پر روشنی پڑتی ہے۔


دوسری جانب بھارت میں دل اور ذیابیطس کے امراض کی دواؤں کی قیمت میں 35 فی صد کی کمی کی گئی ہے۔ اس نئے فیصلے سے دل کے امراض کی 58 فیصد ادویات اور ذیابیطس کی 21 فیصد ادویات اب قومی قیمت کنٹرول اتھارٹی کے دائرے میں ہوں گی۔ امریکی یونیورسٹی کی تحقیق میں 71 ممالک میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے طور طریقوں اور مقدار پر تحقیق کی گئی ہے۔ بھارت میں 2001ء میں 8 ارب یونٹ اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال کیا گیا تھا جو 2010ء تک بڑھ کر 12.9 ارب ہو چکا ہے۔

ریسرچ کے مطابق بھارت کے لوگ اوسطاً ہر سال 11 اینٹی بائیوٹک گولیاں کھاتے ہیں لیکن فی کس ایٹی بائیوٹکس کے استعمال میں امریکی سب سے آگے ہیں جو ہر سال 22 اینٹی بائیوٹکس گولیاں کھاتے ہیں۔ ایک سینئر محقق نے بتایا بھارت میں اینٹی بائیوٹک دوائیں آسانی سے مل رہی ہیں، یہ اچھی بات ہے لیکن اس کا اتنا زیادہ استعمال تشویش کا باعث ہے۔
Load Next Story