پارلیمنٹ کو ترمیم کا حق ہے لیکن صحیح طریقہ کار پر عمل کیا جائے عارف علوی
حکومت کے گھٹنے جواب دے گئے، شخصی تبدیلیاں کبھی نہیں چلیں گی، سابق صدر مملکت
سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا حق ہے لیکن صحیح طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ریحان ملک و دیگر عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر سابق رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی بھی موجود تھے۔
عارف علوی نے کہا کہ رول آف لاء کی بات کرنے آیا ہوں، میں آئین کی پاسداری کرنے والوں کے پاس آیا ہوں۔ جوڈیشری کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سیاسی ہے، ہماری جنگ کو چھوڑیں وہ ہم لڑتے رہیں گے، ہم آپ لوگوں کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث کے بعد کسی ملک کا آئین ہوتا ہے۔ مسلمانوں کا قانون ہمشہ قرآن سے شروع ہوتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کی کیا تربیت کریں گے جہاں قانون و انصاف نہیں ہوگا۔ 16 لاکھ پڑھے لکھے بچے ملک سے باہر چلے گئے ہیں اس وجہ سے کہ انصاف نہیں ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ اگر آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے تو پھر صحیح طریقے کار پر عمل کیا جائے، اگر عدلیہ کے اندر تبدیلی لانی ہے تو پھر ماتحت عدالتوں میں لے کر ائیں۔ پارلیمنٹ کو ترمیم کا حق ہے لیکن جس چیز کی ضرورت ہو وہ کیا جائے۔ یہ حکومت کی مرضی کو پورا کرنے کے لیے کیا جارہا ہے جس کا مسودہ بھی نہیں دکھایا جارہا، اس حکومت کے گھٹنے جواب دے گئے ہیں۔ یہ شخصی تبدیلیاں کبھی نہیں چلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے پی ٹی آئی نا تو پیچھے ہٹی ہے اور نا ہی ہٹے گی۔ جو لوگ امن کی خرابی پیدا کر رہے ہیں ان سے کوئی سوال کوئی کیوں نہیں کرتا۔ فلسطین کے حوالے سے ہمارا جو موقف تھا وہ پوری دنیا جانتی ہے۔ گنڈا پور کے ساتھ جو ہوا وہ بیان فرما چکے ہیں۔ 9 مئی سے پہلے کسی کو پتا ہی نہیں تھا کہ جناح ہاؤس کیا ہے۔
واضح رہے سابق صدر پاکستان عارف علوی کے ڈینٹل کلینک کو سیل کرنے کیخلاف گذشتہ روز فوری سماعت کی ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے 14 اکتوبر کے لیئے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ریحان ملک و دیگر عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر سابق رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی بھی موجود تھے۔
عارف علوی نے کہا کہ رول آف لاء کی بات کرنے آیا ہوں، میں آئین کی پاسداری کرنے والوں کے پاس آیا ہوں۔ جوڈیشری کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سیاسی ہے، ہماری جنگ کو چھوڑیں وہ ہم لڑتے رہیں گے، ہم آپ لوگوں کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث کے بعد کسی ملک کا آئین ہوتا ہے۔ مسلمانوں کا قانون ہمشہ قرآن سے شروع ہوتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کی کیا تربیت کریں گے جہاں قانون و انصاف نہیں ہوگا۔ 16 لاکھ پڑھے لکھے بچے ملک سے باہر چلے گئے ہیں اس وجہ سے کہ انصاف نہیں ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ اگر آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے تو پھر صحیح طریقے کار پر عمل کیا جائے، اگر عدلیہ کے اندر تبدیلی لانی ہے تو پھر ماتحت عدالتوں میں لے کر ائیں۔ پارلیمنٹ کو ترمیم کا حق ہے لیکن جس چیز کی ضرورت ہو وہ کیا جائے۔ یہ حکومت کی مرضی کو پورا کرنے کے لیے کیا جارہا ہے جس کا مسودہ بھی نہیں دکھایا جارہا، اس حکومت کے گھٹنے جواب دے گئے ہیں۔ یہ شخصی تبدیلیاں کبھی نہیں چلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے پی ٹی آئی نا تو پیچھے ہٹی ہے اور نا ہی ہٹے گی۔ جو لوگ امن کی خرابی پیدا کر رہے ہیں ان سے کوئی سوال کوئی کیوں نہیں کرتا۔ فلسطین کے حوالے سے ہمارا جو موقف تھا وہ پوری دنیا جانتی ہے۔ گنڈا پور کے ساتھ جو ہوا وہ بیان فرما چکے ہیں۔ 9 مئی سے پہلے کسی کو پتا ہی نہیں تھا کہ جناح ہاؤس کیا ہے۔
واضح رہے سابق صدر پاکستان عارف علوی کے ڈینٹل کلینک کو سیل کرنے کیخلاف گذشتہ روز فوری سماعت کی ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے 14 اکتوبر کے لیئے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔