سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر تیزی سے جاری، عالمی بینک

شہباز رانا  بدھ 9 اکتوبر 2024
متاثرین کے 9 لاکھ 35 ہزار بینک اکاؤنٹس کھولے جا چکے ،کنٹری ڈائریکٹر کی بریفنگ  (فوٹو: فائل)

متاثرین کے 9 لاکھ 35 ہزار بینک اکاؤنٹس کھولے جا چکے ،کنٹری ڈائریکٹر کی بریفنگ (فوٹو: فائل)

  اسلام آباد:  عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کو دیا گیا قرضہ زیادہ تر انسانی ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلیے استعمال کیا جائے گا، جس سے سندھ میں سیلاب سے متاثر ہونے والے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں سماجی انڈیکیٹرز میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہیسین نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 2 ارب ڈالرز امداد کا اعلان کیا گیا، بچوں کی نشوونما، تعلیم، ماحولیاتی لچک، صاف انرجی،  فضائی آلودگی، بجٹ سپورٹ اور ماحولیاتی بزنس صوبائی دائرہ کار میں آتے ہیں۔

جن کو صوبائی حکومت کی مدد سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے، کنٹری ڈائریکٹر نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کے نئے منصوبوں کے لیے 1 ارب 55 کروڑ ڈالرز مختص کیے گئے ہیں، جبکہ موجودہ منصوبوں کیلیے 45 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز مختص کیے گئے ہیں، زیادہ تر فنڈنگ سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد کیلیے مختص ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے لیے 500 ملین ڈالرز خرچ ہوں گے، سندھ میں سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیر کے لیے 22 کروڑ ڈالرز فراہم کیے گئے،21 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلیے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔

صوبے میں سیلاب متاثرین کے 9 لاکھ 35 ہزار بینک اکاؤنٹس کھولے جا چکے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیر کے لیے رقم 4 اقساط میں فراہم کی جا رہی ہے،سندھ میں 6 لاکھ 40 ہزار سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں 104 سیلاب متاثرین کے بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں، صوبے میں سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلیے رقوم فراہم نہیں کی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں گھروں کی تعمیر کیلیے 4 لاکھ روپے جبکہ سندھ میں گھروں کی تعمیر کے لیے 3 لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نئے قرض میں بچوں کی نشوونما، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی اور صاف انرجی، ہوائی آلودگی سمیت 6 شعبوں پر توجہ دی جائے گی، واضح رہے کہ عالمی بینک پاکستان کو اوسطا 2 ارب ڈالر فراہم کر رہا ہے، جبکہ رواں سال کی فنڈنگ ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔