بجلی کی پیدوار اور خرید کیلیے انڈپینڈنٹ ملٹی پلیئر مارکیٹ بنانے کی منظوری

اس نظام سے بجلی صارفین کو تقسیم کار کمپنیوں کے علاوہ دیگر سپلائرز سے بجلی خریدنے کی سہولت فراہم ہو سکے گی


ویب ڈیسک October 09, 2024
(فوٹو: فائل)

حکومت نے توانائی شعبے کی اصلاحات کے لیے ملک میں بجلی کی پیدوار اور خرید کے لیے ایک انڈپینڈنٹ ملٹی پلیئر مارکیٹ بنانے کی منظوری دے دی۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ کمیٹی نے انڈپینڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (ISMO) کی تشکیل کی اصولی منظوری دے دی جس کی وفاقی کابینہ سے توثیق کی جائے گی۔

آئی ایس ایم او کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت ایس ای سی پی سے رجسٹر کیا جائے گا۔ آئی ایس ایم او حکومت کے ملک میں بجلی کے واحد خریدار کے کردار کو بتدریج ختم کرکے بجلی کی مارکیٹ کو ملٹی پلیئر انڈپینڈنٹ مارکیٹ میں تبدیل کر دے گا۔

اس ادارے کے ذریعے پاکستان میں بجلی کی ایک موثر اور شفاف مسابقتی مارکیٹ قائم کی جائے گی۔ اس نظام سے بجلی کے صارفین کو تقسیم کار کمپنیوں کے علاوہ دیگر سپلائرز سے بجلی خریدنے کی سہولت فراہم ہو سکے گی جبکہ اس ادارے سے کم سے کم لاگت کی بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی کی جا سکے گی۔

آئی ایس ایم او کے قیام سے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے اور بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی جبکہ آئی ایس ایم او کے بورڈ میں بجلی کے شعبے کے ماہرین کی شمولیت یقینی بنائی جائے گی۔

اجلاس کو بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں پر بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بجلی شعبے کی اصلاحات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں، بجلی شعبے میں چوری اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے اقدامات تیز اور مؤثر بنائے جائیں۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ بجلی چوری میں ملوث تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے، بجلی شعبے کی اصلاحات اور چوری کے سدباب کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے۔

اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیر مملکت برائے پاور و فائنانس علی پرویز اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے دیگر ارکان شریک تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں