بات کچھ اِدھر اُدھر کی ریویو’’ہمپٹی شرما کی دلہنیا‘‘

فلم کی خوبصورتی دونوں کرداروں کے درمیان ہونے والی کیمسٹری ہے۔ برجستہ، پُر مزاح ڈائیلاگز نے فلم کو چار چاند لگادیئے ہیں


فلم کی خوبصورتی دونوں کرداروں کے درمیان ہونے والی کیمسٹری ہے۔ برجستہ ، پُر مزاح ڈائیلاگز نے فلم کو چار چاند لگادیئے ہیں ۔

11جولائی کو دھرما پروڈیکشن کی جانب سے پیش کی جانے والی فلم ''ہمپٹی شرما کی دلہنیا'' کی کہانی سالوں پہلے ریلیز ہونے والی کامیاب فلم
"دل والے دلہنیاں لے جائیں گے" سے کافی ملتی جلتی ہے ۔ لیکن یہ فلم کئی اعتبار سے ایک اچھی انٹرٹینمنٹ اور رومانوی فلم ہے ۔

فلم کے مرکزی کردار کاویہ پرتاب سنگھ (عالیہ بھٹ) ، راکیش ہمپٹی شرما( ورون دھون) اور تیسرا اگر ڈیزائنر لہنگے کو کہا لیا جائے تو
کوئی بعید نہیں۔ فلم کی کہانی کا آغاز اسی(ڈیزائنر) لہنگے سے کیا اور اختتام بھی اسی لہنگے پر ہوا۔ ہر لڑکی کی طرح کاویہ کی بھی یہی خواہش ہے کہ وہ اپنے بیاہ میں مہنگے سے مہنگا لہنگا پہن کر اسی یاد گار بنائے۔



یہ کہانی امبالہ کے ایک گھر کی ہے جہاں سارا خاندان ایک ہی گھر میں اپنی زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔کاویہ کی شادی اسکے گھر والے ایک فارن ریٹرن ڈاکٹر انگد بیدی (سدھارتھ شکلا) کے ساتھ بغیر کاویہ کی رضامندی کے طے کر دیتے ہیں۔ کاویہ کی بڑی بہن (سواتی) پسند کی شاد ی کے بعد
علیحدگی ہونے کی صورت میں اپنے باپ کے گھر میں زندگی کے بقایا دن باپ کے طعنوں کے ساتھ گزار رہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کاویہ کی شادی کے لئے اس کا باپ پرتاب سنگھ پسند کی شادی کا اختیار اُس سے لے لیتا ہے۔

قصہ کچھ یوں ہے کہ کاویہ کی ڈیزائنر لہنگے کی خواہش اسکو دلی اپنے ماما کے گھر آنے پر مجبور کر دیتی ہے۔دہلی آنے کے بعد اسکی ملاقا ت نٹ کھٹ ہمپٹی سے ہوتی ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ کاویہ کی شادی ہونے والی ہے ہمپٹی کاویہ سے محبت کرنے لگتا ہے۔ ہمپٹی اپنی محبت کے حصول کے لئے دہلی سے امبالہ آکر اُس کو پانے کی جدو جہد شروع کرتا ہے۔ کس طرح کاویہ کے گھر والوں کو راضی کرتا ہے اور کن مراحل سے گزرتا ہے ۔ یہ قارئین کو آپ اپنی آنکھوں دیکھ کر اور مزا آئے گا۔



فوٹو: فیس بک

فلم میں عالیہ بھٹ نے شوخ چنچل اورمنہ پھٹ پنجابن کا کردار ادا کیا ہے۔جبکہ ورون دھون ایک من موجی اور لاابالی مگر حساس دل رکھنے والے شخص کا کردار ادا کیا ہے۔جو دوسروں کی مصیبت میں نہ صرف پریشان ہوجاتا ہے بلکہ اُس مصیبت کے خاتمے تک مدد بھی کرتا ہے۔ورون نے جذباتی اور مزاح کے کردار میں خوب تواز ن رکھا ہے ۔ فلم کی خوبصورتی دونوں کرداروں کے درمیان ہونے والی کیمسٹری ہے ۔ عالیہ بھٹ کی ایکٹنگ میں پہلے کی فلموں کے کردار کی نسبت زیادہ اعتماد نظر آیا ہے۔ جبکہ وورون بھی اپنے کردار کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔

طویل عرصے کے بعد آشوتوش رانا بڑی اسکرین پر نظر آئے ۔ باوجود اس کے انہوں نے اپنے کردار کو پوری طرح سے نبھایا ہے۔مرکزی کرداروں کے علاوہ اس فلم میں دو دستوں شونٹی اور پوپلو (گورو پانڈے، ساحل وید) کی ایکٹنگ بھی قابل تعریف ہے۔



فوٹو: فیس بک

جبکہ سدھارتھ شکلا کو فارن ریٹرن ڈاکٹر کا کردار دیا گیا لیکن وہ اسکو پوری طرح سے نہیں نبھا سکے۔ اس کردار میں وہ ڈاکٹر کم اور ماڈل زیادہ نظر آئے۔ سدھارتھ اپنی پہلی فلم میں لوگوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہیں گے۔



فوٹو: فیس بک

اگر ہمپٹی شرما کی دلہنیاں اور دل والے دلہنیاں لے جائیں گے کا موازانہ کیا جائے تو کہانی کے لحاظ سے تقریبا دنوں ملتی جلتی ہیں۔ اگر کچھ
مختلف ہے تو وہ کردار ہیں۔دونوں کرداروں کی اپنی اپنی خامیاں ہیں جو انہیں مرکزی کردار تو بناتی ہیں پر وہ درجہ نہیں دیتی۔ ساتھ ہی ساتھ انکی کہانی کو دلچسپ ٹوئیسٹ دیتی ہیں۔

دوسری جانب اس فلم میں تمام کرداروں کے درمیان بہت اچھی کارڈنیشن دیکھی گئی ہے اور برجستہ ، پُر مزاح ڈائیلاگز نے اسے مزید بہترین بنادیا ہے۔ تاہم دونوں فلموں کی اہمیت اپنی جگہ پر ہے۔

رومانوی فلم ہونے کے باوجود مرکزی کرداراں پر کوئی رومانوی گیت نہیں فلمایا گیا۔ البتہ راحت فتح علی خان کا مشہور پاکستانی رومانوی گانا ''میں تینوں سمجھاوا کی'' شامل کیا گیا ہے۔ میوزک ڈائریکشن شارب صابری ، توشی صابری اور سچن جگر کی ہے ۔ تاہم فلم کا کوئی گیت ایسا نہیں جو یاد رکھا جاسکے۔ میرے نزدیک فلم کے گانے اوسط درجے کے ہیں۔




فلم ایڈیٹنگ منان سگر اور سیمنا فوٹوگرافی افر نیہا پارتی نے کی ہے۔ جبکہ پروڈیوسر کرن جوہراور ڈائیریکٹر ششانک کھیتن کی ہے۔ ڈائریکٹر ششانک کھیتن نے فلم کی تھیم پر مضبوط گرفت رکھی ہے۔ تاہم ایک دو سین میں بڑی غلطیاں بھی دکھائی گئی ہیں۔فلم کا ورانیہ 2گھنٹے 11منٹ پر محیط ہے۔ تاہم یہ فلم اچھی ہے اور مختلف سماجی ویب سائٹس پر اس فلم کو 3 اسٹار فلم کا درجہ دیا گیا ہے۔



فوٹو: فیس بک

نمایاں کردار : عالیہ بھٹ ،ورون دھون،آشو توش رانا ،سدھارتھ شکلا،گورو پانڈے ، ساحل وید ، مہنازدامانیہ،دپیکا امین اور ڈیزائنر لہنگا۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں