پاکستان ایک نظر میں عزیزان امن
اگر حکمرانوں نے ذمہ داریاں پوری کرلیں تو پھر یہاں نہ ظلم ہوگا، نہ ناانصافی۔ بس ہوگی تو ترقی اور ملک کا نام روشن ہوگا۔
KARACHI:
یہ الفاظ میں تحریک انصاف کی حمایت یا مسلم لیگ (ن) کی مخالفت کے لئے نہیں لکھ رہا بلکہ صرف اور صرف اپنا غصہ نکالنے کے لئے لکھ رہا ہوں۔
محترمین! ہمارے بہت سے بھائی اور بہنیں دیوانہ وار اپنی پسندیدہ پارٹی کے نام کے نعرے لگاتے ہیں اور بہت فخر سے مخالفین پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ بالکل اسی طرح انہی پارٹیوں کے سربراہان (یا آج کی زبان میں محترم لیڈران) بہت شوق سے اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے، بدنام کرنے اور ان کا سیاسی مستقبل تباہ کرنے کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ ذرائع ابلاغ سے منسلک ہیں یا پھر گہری نظر رکھتے ہیں تو مثال پیش کرنے کی ضرورت بالکل نہیں ہے۔
آپ سب سے اور ان "محترم و مکرم" لیڈران سے صرف اتنا عرض کروں گا کہ جو چند اچھے کام ان سے سرزد ہو گئے میرا مطلب ہوئے ہیں، اُس کے علاوہ ان کے پاس ہے جو وہ "فخر" سے پیش کر سکیں؟ میرے خیال میں نہیں۔۔۔!
آپ سب لوگ ساری باتیں ایک طرف رکھیں اور صرف میری ان چند نقات کو سوچیں اگر آپ واقعی بہت عقل مند ہیں۔
1۔ کیا تحریک پاکستان کے لیڈران کے علاوہ کسی نے مخلصانہ طور پر پاکستان اور اسلام کے لئے کام کیا؟ تاریخ میں کہیں سے، کسی بھی گمنام گوشے سے حوالہ لا دیں۔
2۔ 66 سالہ تاریخ میں کبھی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اتنے عرصے کے لئے کمی آئی جتنے تسلسل اور مکمل انداز میں بڑھتی آ رہی ہیں؟
3۔ زیادہ پیچھے جانے کی بجائے موجودہ صدی کے عشرہ گزشتہ ہی کو لے لیں۔ شاید کچھ تازہ تازہ اچھا ہوا ہو جو میری فساد پرور نظر سے اوجھل ہو۔
4۔ میں سرگودھا میں رہائش پذیر ہوں۔ بہت خوشی اورفخر سے آپ سب کو اطلاع کرتا ہوں کہ "شاہینوں کے شہر" میں صرف وہ سڑکیں ٹھیک ہیں جو کینٹ کے زیر انتظام ہیں اور باقی سڑکوں کا حال ملک کے حالات کی طرح شاندار ہے۔
5۔ آج تک سینکڑوں کی تعداد میں شر پسند عنا صر گرفتا ر ہوئے۔ کیا کبھی آپ نے ان میں سے کسی کو سزا ہوتے ہوئے بھی سنا؟ اِس قانون سے تو طاقتور کے میرے پاوں کی جوتی ہے اور کمزور کے لئے ایک ڈراونا خواب۔۔۔!
6۔ سابقہ عشرہ میں بے شمار مرتبہ ہسپتالوں میں مریضوں کے دم توڑنے کی خبریں آئیں۔ وجہ؟ ڈاکٹروں کی غفلت۔ کیا کسی حکمران نے ان''شتر بےمہار'' ڈاکٹروں کو نکیل ڈالنے کو کوشش کی؟
7۔تعلیم جسے اسلام نے فرض کیا اور قائد اعظم نے پاکستان کی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیا۔ مگر یہاں کیا ہو رہا ہے؟ ایک بچہ سکول بھی جا رہا ہے، ہزاروں روپے فیس بھی دے رہا ہے اور روزانہ سینکڑوں'پاکٹ منی' کی مد میں خرچ بھی کر رہا ہے اوردوسری جانب ایک بچہ ہے جس کو یونیفارم بھی نصیب نہیں، ہزاروں کی فیس اور پاکٹ منی تو دور کی بات ہے۔ تو کیا یہ منصفانہ صورتحال ہے؟
8۔بجلی، گیس، امن، تعلیم، وسائل، درآمد برآمد، بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات کا کوئی ایک شعبہ بتا دیں جہاں آج پاکستان واقعی اچھا ہو؟ سوائے کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں اوپر سے اوپر جانے کے کوئی ترقی؟؟؟
باتیں تو اور بھی بہت ہیں کہنے کے لیے لیکن میرا یہاں یہ ہرگز مقصد نہیں کہ وطنِ عزیز کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا پہلاوں کہ یہ دھرتی میری ماں ہے۔ اور کون وہ ظالم ہوگا جو اپنی ماں کے ساتھ ظلم کرے یا ناانصافی کا شکار کرے۔ یہ جتنی خرابیاں مندرجہ بالہ بیان کی گئیں ہیں بہت ہی آسانی کے ساتھ ٹھیک ہوسکتی ہے۔ بس اگر درکار ہے تو مخلصانہ حکمراں اور اُن کی انتھک محنت۔ پھر نہ یہاں ظلم ہوگا، نہ ناانصافی اور نہ ہی منفی باتیں۔ بس ہوگی تو ترقی اور ملک کا نام روشن ہوگا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
یہ الفاظ میں تحریک انصاف کی حمایت یا مسلم لیگ (ن) کی مخالفت کے لئے نہیں لکھ رہا بلکہ صرف اور صرف اپنا غصہ نکالنے کے لئے لکھ رہا ہوں۔
محترمین! ہمارے بہت سے بھائی اور بہنیں دیوانہ وار اپنی پسندیدہ پارٹی کے نام کے نعرے لگاتے ہیں اور بہت فخر سے مخالفین پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ بالکل اسی طرح انہی پارٹیوں کے سربراہان (یا آج کی زبان میں محترم لیڈران) بہت شوق سے اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے، بدنام کرنے اور ان کا سیاسی مستقبل تباہ کرنے کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ ذرائع ابلاغ سے منسلک ہیں یا پھر گہری نظر رکھتے ہیں تو مثال پیش کرنے کی ضرورت بالکل نہیں ہے۔
آپ سب سے اور ان "محترم و مکرم" لیڈران سے صرف اتنا عرض کروں گا کہ جو چند اچھے کام ان سے سرزد ہو گئے میرا مطلب ہوئے ہیں، اُس کے علاوہ ان کے پاس ہے جو وہ "فخر" سے پیش کر سکیں؟ میرے خیال میں نہیں۔۔۔!
آپ سب لوگ ساری باتیں ایک طرف رکھیں اور صرف میری ان چند نقات کو سوچیں اگر آپ واقعی بہت عقل مند ہیں۔
1۔ کیا تحریک پاکستان کے لیڈران کے علاوہ کسی نے مخلصانہ طور پر پاکستان اور اسلام کے لئے کام کیا؟ تاریخ میں کہیں سے، کسی بھی گمنام گوشے سے حوالہ لا دیں۔
2۔ 66 سالہ تاریخ میں کبھی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اتنے عرصے کے لئے کمی آئی جتنے تسلسل اور مکمل انداز میں بڑھتی آ رہی ہیں؟
3۔ زیادہ پیچھے جانے کی بجائے موجودہ صدی کے عشرہ گزشتہ ہی کو لے لیں۔ شاید کچھ تازہ تازہ اچھا ہوا ہو جو میری فساد پرور نظر سے اوجھل ہو۔
4۔ میں سرگودھا میں رہائش پذیر ہوں۔ بہت خوشی اورفخر سے آپ سب کو اطلاع کرتا ہوں کہ "شاہینوں کے شہر" میں صرف وہ سڑکیں ٹھیک ہیں جو کینٹ کے زیر انتظام ہیں اور باقی سڑکوں کا حال ملک کے حالات کی طرح شاندار ہے۔
5۔ آج تک سینکڑوں کی تعداد میں شر پسند عنا صر گرفتا ر ہوئے۔ کیا کبھی آپ نے ان میں سے کسی کو سزا ہوتے ہوئے بھی سنا؟ اِس قانون سے تو طاقتور کے میرے پاوں کی جوتی ہے اور کمزور کے لئے ایک ڈراونا خواب۔۔۔!
6۔ سابقہ عشرہ میں بے شمار مرتبہ ہسپتالوں میں مریضوں کے دم توڑنے کی خبریں آئیں۔ وجہ؟ ڈاکٹروں کی غفلت۔ کیا کسی حکمران نے ان''شتر بےمہار'' ڈاکٹروں کو نکیل ڈالنے کو کوشش کی؟
7۔تعلیم جسے اسلام نے فرض کیا اور قائد اعظم نے پاکستان کی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیا۔ مگر یہاں کیا ہو رہا ہے؟ ایک بچہ سکول بھی جا رہا ہے، ہزاروں روپے فیس بھی دے رہا ہے اور روزانہ سینکڑوں'پاکٹ منی' کی مد میں خرچ بھی کر رہا ہے اوردوسری جانب ایک بچہ ہے جس کو یونیفارم بھی نصیب نہیں، ہزاروں کی فیس اور پاکٹ منی تو دور کی بات ہے۔ تو کیا یہ منصفانہ صورتحال ہے؟
8۔بجلی، گیس، امن، تعلیم، وسائل، درآمد برآمد، بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات کا کوئی ایک شعبہ بتا دیں جہاں آج پاکستان واقعی اچھا ہو؟ سوائے کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں اوپر سے اوپر جانے کے کوئی ترقی؟؟؟
باتیں تو اور بھی بہت ہیں کہنے کے لیے لیکن میرا یہاں یہ ہرگز مقصد نہیں کہ وطنِ عزیز کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا پہلاوں کہ یہ دھرتی میری ماں ہے۔ اور کون وہ ظالم ہوگا جو اپنی ماں کے ساتھ ظلم کرے یا ناانصافی کا شکار کرے۔ یہ جتنی خرابیاں مندرجہ بالہ بیان کی گئیں ہیں بہت ہی آسانی کے ساتھ ٹھیک ہوسکتی ہے۔ بس اگر درکار ہے تو مخلصانہ حکمراں اور اُن کی انتھک محنت۔ پھر نہ یہاں ظلم ہوگا، نہ ناانصافی اور نہ ہی منفی باتیں۔ بس ہوگی تو ترقی اور ملک کا نام روشن ہوگا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔