- فی تولہ سونے کی قیمت میں 200 روپے کا اضافہ
- بلوچستان، دھماکے سے تباہ ہونے والے ریلوے پل کی مرمت کا کام مکمل
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ پی ٹی آئی کے 19 کارکن جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس کا آغاز
- بھارتی کھلاڑی کے آسان کیچ ڈراپ کرنے پر پاکستانی کھلاڑی ہنسی نہیں روک پائیں
- اسپرے مہم شروع نہ ہونے سے کراچی سمیت سندھ میں ڈینگی وائرس تیزی سے پھیلنے لگا
- ایئرپورٹ دھماکا، چینی آفیشل کا جائے وقوع کا دورہ
- جبر و تشدد کے باوجود ڈی چوک پہنچے، ہدف حاصل کیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
- غزہ جنگ: مسلسل اسرائیلی بربریت کا ایک سال
- ڈی چوک احتجاج؛ عمران خان اور علی گنڈاپور کیخلاف ایک اور مقدمہ درج
- سی ڈی اے نے خیبرپختونخواہ ہاؤس اسلام آباد سیل کردیا
- حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں کے خواب چکناچور کردیے، حافظ نعیم
- جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے لیکن اسرائیل کو ختم کرکے دم لیں گے؛ حزب اللہ
- اسلام آباد احتجاج میں مظاہرین کی اسلحہ اٹھائے ویڈیو سامنے آگئی
- کیا پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا میں گینگسٹر ازم سے فیصلہ ہونگے؟ چیف جسٹس
- پی ٹی آئی کا فلسطین پر حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
- پاکستانی کپتان شان مسعود کی چار سال بعد ٹیسٹ میں سنچری
- ملک میں نہ امن ہے نہ جمہوریت، معیشت بھی درست سمت نہیں جارہی، فضل الرحمان
- وزیراعلیٰ کے پی علی گنڈاپور کی نااہلی کیلیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- بنوں اور لکی مروت میں فائرنگ کے واقعات؛ 5 افراد جاں بحق
کیا پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا میں گینگسٹر ازم سے فیصلہ ہونگے؟ چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ کیا پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا میں گینگسٹر ازم سے فیصلہ ہونگے؟
سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک ایریا میں رہائشی سرگرمیوں اور توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے نجی ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل کیخلاف توہین عدالت نوٹس واپس لے لیا۔ سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز میں غیر عمارتیں گرانے کیخلاف حکم امتناع دینے والے جج کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دیکھے کیا اس معاملہ پر کوئی ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمال ہے سول جج سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل در آمد روک رہے ہیں، کیا سول جج نے حکم امتناع دیکر توہین عدالت کی، اس قسم کے ججز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
جسٹس شاہد بلال نے کہا کہ جج انعام اللہ نے دعوے پر حکم امتناع جاری کردیا حالانکہ دعوے کی کورٹ فیس جمع نہیں ہوئی تھی اور دعوی کورٹ فیس ادائیگی کے بغیر قابل سماعت نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سول جج کو کیسے معلوم ہوا کہ درخواست گزار عجب گل درجہ اے کا ٹھیکیدار ہے، جج کو پہلے دیکھنا چاہیے دعوی پر ریلیف بنتا بھی ہے یا نہیں، بظاہر حکم امتناع عدالتی احکامات کی نفی کرنے کیلئے جاری کیا گیا۔
ریسٹورینٹ وکیل نے کہا کہ ہم نے متعلقہ جگہ کا قبضہ دیدیا جگہ خالی کردی، جس دعوے پر ریسٹورنٹ عمارت گرانے کا حکم امتناع دیا گیا وہ 2 اکتوبر کو واپس لے لیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین کے تحت ایگزیکٹو اور عدلیہ سپریم کورٹ کا حکم ماننے کے پابند ہیں، کیا سوشل میڈیا اداروں اور ججز کو گالیاں دینے کیلئے ہیں، کیا مارگلہ ہلز واگزار زمین ججز کی ذاتی زمین ہے، کہا گیا کہ ریسٹورنٹ خالی کرانے سے ملازم بے روز گار ہو گئے، پھر لکڑیاں کاٹنے والوں کو جنگل دیدیں، ان کا کاروبار چل نکلے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مارگلہ ہلز میں کمر شل سرگرمیوں کا معاملہ کسی میڈیا یا پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا؟ توپوں کا رخ ججز کی طرف کر دیا جاتا ہے، ہمارا حکم غلط ہے تو حکم پر اٹیک کریں، مگر یہاں آرڈر کے بجائے اداروں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں ٹائمنگ کی بات کی جاتی ہے، بتا دیا کریں فلاں کیس کب اور کس بینچ کے سامنے لگنا ہے، انتخابات کا فیصلہ 13 دن میں دیا، انتخابات کرانے کے فیصلے پر کسی نے گالی نہیں دی، انتخابات کیس میں کسی نے ٹائمنگ کا سوال نہیں اٹھایا، سوشل میڈیا لائیکس اور ڈسلائیکس کیلئے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے، بڑے بڑے تھمب نیل بنائے جاتے ہیں۔
وکیل ریسٹورنٹ احسن بھون نے استدعا کی کہ 63 اے نظر ثانی سننے کی کئی درخواستیں کیں، لیکن کیس ڈھائی سال کے بعد سماعت کیلئے مقرر ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس زیر التواء پڑا رہا کسی نے نہیں سنا، کیا آگے پارلیمنٹ عدلیہ اور میڈیا میں گینگسٹر ازم سے فیصلہ ہونگے؟
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختواہ شاہ فیصل نے کہا کہ ڈائنو ویلی کی ملکیت بھی لقمان علی افضل کی ہے۔ عدالت نے ڈائنو ویلی کے مالک لقمان علی افضل کو نوٹس جاری کردیا۔
وکیل عمر گیلانی نے دلائل دیے کہ نیشنل پارک میں نارتھ رینج ہاؤسنگ سوسائٹی ہے، سی ڈی اے کی اپنی رپورٹ کہتی ہے کہ یہ ہاؤسنگ سوسائٹی غیر قانونی ہے، کہا جاتا ہے سوسائٹی کے مالک کا ایک سابق ہائی آفیشل کیساتھ تعلق ہے، بڑے پاور فل لوگ ملوث ہیں، کہا جاتا ہے سوسائٹی کے مالک کا تعلق فیض حمید سے تھا۔
عدالت نے نارتھ رینج ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے پر سی ڈی اے اور چیف کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہاؤسنگ سوسائٹی کی ملکیتی دستاویزات اور بلڈنگ اپروول کی تفصیلات بھی طلب کرلیں اور کیس کی سماعت ایک ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔