- پی ٹی آئی کا آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان سے ایک بار پھر رابطہ
- پشاور ہائیکورٹ میں آئینی ترامیم کے خلاف درخواست کل سماعت کیلیے مقرر
- سندھ ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی کا باغ جناح میں جلسے کا معاملہ، ڈی سی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری
- ملتان ٹیسٹ؛ تیسرے دن کا کھیل ختم، انگلینڈ کی پاکستان کیخلاف پوزیشن مستحکم
- کراچی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کینسر کی دوائیں ختم
- امریکا کا دشمن نمبر ایک چین نہیں ایران ہے؛ کملا ہیرس
- ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کو مسلسل تعاون کی یقین دہانی
- بیرونی قرضوں پر انحصار سے نکلنے کیلئے معیشت کا ڈی این اے بدلنا ضروری ہے، وزیرخزانہ
- پی ٹی آئی کو پنجاب میں احتجاج کیلیے کے پی سے سرکاری بندوں کو لانا پڑتا ہے، مریم نواز
- حزب اللہ کے راکٹ حملے میں 2 اسرائیلی ہلاک؛ متعدد زخمی
- مونال ریسٹورنٹ گرانے کے فیصلے پر اسٹے آرڈر دینے والا جج معطل
- سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی، تربت شہر میں دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام
- زہر دینے کی خبروں اور خرابیٔ صحت سے متعلق شیر افضل مروت نے وِڈیو بیان جاری کردیا
- خیبرپختونخوا ہاؤس کارروائی، کے پی اسمبلی کی کمیٹی وفاقی پولیس کے اختیارات کا جائزہ لے گی
- وفاقی حکومت کا دو اہم وزارتوں کو ضم کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے مضافات میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش
- پرویز خٹک دور میں پولیس کو دیے اختیارات علی امین گنڈاپور نے واپس لے لیے
- اسرائیل میں چاقو بردار موٹر سائیکل سوار کا راہگیروں پر حملہ؛ ہلاکتوں کا خدشہ
- سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کی فہرست جاری کرنے سے روک دیا
- سونے کی عالمی و مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑی کمی
عالمی سطح پر مُنہ کے کینسر اکثر تمباکو، چھالیہ کی وجہ سے ہوتے ہیں، تحقیق
واشنگٹن: ایک عالمی سطح پر کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں منہ کے کینسر کے ایک تہائی کیسز کا تعلق تمباکو کھانے یا چھالیہ کھانے سے ہے۔
لانسیٹ آنکولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 2022 میں منہ کے کینسر والے 120,000 لوگوں میں یہ حالت تمباکو کھانے اور چھالیہ چبانے کی وجہ سے ہوئی۔
انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کے ایک سائنسدان ڈاکٹر ہیریئٹ رمگے نے کہا کہ تمباکو اور چھالیہ کی مصنوعات دنیا بھر میں صارفین کے لیے بہت سی مختلف شکلوں میں دستیاب ہیں اور یہ منہ کے کینسر سمیت متعدد بیماریوں سے منسلک ہوتی ہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نتائج ہیلتھ کیئر اداروں پر ان مصنوعات کے بوجھ اور استعمال کو کم کرنے کے لیے روک تھام کی حکمت عملیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔”
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔