سہولیات کے فقدان کے باوجود ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ
گزشتہ پانچ برسوں میں 20 کروڑ 42 لاکھ مسافروں نے ٹرین سے سفر کیا
ٹرینوں میں سہولیات کا فقدان، آئے روز روانگی اور آمد میں گھنٹوں تاخیر اور چلتی ریل گاڑی کا اچانک پٹری سے اتر کر حادثے کا شکار ہونے کے باوجود ہزاروں نہیں لاکھوں کروڑوں لوگ آج بھی ٹرین سے ہی سفر کو ترجیح دیتے ہیں، مسافر کہتے ہیں جو بھی ہے ٹرین سے سفر کا اپنا ہی مزہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ریلوے سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اچانک کبھی اضافہ ہو جاتا ہے تو کبھی انتہائی کمی مگر ریلوے سے سفر کرنے والے آج بھی زیادہ ہو رہے ہیں۔
گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان ریلوے نے لاہور سمیت پورے ملک کے چھوٹے بڑے ریلوے اسٹیشنز سے مجموعی طور پر 11کروڑ 48لاکھ 45 ہزار سے زائد کلومیٹر کا راستہ طے کرکے 20 کروڑ 42 لاکھ مسافروں کو منزل مقصود پر پہنچایا جبکہ چار لاکھ 12 ہزار 352 مسافروں کا سات کروڑ 80لاکھ روپے سے زائد مالیت کا گم شدہ سامان جس میں زیوارات، ملکی اور غیر ملکی کرنسی سمیت دیگر قیمتی سامان شامل تھا واپس لوٹایا۔
پانچ برسوں میں ریل گاڑی سے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد سیلاب کی وجہ سے کم ہوئی جبکہ ریلوے کو بلوچستان اور دیگر شہروں میں دہشت گردی کا بھی سامنا رہا۔
پاکستان ریلوے سے سال 2018 اور 19 میں مجموعی طور پر 6 کروڑ 3 لاکھ 87 ہزار مسافروں نے سفر کیا۔ اسی طرح سال 2019 میں 4 کروڑ 43 لاکھ چار ہزار، سال 2020 میں 2 کروڑ 82 لاکھ 24 ہزار، سال 2021 میں 3کروڑ 56 لاکھ 81 ہزار جبکہ سال 2022 اور سال 2023 میں 3 کروڑ 54 لاکھ 4 ہزار مسافروں نے سفر کیا۔
مسافر تابش، عمران، عظمیٰ اور ریحان کے مطابق بڑی بڑی لگژری اسمارٹ کوچز بھی آچکی ہیں اور آرام دے سیٹوں کے ساتھ سفر بھی محفوظ ہے، بروقت بھی پہنچ جاتے ہیں مگر جو مزہ ریل گاڑی سے سفر کرنے کا ہے وہ ان کوچز میں نہیں۔ ریل گاڑی سے سفر کرنے والوں کو وہ سہولیات بھی نہیں ملتیں جو دیگر ٹرانسپورٹ میں موجود ہیں مگر سفر ریل گاڑی کا ہی اچھا ہے۔
ریلوے حکام کو چاہیے کہ مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں اور کوشش کریں کہ بروقت پہنچے اور صفائی کو بہتر کریں اور کھانے پینے کی اشیاء کے معیار کو بھی بہتر کریں۔
ریلوے کے چیف ایگزیکٹیو افسر عامر علی بلوچ کے مطابق مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے مزید ٹرینیں کو آوٹ سورس کر رہے ہیں اور بھر پور چیک اینڈ بیلنس رکھیں گے۔ ایم ایل ون منصوبہ ریل کی قسمت ہی تبدیل کر دے گا، جدید سہولیات سے آراستہ سفری سہولیات بھی فراہم کریں گے۔
سی ای او ریلوے کے مطابق دیگر شعبوں کی طرح ریلوے کو بجٹ نہیں ملتا اور جو ملتا ہے وہ ریلوے ملازمین کی پینشن میں چلا جاتا ہے، ان سب کے باوجود ریل سے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو مسافروں کی طرف سے ریلوے پر اعتماد ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ریلوے سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اچانک کبھی اضافہ ہو جاتا ہے تو کبھی انتہائی کمی مگر ریلوے سے سفر کرنے والے آج بھی زیادہ ہو رہے ہیں۔
گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان ریلوے نے لاہور سمیت پورے ملک کے چھوٹے بڑے ریلوے اسٹیشنز سے مجموعی طور پر 11کروڑ 48لاکھ 45 ہزار سے زائد کلومیٹر کا راستہ طے کرکے 20 کروڑ 42 لاکھ مسافروں کو منزل مقصود پر پہنچایا جبکہ چار لاکھ 12 ہزار 352 مسافروں کا سات کروڑ 80لاکھ روپے سے زائد مالیت کا گم شدہ سامان جس میں زیوارات، ملکی اور غیر ملکی کرنسی سمیت دیگر قیمتی سامان شامل تھا واپس لوٹایا۔
پانچ برسوں میں ریل گاڑی سے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد سیلاب کی وجہ سے کم ہوئی جبکہ ریلوے کو بلوچستان اور دیگر شہروں میں دہشت گردی کا بھی سامنا رہا۔
پاکستان ریلوے سے سال 2018 اور 19 میں مجموعی طور پر 6 کروڑ 3 لاکھ 87 ہزار مسافروں نے سفر کیا۔ اسی طرح سال 2019 میں 4 کروڑ 43 لاکھ چار ہزار، سال 2020 میں 2 کروڑ 82 لاکھ 24 ہزار، سال 2021 میں 3کروڑ 56 لاکھ 81 ہزار جبکہ سال 2022 اور سال 2023 میں 3 کروڑ 54 لاکھ 4 ہزار مسافروں نے سفر کیا۔
مسافر تابش، عمران، عظمیٰ اور ریحان کے مطابق بڑی بڑی لگژری اسمارٹ کوچز بھی آچکی ہیں اور آرام دے سیٹوں کے ساتھ سفر بھی محفوظ ہے، بروقت بھی پہنچ جاتے ہیں مگر جو مزہ ریل گاڑی سے سفر کرنے کا ہے وہ ان کوچز میں نہیں۔ ریل گاڑی سے سفر کرنے والوں کو وہ سہولیات بھی نہیں ملتیں جو دیگر ٹرانسپورٹ میں موجود ہیں مگر سفر ریل گاڑی کا ہی اچھا ہے۔
ریلوے حکام کو چاہیے کہ مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں اور کوشش کریں کہ بروقت پہنچے اور صفائی کو بہتر کریں اور کھانے پینے کی اشیاء کے معیار کو بھی بہتر کریں۔
ریلوے کے چیف ایگزیکٹیو افسر عامر علی بلوچ کے مطابق مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے مزید ٹرینیں کو آوٹ سورس کر رہے ہیں اور بھر پور چیک اینڈ بیلنس رکھیں گے۔ ایم ایل ون منصوبہ ریل کی قسمت ہی تبدیل کر دے گا، جدید سہولیات سے آراستہ سفری سہولیات بھی فراہم کریں گے۔
سی ای او ریلوے کے مطابق دیگر شعبوں کی طرح ریلوے کو بجٹ نہیں ملتا اور جو ملتا ہے وہ ریلوے ملازمین کی پینشن میں چلا جاتا ہے، ان سب کے باوجود ریل سے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو مسافروں کی طرف سے ریلوے پر اعتماد ہے۔