- بین الاقوامی نان پرولیفریشن کانفرنس، اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی اہمیت پر زور
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دے دی
- پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں پھر احتجاج کی کال دیے جانے کا امکان
- سندھ کے کسانوں کیلیے کھاد سرکاری نرخ پر براہ راست خریدنے کیلیے ایپ متعارف
- سندھ بار کونسل کا مجوزہ آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار
- سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے درخواست دائر
- سندھ حکومت کی پرائیویٹ وکلا کو 44 ملین سے زائد ادائیگی کا انکشاف
- پاکستان کرکٹ بورڈ کی چیمپئنز ٹرافی سے متعلق برطانوی اخبار کے دعوے کی تردید
- غزہ پر تمام اسلامی ممالک کو دوٹوک مؤقف اپنانا ہوگا، امیر جماعت اسلامی سے ایرانی سفیر کی ملاقات
- بھارتی فضائیہ کے ایئر شو میں 5 افراد ہلاک؛ 100 کی حالت غیر
- سعودی شہزادہ سلطان بن محمد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کو اڈیالہ جیل سے دیگر جیلوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ
- اسامہ بن لادن کے بیٹے کو فرانس سے ملک بدر کردیا گیا
- کے الیکٹرک بلوں میں ٹیکس وصولی کیخلاف درخواست مسترد
- اسٹیٹ بینک کا چھوٹے کاروبار اور صنعتوں کیلئے اہم اقدام
- غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 5 بچوں اور 2 خواتین سمیت 25 فلسطینی شہید
- کے ایس ریلیف کے تعاون کا نیا مرحلہ پاک-سعودی تعلقات مزید مستحکم کرے گا، نائب وزیراعظم
- حزب اللہ کا اسرائیل پر اب تک کا 'سب سے بڑا' راکٹ حملہ؛ 12 یہودی زخمی
- بجلی ریٹ کم کرنے پر رضامند چینی آئی پی پی کے انجینئرز کو کراچی میں نشانہ بنایا گیا، وزیر خزانہ
- کراچی میں جاری گرمی کی لہر کے حوالے سے نیا الرٹ جاری
سندھ حکومت کی پرائیویٹ وکلا کو 44 ملین سے زائد ادائیگی کا انکشاف
کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے پرائیویٹ وکلا کو خدمات کے مد میں 44 ملین سے زائد کی ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ نے پرائیویٹ وکلا کی خدمات حاصل کرنے پر سوال اٹھا دیے۔ آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے 2017 میں پرائیویٹ وکلا کی خدمات حاصل کرنے سے منع کیا تھا۔ محکمہ قانون، پارلیمانی آفیئر اور کرمنل پراسیکیوشن کے مالی سال 2022-23 کے آڈٹ کے دوران ادائیگی کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ وکلا کو خدمات کی مد میں 44.7 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی۔ پراسیکیوٹر جنرل آفس کے تحت نجی وکلا کو خدمات کے عوض 36.8 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی۔ ادائیگی مالی سال 2021-22 اور 2022-23 کے دوران کی گئی۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس کے تحت مالی سال 2022-23 کے دوران 7.8 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی۔
کانٹریکٹ پر ملازمین یا لیگل پراسیکیوٹر سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ کانٹریکٹ ملازمین کا کوئی اپائنٹمنٹ آرڈر ریکارڈ کا حصہ نہیں ہیں۔ لیگل فیس کے پیمانے کے بغیر پیمنٹ کی تصدیق مشکل ہے۔ وکلا سے متعلق معلومات، پرفارمنس یا کیس سے متعلق معلومات بھی دستیاب نہیں ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل آفس نے بتایا کہ کانٹریکٹ پر لیگل پراسیکیوٹر کی تقرری محکمہ داخلہ کی جانب سے کی گئی ہے۔ 2016 میں رینجرز اسپیشل پراسیکیوٹرز کے لئے بجٹ ٹرانسفر کی منظوری وزیر اعلی سندھ نے دی تھی۔
ایڈووکیٹ جنرل آفس نے بتایا کہ نجی وکلا کی خدمات بطور ”ایڈووکیٹ آن ریکارڈ” حاصل کی گئیں۔ نجی وکلا کی خدمات انتظامی امور کی انجام دہی کے لئے حاصل کی گئیں۔ ضلعی اکاؤنٹس کمیٹی کو متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔