خیبرپختونخوا حکومت نے کالعدم پی ٹی ایم کے جلسے میں سرکاری ملازمین کی شرکت پر پابندی لگادی

اسلام آباد / پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کے کالعدم پی ٹی ایم کے جلسے میں جانے پہ پابندی لگا دی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمام سرکاری محکموں اور ملازمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ کسی کالعدم تنظیم کے کسی پروگرام یا سرگرمی میں جسمانی، مالی یا دوسری صورت میں شرکت، ظاہر یا خفیہ، غیر قانونی ہے اور اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

اُدھر وفاقی حکومت نے کالعدم پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین سمیت 44 افراد کے نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11 ای ای کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کردیے ہیں۔

قبل ازیں کا لعدم تنظیم کے حوالے سے صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت آئین و قانون کی پاسداری کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وفاقی حکومت نے ایک تنظیم کو کالعدم قرار دیا ہے، ہم پاکستان اور اس کے جھنڈے اور آئین کے محافظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دفاعی اداروں کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں اور قربانیوں پر فخر ہے، قابل افسوس بات یہ ہے کہ وفاقی نمائندے اس وقت منہ چھپائے پھر رہے ہیں، حکومتی اتحاد کے نمائندوں نے ان ایشوز پر چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے، کہاں ہیں نام نہاد پرچی گورنر کنڈی، امیر مقام اور حکومتی اتحاد کے دیگر نمائندے،  یہ کیوں وفاقی حکومت کی قرار شدہ کالعدم تنظیم کے بارے میں بات نہیں کر رہے، کیا وجہ ہے کہ صوبائی اسمبلی میں بھی ان پارٹیوں کے نمائندے کوئی بات نہیں کر رہے۔

بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ مینڈیٹ چور حکومت مخالفانہ بیانات دے رہے ہیں اور اس حساس موضوع پر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں، آج پرچی گورنر کے بھائی اور پیپلز پارٹی کے ایم پی اے احمد کنڈی نے کالعدم تنظیم کے حوالے سے اقدامات پر تنقید کی۔