کروڑوں کا مبینہ ٹیکس فراڈ عدالت نے ٹریکٹر کمپنی کی ایف آئی آر کیخلاف درخواست مسترد کردی
51 ملین سیلز ٹیکس چوری کی ایف آئی آر کمپنی اور چیئرمین کے خلاف درج ہوئی تھی، عدالت نے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیا
سندھ ہائیکورٹ نے سیلز ٹیکس کے مبینہ فراڈ میں ملوث ٹریکٹرز مینوفیکچرنگ کمپنی اور چیئرمین کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے پکڑے جانے والے کروڑوں روپے کی سیلز ٹیکس چوری کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے ٹریکٹرز مینوفیکچرنگ کمپنی اور اسکے چیئرمین کے خلاف دائر ایف آئی آر خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی ایف آئی آر کمپنی اور چیئرمین پر سیلز کیخلاف درج کی گئی تھی جس پر عدالت نے معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا ہے تاکہ مقدمے کی حتمی کارروائی مکمل کی جا سکے۔
ہائیکورٹ نے ایف آئی آر کی منسوخی کی درخواست رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ٹرائل کورٹ میں ہی حل ہو سکتا ہے یہ ایف آئی آر ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ کراچی کی جانب سے درج کی گئی تھی، جس میں کمپنی پر 51 ملین روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
مزید الزام تھا کہ کمپنی نے 724 ملین روپے کی جعلی خریداریوں سے فائدہ اٹھایا۔ درخواست گزار نے موٴقف اپنایا تھا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ کے پاس ایف آئی آر درج کرنے کا قانونی اختیار نہیں تھا اور اس بنیاد پر اسے منسوخ کیا جائے تاہم سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ اس طرح کے دلائل ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش کیے جا سکتے ہیں اور اس سلسلے میں ہائی کورٹ کے موروثی دائرہ اختیار کا استعمال غیر ضروری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کو صرف غیر معمولی حالات میں ہی سیکشن 561-A Cr.P.C کے تحت مداخلت کرنی چاہیے، جبکہ درخواست گزاروں کے پاس ٹرائل کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کے دیگر ذرائع موجود ہیں۔
عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ جب سیکشن سی آر پی سی ،کے265کے تحت ٹرائل کورٹ میں قانونی علاج موجود ہو تو ہائی کورٹ کو موروثی دائرہ اختیار استعمال نہیں کرنا چاہیے لہٰذا کمپنی کی درخواست خارج کر دی گئی ہے۔