- خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے تینوں افراد گرفتار
- معیشت چیلنجز کے باجود بہتری کی جانب گامزن ہے، ایس ایم تنویر
- پی ٹی اے نے انٹرنیٹ سروس کی مکمل بحالی کی تاریخ بتا دی
- اسپیکر پنجاب اسمبلی کا مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کو دوسرا خط، فوری کارروائی پر زور
- خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا
- افریقی ممالک کے ساتھ گزشتہ 4 برس میں تجارت میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے، سیکریٹری خارجہ
- پی ٹی آئی کی پنجاب میں احتجاج کی ایک مرتبہ پھر کال
- پشتون تحفظ موومنٹ کی گزشتہ چھ ماہ کی سرگرمیاں ملک کے خلاف رہیں، وزیر اطلاعات
- آئی جی اسلام آباد کو نہ ہٹایا گیا تو اگلا احتجاج اسے ہٹانے کے لیے ہوگا، وزیراعلیٰ کے پی
- فتنہ الخوارج اور پی ٹی ایم کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا
- جامعہ کراچی: ذاکر نائیک کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دینے پر 3 ارکان کی مخالفت
- ذاکر نائیک اضافی سامان پر چھوٹ نہ دینے پر پی آئی اے انتظامیہ پر شدید برہم
- حکومتی قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 70 ہزار 362 ارب پر پہنچ گئے
- بدقسمتی سے خواتین کو شرعی وراثتی حق سے محروم رکھا جاتا ہے، سپریم کورٹ
- وفاقی کابینہ کی وزیراعظم ریلیف فنڈ برائے فلسطین و لبنان قائم کرنے کی منظوری
- وال مارٹ میں اپنی چوری کی ویڈیو بنانے والی خاتون پر 2 سال کی پابندی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی
- لاہور؛ پی ٹی آئی احتجاج اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی، 432 ملزمان گرفتار
- عمران خان کی تیسری بہن نورین خانم کا اڈیالہ جیل کے باہر دھرنے کا عندیہ
- احتجاج کرنے والے دکانیں بند کرانے کے بجائے ٹیبل ٹاک کریں، وزیر خزانہ
اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ کی تقرری اختلافات کا شکار
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں ناقص و مضر صحت اشیاء کے کنٹرول کیلئے قائم کردہ ادارہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے ) گذشتہ تین سال سے سربراہ سے محروم ہونے کی وجہ سے غیر مؤثر ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور سیکرٹری کے درمیان اختلاف کی وجہ سے تقرری تاخیر کا شکار ہورہی ہے جسکی وجہ سے جہاں کاروباری اداروں کو لائسنسز کے حصول و تجدید سمیت مارکنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کوالٹی چیک نہ ہونے کے باعث ملک میں اتھارٹی کے جعلی لوگو کے ساتھ غیر معیاری اشیاء کی بھرمار ہوگئی ہے جس سے رجسٹرڈ اورباقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والے برانڈز کی چربہ سازی ہورہی ہے جس سے انکی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہےاور حکومت کو بھی مارکنگ و لائسنس فیس کی مد میں ریونیو کابھاری نقصان ہورہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے میں بدعنوانی عروج پر ہے ادارے کی ٹیمیں فیلڈ آپریشن میں اشیاء کی کوالٹی چیک کرنے اورمارکنگ فیس کیلئے اداروں میں جاکر پیداوار چیک کرنے کی بجائے دفاتر میں ہی بیٹھ کر سرٹیفکیٹ جاری کر رہی ہیں جبکہ اس بارے میں یہ مؤقف اختیار کیا جاتا ہے کہ ادارے کے پاس فیلڈ آپریشن اور انسپکشن کیلئے افرادی قوت کی کمی ہے۔
اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بھی ٹیکس چوری کے بڑے کیسوں میں جن برانڈز کے ٹریڈ مارک ضبط کئے گئے ہیں اور پی ایس کیو سی اے کے لائسنس بھی منسوخ ہوچکے ہیں وہ ادارے بھی تھرڈ پارٹی کے ذریعے جعلی مصنوعات بنواکر مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل پی ایس کیو سی اے نے کارروائی کا آغاز کیا تھا جو روک دی گئی جس بنیادی وجہ بھی ادارے کی اونر شپ نہ ہونا ہے۔
سربراہ کی محرومی کے باعث پی ایس کیو سی اے کی ٹیموں کی جانب سے اداروں کی پیداوار کی چیکنگ کیلئے انسپکشن بھی نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے جس سے ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کی تقرری ایک طویل عرصے سے سیاسی مداخلت اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کے باعث تاخیر کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اتھارٹی کی مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ مستقل قیادت کے فقدان نے اس کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔