اسرائیلی شہریوں کی اکثریت حماس سے جنگ ختم کرنے کی حامی
پولنگ کے مطابق مجموعی نتائج کے تقریباً 53 فی صد کا خیال ہے کہ اب وقت ہے کہ جنگ کو ختم کر دیا جائے
اسرائیل ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کرائی جانے والی حالیہ پولنگ میں اسرائیلی شہریوں کی اکثریت نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو اب ختم ہوجانا چاہیئے۔
پولنگ کے مطابق مجموعی نتائج کے تقریباً 53 فی صد (جس میں 45 فی صد یہودیوں اور 93 فی صد عربوں) کا خیال ہے کہ اب وقت ہے کہ جنگ کو ختم کر دیا جائے۔ جبکہ 43 فی صد یہودیوں، 5 فی صد عرب اور مجموعی نتائج کے 36 فی صد کا ماننا تھا کہ ابھی جنگ ختم کرنے کا وقت نہیں۔
جب جنگ ختم کیے جانے کی وجہ کے متعلق پوچھا گیا تو 53 فی صد اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ اس کا جاری رہنا یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق کر رہا ہے۔ 56 فی صد یہودیوں اور 45 فی صد عربوں کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے ختم ہونے کی سب سے بڑی وجہ یرغمالی ہیں۔
پیر کو کیے جانے والے پول میں جنگ کے بنیادی مقصد کے متعلق پوچھا گیا جس میں 77 فی صد اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کو واپس لانا پہلی ترجیح ہونا چاہیئے جبکہ 12 فی صد کا کہنا تھا کہ حماس کو نشانہ بنانا پہلی ترجیح ہونی چاہیئے۔
پولنگ کے مطابق مجموعی نتائج کے تقریباً 53 فی صد (جس میں 45 فی صد یہودیوں اور 93 فی صد عربوں) کا خیال ہے کہ اب وقت ہے کہ جنگ کو ختم کر دیا جائے۔ جبکہ 43 فی صد یہودیوں، 5 فی صد عرب اور مجموعی نتائج کے 36 فی صد کا ماننا تھا کہ ابھی جنگ ختم کرنے کا وقت نہیں۔
جب جنگ ختم کیے جانے کی وجہ کے متعلق پوچھا گیا تو 53 فی صد اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ اس کا جاری رہنا یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق کر رہا ہے۔ 56 فی صد یہودیوں اور 45 فی صد عربوں کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے ختم ہونے کی سب سے بڑی وجہ یرغمالی ہیں۔
پیر کو کیے جانے والے پول میں جنگ کے بنیادی مقصد کے متعلق پوچھا گیا جس میں 77 فی صد اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کو واپس لانا پہلی ترجیح ہونا چاہیئے جبکہ 12 فی صد کا کہنا تھا کہ حماس کو نشانہ بنانا پہلی ترجیح ہونی چاہیئے۔