پاکستان ایک نظر میں وردی میں چھپے سفاک ملزم

ملک پر قابض نام نہاد عوامی نمائندے اس سنگین ترین صورتحال پر اپنی آنکھیں بند کر کے چین کی ڈفلی بجا رہے ہیں۔


محمد صغیر July 17, 2014
فوٹو فائل ملک پر قابض نام نہاد عوامی نمائندے اس سنگین ترین صورتحال پر اپنی آنکھیں بند کر کے چین کی ڈفلی بجا رہے ہیں۔

FAISALABAD: عوام پاکستان کی جان ،مال،عزت و آبرو کے تحفظ کی خاطر بنائے جانے والے قوانین کو بدعنوان افسران و اہلکاروں نے اپنے پیروں تلے اس قدر روند ڈالا ہے کہ محکمہ پولیس کو ارض وطن کے کرپٹ ،ظالم اور بے شرم ترین ڈیپارمنٹ کے نام سے پکارا جائے تو ہر گز بے جا نہ ہو گا۔

عوام کی جان و مال کو یقینی بنانے کی خاطر اپنی جانوں کا نذرآنہ پیش کرنے کا حلف اٹھا کر وردی پہننے والے یکا یک ایسے عفریت کا روپ دھارلیتے ہیں، جو کہ امیر و بارسوخ طبقے کے تلوے چاٹنے کے بعد غریب اور بے بس محنت کشوں کے خون پر ہی زندہ رہتا ہے۔انسانوں کی کھال پہنے ان سفاک بھیڑیوں نے قانون کی وردی اور طاقت کا انتہائی غلط استعمال کرتے ہوئے ہزاروں بے گناہوں کو درد ناک موت سے دوچار کر دیا، اور لاکھوں باعصمت بیٹیاں ان کی ہوس پرستی کی بھینٹ چڑھنے کے بعد اپنی ہی عزتوں کی سوداگری پر مجبور ہو گئیں ۔

شہر کراچی میں بسنے والی ڈھائی کروڑ سے زائد بھیڑ بکریاں اتنی سکت ہی نہیں رکھتی کہ نام نہاد رہنماوں اور نجات دہندوں سے پوچھ سکیں کہ وردری پوش درندوں کی سرپرستی میں دندناتے دہشت گردوں کو لگام کیسے ڈالی جائے گی۔ جبکہ شہر کراچی سے چھنی و چوری کی جانے والی کاروں،موٹر سائیکلوں ،طلائی زیورات،موبائل فونز،نقد رقومات و اربوں روپے مالیت کی دیگر اشیا ہزاروں ملزمان کی گرفتاریوں کے باوجود برآمد کر کے ان کے حقیقی مالکان تک کیوں نہ پہنچائی جا سکی ؟۔میری نظر میں اس کی سب سے بڑی و بنیادی وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ ملزمان سے برآمد کیا جانے والا تمام تر مال بدعنوان افسران و اہلکاروں کی بندر بانٹ کا شکار ہوگیا۔

حرام کی دولت کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے اہلکار چربی اور بے شرمی کے اس ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں جوکہ صرف اور صرف بدبو اور غلاظت ہی پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں ۔کیونکہ مظلوموں اور بے کسوں کو انصاف فراہم کرنا ان کے بس کی بات ہی نہیں ہے۔سب سے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ملک پر قابض نام نہاد عوامی نمائندے اس سنگین ترین صورتحال پر اپنی آنکھیں بند کر کے چین کی ڈفلی بجا رہے ہیں۔ اور اس سے بھی زیادہ شرمناک بات تو یہ ہے کہ شہر کراچی میں رہنے والی ڈھائی کروڑ سے زائد بھیڑ بکریاں خاموش تماشائی بنی یہ تماشا دیکھ رہی ہیں ۔

ہمارے نام نہاد محافظ بلاخوف و خطر مجرموں کی سر پرستی، منشیات فروشی، لوٹ مار ،اغوا برائے تاوان، جسم فروشی سمیت تمام سنگین جرائم میں برائے راست ملوث ہیں۔ لیکن طاقت کے نشے میں چور نام نہاد عوامی نمائندے سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں۔ قابل ذکر اور سب سے اہم ترین بات تو یہ ہے کہ منشیات سمیت دیگر عیاشیوں کے باعث کراچی پولیس کی 90 فیصد سے زائد نفری اپنے فرائض سر انجام دینے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی۔ اس کے باوجود سندھ حکومت میں شامل بدعنوان اوربے ضمیر نمائندے محکمہ پولیس کو جدید وسائل سے لیس کرنے کا جھانسہ دیکر اربوں روپے کی لوٹ مار کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

موجودہ صورتحال میں توغریبوں ،بے کسوں و مظلوموں کو انصاف ملنا نا ممکن نظر آتا ہے ۔مگر یاد رہے کہ قانون خداوندی ظالموں کودونوں جہانوں میں عبرتناک انجام تک ضرور پہنچائے گا۔



نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔