کے پی ہاؤس کی پراپرٹی 33 سال کی لیز پر دی گئی جو قابل توسیع ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

کے پی حکومت نے خیبرپختونخوا ہاؤس کو سیل کرنے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے خیبر پختونخوا ہاؤس کو سیل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

کے پی حکومت کی جانب سے خرم لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ کے پی ہاؤس کو نوٹس دیے بغیر سیل کر دیا گیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ پراپرٹی آپ کو 33 سال کی لیز پر دی گئی جو قابل توسیع ہے، میں اس پر آرڈر پاس کروں گا۔

قبل ازیں خیبر پختونخواہ حکومت نے سیکرٹری ایڈمن کے ذریعے درخواست جمع کرائی جس میں سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی رینجرز، ڈی جی ایف آئی اے، سی ڈی اے، آئی جی اسلام آباد اور ڈائریکٹر بلڈنگ اینڈ کنٹرول سی ڈی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

کے پی حکومت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ صوبائی حکومت کی پراپرٹی کے پی ہاؤس کو غیر قانونی طور پر سیل کیا گیا، جس کے خلاف پشاور ہائی کورٹ گئے تو کہا گیا کہ متعلقہ فورم اسلام آباد ہائیکورٹ بنتا ہے۔

کے پی ہاؤس سیل؛ خیبر پختونخوا حکومت کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کی ہدایت

درخواست گزار نے استدعا کی کہ کے پی ہاؤس کو سیل کر کے سرکاری گاڑیاں تحویل میں لینے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے، خیبرپختونخواہ ہاؤس کو فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جائے۔