غزہ جنگ پر جوبائیڈن نے نیتن یاہو کو مغلظات بکیں امریکی صحافی کی کتاب میں انکشاف
صدر جوبائیڈن نے نیتن یاہو کو بدکار جھوٹا اور اسرائیل کو بدمعاش ریاست قرار دیا تھا، کتاب کا اقتباس
امریکی صحافی باب ووڈورڈ نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا کہ صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی فوجیوں کے رفح میں داخل ہونے پر طیش میں آکر نیتن یاہو کو بدکار جھوٹا قرار دیا تھا۔
سی این این کے مطابق امریکی صحافی باب ووڈورڈ کی نئی کتاب ''جنگ'' کے اقتباس میں لکھا ہے کہ 2024 کے موسم بہار کے دوران امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان تعلقات تیزی سے کشیدہ ہوتے چلے گئے تھے۔
کتاب میں لکھا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے رفح میں داخل ہونے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایک "بدکردار جھوٹا" قرار دیا تھا جب کہ فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر کی ہلاکت پر نیتن یاہو پر برہم ہوئے تھے۔
امریکی صحافی کے بقول صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو آپریشن کے لیے 'کوئی حکمت عملی' نہ ہونے پر طیش میں آگئے اور کہا کہ اسی لیے اسرائیل کو دنیا بھر میں ایک 'بدمعاش ریاست' سمجھا جاتا ہے۔
نیتن یاہو نے امریکی صدر کو بتایا تھا کہ اسرائیل کو غزہ اور مصر کے سرحدی شہر رفح میں اس لیے جانا پڑا کیوں کہ یہ حماس کا آخری گڑھ بن گیا ہے۔
جس پر امریکی صدر نے کہا کہ بی بی (اسرائیلی وزیراعظم کی عرفیت) آپ کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے اور سخت الفاظ ادا کیے۔
مئی میں رفح میں اسرائیلی فوج کے داخل ہونے پر امریکی صدر نے ایک نجی گفتگو میں نیتن یاہو کے لیے مغلظات بکیں اور انھیں بدکار شخص، جھوٹا اور خودغرض قرار دیا تھا۔
اپنی آنے والی کتاب ''جنگ'' میں امریکی صحافی نے اسرائیل حماس جنگ کی طرح یوکرین روس جنگ سے متعلق بھی کئی خفیہ گفتگو کا حوالہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صحافی ووڈورڈ کو 1972 میں واٹر گیٹ اسکینڈل کو بے نقاب کرنے والی تفتیشی ٹیم کا حصہ ہونے پر عالمی شہرت حاصل ہوئی تھی۔ اس اسکینڈل پر امریکی صدر کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
سی این این کے مطابق امریکی صحافی باب ووڈورڈ کی نئی کتاب ''جنگ'' کے اقتباس میں لکھا ہے کہ 2024 کے موسم بہار کے دوران امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان تعلقات تیزی سے کشیدہ ہوتے چلے گئے تھے۔
کتاب میں لکھا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے رفح میں داخل ہونے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایک "بدکردار جھوٹا" قرار دیا تھا جب کہ فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر کی ہلاکت پر نیتن یاہو پر برہم ہوئے تھے۔
امریکی صحافی کے بقول صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو آپریشن کے لیے 'کوئی حکمت عملی' نہ ہونے پر طیش میں آگئے اور کہا کہ اسی لیے اسرائیل کو دنیا بھر میں ایک 'بدمعاش ریاست' سمجھا جاتا ہے۔
نیتن یاہو نے امریکی صدر کو بتایا تھا کہ اسرائیل کو غزہ اور مصر کے سرحدی شہر رفح میں اس لیے جانا پڑا کیوں کہ یہ حماس کا آخری گڑھ بن گیا ہے۔
جس پر امریکی صدر نے کہا کہ بی بی (اسرائیلی وزیراعظم کی عرفیت) آپ کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے اور سخت الفاظ ادا کیے۔
مئی میں رفح میں اسرائیلی فوج کے داخل ہونے پر امریکی صدر نے ایک نجی گفتگو میں نیتن یاہو کے لیے مغلظات بکیں اور انھیں بدکار شخص، جھوٹا اور خودغرض قرار دیا تھا۔
اپنی آنے والی کتاب ''جنگ'' میں امریکی صحافی نے اسرائیل حماس جنگ کی طرح یوکرین روس جنگ سے متعلق بھی کئی خفیہ گفتگو کا حوالہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صحافی ووڈورڈ کو 1972 میں واٹر گیٹ اسکینڈل کو بے نقاب کرنے والی تفتیشی ٹیم کا حصہ ہونے پر عالمی شہرت حاصل ہوئی تھی۔ اس اسکینڈل پر امریکی صدر کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔