- سندھ بار کونسل کا مجوزہ آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار
- سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے درخواست دائر
- سندھ حکومت کی پرائیویٹ وکلا کو 44 ملین سے زائد ادائیگی کا انکشاف
- پاکستان کرکٹ بورڈ کی چیمپئنز ٹرافی سے متعلق برطانوی اخبار کے دعوے کی تردید
- غزہ پر تمام اسلامی ممالک کو دوٹوک مؤقف اپنانا ہوگا، امیر جماعت اسلامی سے ایرانی سفیر کی ملاقات
- بھارتی فضائیہ کے ایئر شو میں 5 افراد ہلاک؛ 100 کی حالت غیر
- سعودی شہزادہ سلطان بن محمد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کو اڈیالہ جیل سے دیگر جیلوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ
- اسامہ بن لادن کے بیٹے کو فرانس سے ملک بدر کردیا گیا
- کے الیکٹرک بلوں میں ٹیکس وصولی کیخلاف درخواست مسترد
- اسٹیٹ بینک کا چھوٹے کاروبار اور صنعتوں کیلئے اہم اقدام
- غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 5 بچوں اور 2 خواتین سمیت 25 فلسطینی شہید
- کے ایس ریلیف کے تعاون کا نیا مرحلہ پاک-سعودی تعلقات مزید مستحکم کرے گا، نائب وزیراعظم
- حزب اللہ کا اسرائیل پر اب تک کا 'سب سے بڑا' راکٹ حملہ؛ 12 یہودی زخمی
- بجلی ریٹ کم کرنے پر رضامند چینی آئی پی پی کے انجینئرز کو کراچی میں نشانہ بنایا گیا، وزیر خزانہ
- کراچی میں جاری گرمی کی لہر کے حوالے سے نیا الرٹ جاری
- ضبط شدہ گاڑیوں کا نیلامی سے قبل فرانزک ٹیسٹ لازمی قرار
- ہریانہ میں کانگریس غیر متوقع نتائج پر ہکّا بکّا؛ بی جے پی پھر کامیاب
- اکتوبر کے آخر تک انٹرنیٹ میں خلل، سست روی ختم ہوجائے گی، پی ٹی اے
- روپے کے مقابلے میں ڈالر کی اڑان جاری
پاکستان بار کونسل نے آئینی عدالت کے قیام پر اپنی تجاویز حکومت کو ارسال کردیں
اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے وفاقی حکومت کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوتے ہوئے اپنی تحریری تجاویز حکومت کو بجھوا دیں۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے آئینی ترامیم پر وفاقی حکومت کو ارسال کردہ تجاویز میں کہا گیا کہ آرٹیکل 63 اے میں لکھا جائے کہ ووٹ شمار بھی ہوگا اور پارٹی ہدایت کے برخلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کی نااہلی 5 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ آرٹیکل 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن کے اراکین میں ہائی کورٹ کے ججوں کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس متعلقہ ہائی کورٹ، سینئر جج ہائی کورٹ، صوبائی وزیر قانون اور صوبائی بار کے نمائندے کو شامل کیا جائے، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کا معاملہ ہو تو ہائی کورٹ کے سینئر جج کو بطور ممبر شامل نہ کیا جائے۔
پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس پاکستان اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے تین،تین سینئر ججوں کے ناموں پر غور کرنے کی تجویز دی ہے، اس سے قبل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم میں چیف جسٹس پاکستان کی تقرر کے لیے تین سینئر ججوں کے نام پر غور کی تجویز دی گئی تھی۔
آئینی عدالت سے متعلق کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے صدارتی آرڈر کے ذریعے تبدیلی کی شق حذف کی جائے، وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ کا تقرر تین سال اور ریٹائر منٹ کی عمر 68 سال کی جائے اور اسی طرح ہائی کورٹ میں جج کی تعیناتی کی عمر کی شرط 45 سال رکھی جائے۔
پاکستان بار کونسل نے تجویز دی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کو انصاف کے تقاضوں کے تحت آرٹیکل 199 کے مطابق ہائی کورٹ سے ایک کیس دوسری ہائی کورٹ متنقل کرنے کا اختیار دیا جائے، آرٹیکل 215 سے متعلق مجوزہ ترمیم کو مسودے سے حذف کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔